Friday, January 26, 2018

تحقیقِ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت رکھنے والے افراد کے نام کے سلسلے میں)

تحقیقِ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت رکھنے والے افراد کے نام کے سلسلے میں)

تبصرہ:
اس تحریر کو مکمل پڑھیں۔ صحیح حوالہ جات کے ساتھ۔اور اعلیٰ حضرت کا شکریہ ادا کریںکے جب اپنے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت رکھنے والے افراد یعنی والدین و اجداد کرام و دائیاں و دیگر خواتین جن کو حضور سے قرب حاصل ہوا ان کے نام کی کتنی زبردست تحقیق پیش کر دی۔
اور اندازہ لگائیں کے حضور صلی اللہ علیہ کے ایک غلام احمد رضا خان بریلوی(رحمۃ اللہ علیہ) کا علم جب ایسا ہے کہ نام کی تحقیق پر آئے تو دریا بہا دےتو پھر سرکار کا عالم کیا ہوگا۔
بھلا ہم نے کبھی نام پر بھی غور کیا تھا ان ہستیوں کے؟؟؟ کبھی سوچا بھی تھا اس کے متعلق؟؟؟؟ اب پڑھیں اصل تحریر۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین، مرضعات اور دائیوں وغیرہ کے اسماء کا عجب حسن انتخاب:
اب ذراچشمِ حق بین سے حبیب صلی اللہ تعالیٰ کے ساتھ مراعات الہٰیہ کے الطاف خَفِیَّہ دیکھئے ، حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے والد ماجد رضی اللہ تعالٰی عنہ کا نام پاک عبداللہ کہ افضل اسمائے امت ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :احب اسمائک الی اللہ عبداللہ  و عبدالرحمن (۱)
تمہارے ناموں میں سب سے زیادہ پیارے نام اللہ تعالٰی کو عبداللہ وعبدالرحمن ہیں
(۱)سنن ابی داود کتاب الادب باب فی تغیر الاسماء آفتاب عالم پریس لاہور ۲ /۳۲۰)
(جامع الترمذی  ابواب الادب باب ماجاء ما یستحب من الاسماءامین کمپنی دہلی   ۲ /۱۰۶)
(سنن ابن ماجہ  ابواب الادب باب ماجاء ما یستحب من الاسماء ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص ۲۷۳)

والدہ ماجدہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا نام’’ آمنہ‘‘ کہ امن وامان سے مشتق اورایمان سے ہم اشتقاق ہے ۔
جد امجد حضرت عبدالمطلب’’ شیبۃ الحمد ‘‘کہ اس پاک ستودہ مصدر سے اطیب واطہر مشتق محمد واحمد وحامد ومحمود صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے پیدا ہونے کا اشارہ تھا۔
جدہ ماجدہ فاطمہ بنت عمرو بن عائذ ، اس نام پاک کی خوبی اظہر من الشمس ہے ۔ حدیث میں حضرت بتول زہرا رضی اللہ تعالی عنھا کی وجہ تسمیہ یوں آئی ہے کہ حضو راقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا :انما سمیت فاطمۃ لان اللہ تعالٰی فطمھا ومحبیہا من النار  (رواہ الخطیب عن ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما)(۲)
اللہ عزوجل نے اس کا نام فاطمہ اس لئے رکھا کہ اسے اوراس سے عقیدت رکھنے والوں کو ناز دوزخ سے آزادفرمایا ۔ (اس کو خطیب نے سیدنا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیاہے )
(۲)تاریخ بغداد بحوالہ خط عن ابن عباس ترجمہ ۶۷۷۲عالم بن حمید الشمیری دارالکتاب العربی بیروت ۱۲ /۳۳۱)
(کنز العمال حدیث۳۴۲۲۶و۳۴۲۲۷مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۲ /۱۰۹)

حضور کے جدِّ مادری یعنی نانا وہب جس کے معنٰی عطا وبخشش ، ان کا قبیلہ بنی زہراء جس کا حاصل چمک وتابش ۔
جدہ مادری یعنی نانی صاحبہ بّرہ یعنی نیکوکار ،کما ذکرہ ابن ھشام فی سیرتہ(جیسا کہ ابن ہشام نے اس کو اپنی سیرت میں ذکر کیاہے )(۳)
(۳)السیرۃ النبویۃ لابن ہشام زواج عبداللہ من آمنہ بنت وھب دارابن کثیر بیروت ۱ /۱۵۶)

