حسام الحرمین
اللہ و رسول کے فضل سے حسام الحرمین کا مطالعہ مکمل ہوا چاہتا ہے —
ان شاءاللہ جوکچھ پڑھا ، سمجھا ، حسبِ وعدہ کل سے آپ کے سامنے پیش کروں گا -
حسام الحرمین کا کیسے مطالعہ کیا؟
1: عقل وشعور کوحاضر رکھ کر لفظ بہ لفظ بہ غور پڑھا اور سمجھا -
2: متنازعہ عبارات کو مع سیاق و سباق ، پوری تسلی کے ساتھ اصل کتابوں سے دیکھا اور ان کا حسام الحرمین سے موازنہ کیا -
3: حسام الحرمین پرکیے گئے اعتراضات کا بہ نظرانصاف جائزہ لیا -
4: مقرظین حسام الحرمین کے علمی وعملی حالات کی چھان بین کی -
5: متنازعہ عبارات کا اصولیات کے ترازو پر پورا پورا وزن کیا -
6: متنازعہ عبارات کی تاویلات بہ غور دیکھیں ؛ ان کے دفاع و رد میں لکھی گئی کتابیں پڑھیں اور اپنی رائے متعین کی -
7: التزام ولزوم سمیت مباحثِ اصول تکفیر بار بار پڑھے -
الغرض پوری محنت کے ساتھ ، انصاف و دیانت کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ، موافق ومخالف چیزیں دیکھیں ، پرکھیں ، سمجھیں !
آپ محنت کا اِس سے اندازہ لگالیجیے کہ:
" عبارتِ حفظ الایمان سے صرف حرفِ " ایسا " کے معانی ومفاہیم کی جانچ پڑتال کے لیے حفظ الایمان کے وجود میں آنے سے ، سوسال پہلے تک کے شُعَرا ، اُدَبا ، فُصَحا کے دواوین اور کتابیں کھنگال ڈالیں "
یہ سب کام محض رضائے الہی اور حفاظت ایمان کے لیے کیا ہے ، کسی کی بے جاحمایت یاکسی پر فضول تنقید مقصود نہیں -
بس اللہ تعالیٰ قبول فرمالے ، اِس سے بڑھ کر کوئی اعزاز نہیں!
✍آپ کی نیک دعاؤں کا طالب
لقمان شاہدعفی عنہ
📖 حاصلِ مطالعہ حسام الحرمین 📖
حُسَام الحرمین علیٰ منحرالکفر والمین کا اول سے آخرتک ، لفظ بہ لفظ مطالعہ کرنے اور عباراتِ مطعونہ کو اصل کتابوں سے دیکھنے کے بعد ، اِس نتیجے پرپہنچا ہوں:
شیخ الاسلام ، برکۃ الانام امام احمدرضا حنفی نوراللہ مرقدہ ( متوفی 1340ھ ) نے بعض ہندستانیوں کی جن عبارات کے متعلق حکمِ شرعی بیان فرمایا ، وہ بالکل درست ہے !
🔸 آپ نے پوری نیک نیتی اور دیانت داری کے ساتھ ، فرضِ منصبی نبھاتے ہوئے ان عبارات پر حکم لگایا -
ایسانہیں کہ کتر بیونت سے مفہوم بگاڑا ہو ، بلکہ حقیقت میں اُن عبارات سے جو مفہوم اخذ ہوتا تھا اُسی پر حکم شریعت بیان فرمایاہے -
آپ رحمہ اللہ کے بیان کردہ حکم کی حرمین طیبین کے ان اجلہ علما ، ائمہ ، فقہا ، محدثین و متکلمین رضی اللہ عن جمیعھم نے تائید فرمائی ہے ، جو ثقہ و صدوق ہونے کے ساتھ کمال درجے کے محتاط تھے -
🔸 ان کفریہ عبارات کو چھوڑنے کے بجائے صفائیاں پیش کرنا انتہائی غلط ہے -
مُتَنَبِی قادیان مرزا غلام احمد نے کفریات چھوڑنے کے بجائے صفائیاں ہی پیش کی ہیں -
مثلاً کہتاہے:
" میں کافر نہیں ہوں ، اورخدا تعالیٰ جانتاہے کہ میں مسلمان ہوں ، اور اُن سب عقائد پر ایمان رکھتا ہوں جو اہل سنت والجماعت مانتے ہیں ، اور کلمہ طیبہ لاالہ الااللہ محمدرسول اللہ کا قائل ہوں ، اور قبلہ کی طرف نماز پڑھتاہوں ، اور میں نبوت کامدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کودائرہ اسلام سے خارج سمجھتاہوں "
( آسمانی فیصلہ ، ص 3 ، مطبع ریاض ہند امرتسر )
ایسی باتیں مرزا نے ایک دفعہ نہیں بارہا دہرائی ہیں - اِس کے باوجود پوری امت کا اُس کے کفرپر اجماع ہے ؛ بلکہ جو اُس کے کافرہونے میں شک کرے وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے -
جس طرح کفریہ عبارات کی موجودگی میں مرزا کی وضاحتیں اُسے کفرسے نہ بچا سکیں ، اِسی طرح ان عبارات کی فاسد تاولیں انھیں کفر سے اسلام کی طرف نہیں لاسکتیں !
ان سے نجات کا ایک ہی طریقہ ہے کہ انھیں کفر سمجھتے ہوئے ، ان سے اظہار برات کیا جائے اور سچے دل سے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کی جائے ، بے شک وہ معاف فرمانے والا مہربان ہے -
یہ عبارتیں الہامی نہیں کہ ان سے توبہ کرنے کے بجائے انھیں مضبوطی سے تھام کر امت کو پارہ پارہ کردیا جائے!
🔸 واللہ العظیم ! رسول اللہ ﷺ کی عزت و تکریم ہرمعزز ومکرم سے بڑھ کرہے ؛ اُن کی جنابِ پاک میں ہلکی سی گستاخی بھی بھاری کفر ٹھہرتی ہے -
اُس جناب میں تو اونچی آواز سے بولنا بھی جائز نہیں —
اللہ کریم ہماری وفائیں صرف اور صرف سیدعالم ﷺ کے لیے کردے----------صرف اور صرف !!
✍لقمان شاہد
12/5/1439ھ
No comments:
Post a Comment