: مانیں نہ مانیں آپ کی مرضی مگر حضور
ہم نیک و بد جناب کو سمجھائیں گے ضرور
قرآن کا واضح فرمان واجب الادغان
“واعتصموا یحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا“
ترجمہ: اور سب مل کر اللہ کی رسی مضمبوط پکڑو۔ اور آپس میں مت پھوٹو۔
“ولا تکونوا کالذین تفرقوا واختلفوا من بعد ماجاءھم البینت واولئک لھم عذاب عظیم“
ترجمہ: اور ان لوگوں کی طرح مت ہو جو پھوٹ گئے اور اختلاف کرنے لگے اللہ کی نشانیوں کے ان کے پاس جانے کے بعد اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ اس دورالحاد میں ہر روز نت نئے فتنے جہنم میں ڈالے جا رہے ہیں، اور دین میں رخنہ اندازی کی منظم سازشیں کی جا رہی ہیں، اور شیرازاہ ملت کو منتشر و متفرق کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے اجماع امت کو باز بچہ اطفال بنانے کی کوششیں جا رہی ہیں ہر بولہواس مجتہد العصر بننے کا متمنی ہے منگھرٹ اصطلاحات کے ذریعہ متفق علیہ اور مفتی بہ مسائل میں بحث و تمحیص کی جا رہی ہے دیت اور شہادت میں مرد و عورت کو مساوات کا سبق پڑھایا جا رہا ہے۔ مسائل اجماع سکوتی کو چودہ سو برس کے بعد متکلم فیہا بنایا جا رہا ہے۔ بے دینوں، بد مذہبوں سے خلا ملا کر کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
گستاخان بارگاہ نبوت و شاتمانان جناب صحابیت کو امام بنایا جا رہا ہے۔ سنیت وقادریت کا لبادہ اوڑھ کر بھولے بھالے ناواقف اہلسنت و جماعت کو بزور تحریر و تقریر اہلسنت و جماعت سے اغوا کرنے کی دن رات مسلسل کوشش کی جا رہی ہے۔
مسلمانوں ! خدارا جاگو۔ ابلیسی تلبیس کے جال سے دور بھاگو اور غوث اعظم مجدد الف ثانی اور مجدد مائتہ حاضرہ امام احمد رضا خان رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مسلک پر سختی کے ساتھ ڈٹے رہو کہ یہی صراط مستقیم ہے سنت رسول اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) پر مظبوطی سے عمل پیرا ہو یہی اعتصادم باللہ ہے۔ اللہ تعالٰی فرماتا ہے “ومن یعتصم باللہ فقد ھدی الی صراط مستقیم“ ترجمہ جس نے اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑا تحقیق وہ ہدایت پاگیا۔
اللہ تعالٰی نے اس مختصرا آیت میں تمام نصیحت جمع فرمادی پس جو شخص وہ کرے جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اور کسی کی طرف نہ جھکے وہ یقیناً راہ راست پر واصل ہوگا چاہے اس کی عقل کچھ ہی کیوں نہ کہے اس کو روا نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے سرتابی کرے اس لئے کہ عقل اس کی جزوی ہے اور ہم شیطانی میں پھنسی ہوئی ہے اس کا کیا اعتبار۔ خوب جان لو کہ رسول اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان بھی خدا ہی کا فرمان ہے۔ بحکم “وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی“ رسول اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کی موافقت پر مجتمع ہو جاؤ یعنی ہر حال میں ان کے قول و فعل کی موافقت کرو کہ یہی حال ھیل اوثق ہے اور ظاہر و باطن علانیہ و پوشیدہ کسی طرح بھی اس سے افتراق نہ کرو حضور (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) نے بدمذہبوں اور رافضیوں سے قطع تعلق کا حکم فرمایا ہے ہر حال میں ظاہری بھی اور پوشیدہ بھی بدمذہبوں کے ساتھ کھانا پینا ان کی مجالس میں شریک ہونا ان کی عیادت کرنا ان کا جنازہ پڑھنا ان سے سلام کرنا سب منع فرمادیا۔ “ایاکم ویاھم“ اسی کی تاکید حضور غوث اعظم نے فرمائی اسی کی تلقین حضرت شیخ احمد سرہندی نے فرمائی اسی کی تعلیم اعلٰیحضرت امام احمد رضا نے فرمائی (رضوان اللہ علیہم اجمعین) ان اکابرین اولیائے کرام و فقہائے عظام کے فرمان واجب الادغان کے برخلاف منہاجیوں یا ان جیسے دوسرے واعظان صلح کلیت کا یہ کہنا کہ دیوبندیوں، رافضیوں، مودودیوں، غیر مقلدوں سے رشتہ محبت مؤدت استوار کرو کیا معنی رکھتا ہے ان کی کیا حیثیت ہے۔
بر زیانت اعصاد دودرد دولت مخفی فساد۔ الضدراے فتنہ پروراعظ شورش نہاد
خدا کی شان تو دیکھو کہ کلچڑی گنجی
حضور سرد گلستان کرے نوانجی
*حضور علیہ السلام نے فرمایا “اتبعوا السواد الاعظم“ سودااعظم کی پیروی کرو۔ سودااعظم سے مراد اہلسنت و جماعت ہیں۔
*حضور علیہ السلام نے فرمایا “لایجع امتی علی الضلاتہ“ میری امت گمراہی پر مجتمع نہیں ہوگی۔
*حضور علیہ السلام نے فرمایا “علیکم بالجماعتہ“ جماعت لازم پکڑو۔
*حضور علیہ السلام نے فرماا “من شد شد فی النار“ جو جماعت سے الگ ہوا جہنم میں گیا۔
*حضور علیہ السلام نے فرمایا “ایاکم وایاھم“ بدمذہبو سے بچو۔
*حضور علیہ السلام نے فرمایا “یداللہ علی الجماعتہ“ جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہے۔
*حضور علیہ السلام نے فرمایا “من رامنکم منکسر فلیغیرہ بیدہ فن لم یستطع فبلسانھ خان لم یسطع فیقبلہ وھذا ضعف الایمان“ تم میں سے کوئی کسی منکر کو دیکھے اس کو چاہئیے کہ اس کو طاقت سے بدل دے پس اس کی طاقت نہ رکھے زبان سے بدل دے پس اگر اس کی طاقت نہ رکھے تو دل سے برا جانے یہ نہایت کمزور ایمان ہے۔
مسلمانو ! مسلک حقہ اہلسنت و جماعت پر جس کی نشان دہی اعلٰی حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان علیہ الرحمۃ نے فرمائی
مظبوطی کے ساتھ قائم رہو اور تمام بے دینوں و بدمذہبوں سے دور و نفور رہو کہ یہی صراط مستقیم ہے یہی انبیاء صدقین و شہداء و صالحین کی راہ ہے۔
اللہ تعالٰی اہلسنت و جماعت کو ان عقیدہ بدمذہب فرقوں کے شر سے محفوظ رکھے آمین۔
بجاہ سیدالمرسلین صلوٰۃ اللہ وسلامہ علیہ وعلی الہ واصحابہ اجمعین
فرمان رسول اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم)
احمد بن عدی امیرالمؤمنین عمر اور طبرانی کبیر میں اور بزاز حضرت عمر بن حصین رضی اللہ تعالٰی عنہم سے راوی ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں، “سب سے زیادہ جن سے مجھ کو اپنی امت کا ڈر ہے وہ علیم اللسان وفصیح البیانمنافق ہیں۔
(جو لچھے دار خطیب و مقرر ہوں گے، عقیدہ خاص کی پابندی نہ کریں گے اور تقریر کے ذریعہ مسلمانوں کو گمراہ کریں گے)
(فتاوٰی الحرمین صفحہ 80 از اعلٰیحضرت بریلوی علیہ الرحمۃ)
مجھے اپنی امت پر ان منافقوب کا خطرہ ہے جن کا کلام حکیمانہ اور عمل ظالمانہ ہوگا۔ (مشکوٰۃ)
خبردار سنیوں ھوشیار !!!
No comments:
Post a Comment