بھلا یہ توخاص اصول ہیں ، دودھ پلانے والیوں کو دیکھئے ، پہلی مرضِعہ ثُوَیْبَہْ کہ ثواب سے ہم اشتقاق ، اوراس فضل الہٰی سے پوری طرح بہرور حضرت حلیمہ بنت عبداللہ بن حارث ۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اشج عبدالقیس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا :ان فیک خصلتین یحبھما اللہ الحلم والاناۃ۔تجھ میں دوخصلتیں ہیں خدا اوررسول کو پیاری درنگ اوربُردباری۔(۴)
(صحیح مسلم ،کتاب الایمان باب الامر بالایمان باللہ ولرسولہ صلی اللہ علیہ وسلم الخ ، قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۳۵)
ان کا قبیلہ بنی سعد کہ سعادت ونیک طالعی ہے ، شرف اسلام وصحابیت سے مشرف ہوئیں ،
کما بینہ الامام مغلطائی فی جزء حافل سماہ التحفۃ  ؂الجسمیۃ فی اثبات اسلام حلیمۃ ۔جیسا کہ امام مغلطائی نے اسکو ایک بڑی جُزء میں بیان فرمایا ہے جس کا نام انہوں نے’’التحفۃ الجسمیۃ فی اثبات اسلام حلیمۃ ‘‘رکھا ہے ۔(۵)
(۵) شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ المقصد الثانی الفصل الرابع دارالمعرفہ بیروت۳/۲۹۴)

جب روز حنین حاضر بارگاہ ہوئیں ، حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان کے لیے قیام فرمایا اوراپنی چادر انور بچھا کر بٹھایا۔
کما فی الاستیعاب عن عطاء بن یسار (جیسا کہ استیعاب میں عطا بن یسار سے مروی ہے )(۶)
(۶) الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ترجمہ ۳۳۳۶حلیمۃ السعدیۃ دارالکتب العلمیۃ بیروت      ۴ /۳۷۴)

ان کے شوہر جن کا شیر حضو ر اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے نوش فرمایا حارث سعدی، یہ بھی شرف اسلام وصحبت سے مشرف ہوئے ، حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قدم بوسی کو حاضر ہوئے تھے ، راہ میں قریش نے کہا : اے حارث ! تم اپنے بیٹے کی سنو ، وہ کہتے ہیں مردے جئیں گے ، اوراللہ نے دو گھر جنت ونار بنارکھے ہیں۔ انہوں نے حاضرہوکر عرض کی کہ : اے میرے بیٹے ! حضور کی قوم حضو ر کی شاکی ہے ۔ فرمایا : ہاں میں ایسا فرماتا ہوں، اوراے میرے باپ ! جب وہ دن آئے گا تو میں تمہارا ہاتھ پکڑ کر بتادوں گا کہ دیکھو یہ وہ دن ہے یا نہیں جس کی میں خبر دیتاتھا یعنی روز قیامت۔حارث رضی اللہ تعالٰی عنہ بعد اسلام اس ارشاد کو یاد کر کے کہا کرتے : اگر میرے بیٹے میرا ہاتھ پکڑیں گے تو ان شاء اللہ نہ چھوڑیں گے جب تک مجھے جنت میں داخل نہ فرمالیں۔
رواہ یونس بن بکیر (اس کو یونس بن بکیر نے روایت کیاہے )(۷)
(۷) الروض الانف بحوالہ یونس بن بکیر ابوہ من الرضاعۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۲ /۱۰۰)
(شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ یونس بن بکیر  المقصد الاول ذکر رضاعہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دارالمعرفۃ بیروت  ۱/۱۴۳)
(شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ یونس بن بکیر  المقصد الثانی الفصل الرابع ذکر رضاعہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دارالمعرفۃ بیروت۳ /۲۹۴)

حدیث میں ہے رسو ل اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :اصدقھا حارث وھمام ۔
رواہ البخاری فی الادب المفرد ،وابوداؤد والنسائی عن ابی الھیثمی رضی اللہ تعالٰی عنہ
سب ناموں میں زیادہ سچے نام حارث وہمام ہیں۔(اس کو امام بخاری نے ادب مفرد میں اور ابوداود ونسائی نے ابوالہیثمی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے )(۸)
(۸) سنن ابی داود کتا ب الادب باب فی تغیر الاسماء آفتاب عالم پریس لاہور ۲ /۳۲۰)
(الادب المفرد باب ۳۵۶حدیث ۸۱۴ المکتبۃ الاثریۃ سانگلہ ہل ص۲۱۱)

حضور کے رضاعی بھائی جوپستان شریک تھے ، جن کے لیےحضور سید العالمین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پستان چپ چھوڑ دیتے تھے عبداللہ سعدی ، یہ بھی مشرف بہ اسلام وصحبت ہوئےکما عند ابن سعد فی مرسل صحیح الاسناد (جیساکہ ابن سعد کے نزدیک صحیح الاسناد مرسل میں ہے )(۹)
(۹) الطبقات الکبرٰی لابن سعد ذکر من ارضع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الخ دارصار بیروت۱ /۱۱۳)
( شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ المقصد الاول ذکر رضاعہ صلی اللہ علیہ وسلم دارالمعرفۃ بیروت۱ /۱۴۲و۱۴۳)

حضور کی رضاعی بڑی بہن کہ حضور کو گود میں کھلاتیں، سینے پر لٹاکر دعائیہ اشعار عرض کرتیں ،سلاتیں ، اس لئے وہ بھی حضور کی ماں کہلاتیں سیما سعدیہ یعنی نشان والی ، علامت والی ، جودُور سے چمکے، یہ بھی مشرف بہ اسلام ہوئیں رضی اللہ تعالٰی عنہا(۱۰)
(۱۰) شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ المقصد الثانی الفصل الرابع ذکر رضاعہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دارالمعرفۃ بیروت۳/۲۹۵)
(شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ المقصد الاول ذکر رضاعہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دارالمعرفۃ بیروت ۱ /۱۴۶)

حضرت حلیمہ حضور پُرنُورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو گود میں لئے راہ میں جاتی تھیں تین نوجوان کنواری لڑکیوں نے وہ خدا بھائی صورت دیکھی جو شِ محبت سے اپنی پستانیں دہن اقد س میں رکھیں، تینوں کے دودھ اترآیا ، تینوں پاکیزہ بیبیوں کا نام عاتکہ تھا۔ عاتکہ کے معنٰی زن شریفہ ، رئیسہ ، کریمہ ، سراپا عطرآلود، تینوں قبیلہ بنی سلیم سے تھیں کہ سلامت سے مشتق اوراسلام سے ہم اشتقاق ہے ،ذکرہ ابن عبدالبر (اس کو ابن عبدالبر نے استیعاب میں ذکر کیاہے )(۱۱)
(۱۱)شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ بحوالہ الاستیعاب المقصدالاول دارالمعرفۃ بیروت ۱ /۱۳۷ )

بعض علماء نے حدیث’’انا ابن العواتک من سلیم ‘‘ (میں بنی سلیم کی عاتکہ عورتوں کابیٹا ہوں ۔ت)کو اسی معنٰی پر محمول کیا۔نقلہ السھیلی (اس کو سُہیلی نے نقل کیا ہے )(۱۲)
(۱۲)شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ بحوالہ الاستیعاب المقصدالاول دارالمعرفۃ بیروت ۱ /۱۳۷ )

اقول : الحق کسی نبی نے کوئی آیت وکرامت ایسی نہ پائی کہ ہمارے نبی اکرم الانبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وعلیہم وسلم کو اس کی مثل اوراس سے امثل عطانہ ہوئی ، یہ اس مرتبے کی تکمیل تھی کہ مسیح کلمۃ اللہ صلوات اللہ وسلامہ علیہ کوبے باپ کے کنواری بتول کے پیٹ سے پیدا کیا حبیب اشرف بریۃ اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے لیے تین عفیفہ لڑکیوں کے پستان میں دودھ پیدا فرمادیا
عآنچہ خوباں ہمہ دار ند تو تنہاداری
(جو کمالات سب رکھتے ہیں تُو تنہارکھتا ہے )
وصلی اللہ تعالٰی علیک وعلیہم وبارک وسلم۔اللہ تعالٰی آپ پر اور ان (انبیاء سابقہ) پردرود وسلام اوربرکت نازل فرمائے ۔

امام ابوبکر ابن العربی فرماتے ہیں : لم ترضعہ مرضعۃ الا اسلمت ۔ ذکرہ فی کتابہ سراج المریدین۔
سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو جتنی بیبیوں نے دودھ پلایاسب اسلام لائیں۔ (اس کوامام ابو بکر ابن العربی نے اپنی کتاب سراج المریدین میں ذکرکیاہے )

بھلایہ تو دودھ پلانا تھا کہ اس میں جزئیت ہے ، مرضعہ حضو راقد س صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا نام برکت اورام ایمن کنیت کہ یہ بھی یُمن وبرکت و راستی وقوت ، یہ اجلہ صحابیات سے ہوئیں رضی اللہ تعالٰی عنہن ،
سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم انہیں فرماتے :  انت امی بعد امی ۔ تم میری ماں کے بعد میری ماں ہو(۱۳)
(۱۳) (المواہب اللدنیۃ المقصد الاول حیاتہ صلی اللہ علیہ وسلم قبل البعثۃ المکتب الاسلامی بیروت۱ /۱۷۴)
(المواہب اللدنیۃ المقصد الثانی الفصل الرابع المکتب الاسلامی بیروت ۲ /۱۱۷)

راہ ہجرت میں انہیں پیاس لگی ، آسمان سے نورانی رسی میں ایک ڈول اترا، پی کر سیراب ہوئیں ، پھر کبھی پیاس نہ معلوم ہوئی، سخت گرمی میں روزے رکھتیں اورپیاس نہ ہوتی ۔رواہ ابن سعدعن عثمان بن ابی القاسم(اس کو ابن سعد نے عثمان بن ابو القاسم سے روایت کیا ہے)(۱۴)
(۱۴)الطبقات الکبرٰی لابن سعد ام ایمن واسمہابرکۃ دارصادر بیروت۸ /۲۲۴)
(شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ المصدالثانی الفصل الرابع دارالمعرفۃ بیروت ۳ /۲۹۵)

پیداہوتے وقت جنہوں نے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو اپنے ہاتھوں پر لیا ان کا نام تو دیکھئے شفاء
رواہ ابو نعیم ۔(اس کو ابو نعیم نے سیدہ شفاء رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت کیا (۱۵)
(۱۵) دلائل النبوۃ لابی نعیم الفصل الحادی عشر عالم الکتب بیروت  الجزء الاول ص۴۰)

یہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالٰی عنہ کی والدہ ماجدہ وصحابیہ جلیلہ ہیں۔ اورایک بی بی کہ وقت ولادت اقدس حاضر تھیں فاطمہ بنت عبداللہ ثقفیہ ، یہ بھی صحابیہ ہیں رضی اللہ تعالٰی عنہا۔

اے چشم انصاف ! کیا ہر تعلق ہر علاقہ میں ان پاک مبارک ناموں کا اجتماع محض اتفاقی بطور جزاف تھا؟؟؟ کلاو اللہ بلکہ عنایت ازلی نے جان جان کر یہ نام رکھے ، دیکھ دیکھ کر یہ لوگ چُنے ۔پھر محل غور ہے جو اس نور پاک کو برے نام والوں سے بچائے وہ اسے بُرے کام والوں میں رکھے گا، اور بُرا کام بھی کون سا ، معاذاللہ شرک وکفر ، حاشا ثم حاشا،
اللہ اللہ! دائیاں مسلمان ، کھلائیاں مسلمان، مگر خاص جن مبارک پیٹوں میں محمدصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے پاؤں پھیلائے ، جن طیب مطیب خونوں سے اس نورانی جسم میں ٹکڑے آئے وہ معاذاللہ چنین وچناں حاش للہ کیونکر گوارا ہو ۔
خدادیکھا نہیں قدرت سے جانا
    مابندہ عشقیم  ودِگر  ہیچ   ندانیم
(ہم عشق کے بندے ہیں اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتے )

حوالہ: رسالہ شمول الاسلام لاصول الرسول الکرام (۱۳۱۵ھ)
(رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے آباؤ اجداد کرام کا مسلما ن ہونا)
فتاویٰ رضویہ، جلد ۳۰ (تصنیف: اعلیٰ حضرت شیخ حافظ مفتی احمد رضا خان محقق بریلوی رحمۃ اللہ علیہ)

پیش کش: عروہ فاطمہ

No comments:

Post a Comment