*------درس قدوسی--------*
*--جھوٹی تعریف کا وبال--*
آج کل *جھوٹی* اور *مبالغہ آمیز* تعریف کا سلسلہ زوروں پر چل رہاہے، جو جس کو چاہتا اور مانتا ہے، اسکی تعریف و توصیف میں ،دن ورات ایک کئے رہتا ہے، اس میں وہ *جھوٹ* کی بھی پرواہ نہیں کرتا اور *مبالغہ* تو عام سی بات ہے -
ایسا کرنے والااپنی اس *حرکت قبیحہ* کو کوئ *عیب* بھی نہیں سمجھتا بلکہ اسے *خوبی* سمجھتا ہے اور اسے *بہادری* کا نام دیتا ہے-
*حالانکہ* یہ فعل نہ اسکے حق میں بہتر ہے اور نہ اس کے *ممدوح* کے حق میں، ---------
*جھوٹی تعریف*کرنا حرام، بد کام ہے ، اس سے اجتناب و احتراز بہر حال واجب ہے، اور *مبالغہ*- تو یہ دونوں کے لئے باعث *ہلاکت وبربادی* ہے، *اسکے لئے بھی اور اسکے ممدوح کے لئے بھی،*
*حدیث پاک* میں ہے *معلم کائنات* صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا
*"مبالغہ کے ساتھ مدح کرنے والوں کو جب تم دیکھو تو انکے منہ میں خاک ڈالو"*( مسلم شریف)
*دوسری حدیث* میں ہے کہ *"نبئ کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کو سنا کہ دوسرے کی تعریف میں مبالغہ کرتا ہے ،ارشاد فرمایا "تم نے اسے ہلاک کردیا ،اسکی پیٹھ توڑ دی"*(بخاری شریف)
اسی طرح سامنے تعریف کرنے سے بھی *سرکار* علیہ السلام نے *منع فرمایا* اور اسکو اسکے لئے باعث نقصان و زیاں بتایا ہے *حدیث پاک* میں ہے
*"سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص نے ایک شخص کی تعریف کی،حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا "تجھے ہلاکت ہو تو نے بھائ کی گردن کاٹ دی"*(بخاری و مسلم)
مذکور *احادیث* سے یہ ظاہر ہوا کہ کسی کی جھوٹی تعریف کرنا جائز نہیں، اور نہ تعریف میں مبالغہ کرنا جائز ہے ،
جو لوگ اس فعل بد میں ملوث ہیں *وہ لوگ اپنے ممدوح کو فائدہ نہیں، نقصان پہنچا رہے ہیں اور اپنا بھی نقصان کر رہے ہیں*
آج کل ایک نیا *سسٹم* شروع ہوا ہیکہ *پیر صاحب* کی زندگی میں انکی کرامتوں پر مشتمل کتابیں منظر عام پر لائ جارہی ہیں،اور *تماشہ* یہ کہ ایسی کتابوں کی *رسم اجرا* خود ان کے ہی ہاتھوں انجام دی جاتی ہے ، ان کے مقام و مرتبہ کے بیان میں صرف مبالغہ نہیں ،کھلے عام غلط بیانی اور کذب گوئ کا ارتکاب کیا جارہا ہے،
حد تو یہ ہیکہ جھوٹی شان کے اظہار کے لئےبعض باتوں کو وصال یافتہ بزرگوں کی طرف غلط منسوب کرنے میں بھی یہ لوگ نہیں شرماتے --
ایسا صرف پیر صاحب کی خوشنودی حاصل نے کے لئے کیا جاتا ہے، لیکن ان کو اس بات کا احساس نہیں ہے کہ روز حشر اس بزرگ کو اپنا منہ دکھانا ہوگا، جن کی طرف آج یہ جھوٹ باندھ رہے ہیں، کل ان کو انکے غضب کا شکار بھی بننا پڑیگا،تو پھر تمہارا حشر کیا ہوگا،؟!(العیاذ باللہ )
ایسے افراد یا تو چاپلوس ہوتے ہیں یا نادان دوست کہ وہ اپنے اس عمل سے پیرصاحب کو ہلاکت میں ڈال رہے ہیں اور انکی جھوٹی تعریف کرکے ان کو مغرور بنارہے ہیں،
*بسا اوقات* ان کاموں کی انجام دہی میں پیر صاحب بھی شریک رہتے ہیں یا کم ازکم انکی رضا اور حمایت ضرور رہتی ہے ،اس طرح *وہ خود اپنی ہلاکت کے ذمہ دار بن رہے ہیں* جیسا کہ اوپر حدیث مذکور ہوئ کہ *سرکار ابد قرار صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کو سنا دوسرے کی تعریف میں مبالغہ کرتا ہے ،اس پر حضور نے فرمایا "تم نے اسے ہلاک کردیا ،اسکی پیٹھ توڑ دی*(بخاری)
صرف مبالغہ آرائ پر یہ جزرو توبیخ ہے، تو پھر غلط بیانی اور کذب گوئ پر کتنی شدید وعید ہوگی ،اللہ کی پناہ !
*جو لوگ اس بلا میں کسی نہ کسی نہج سےمبتلا ہیں، وہ ہوش کا ناخن لیں، دل میں خشیت الہی پیدا کریں اور اپنے کئے پر شرمسار ہوکر بارگاہ یزدانی میں تائب ہوں*
میرا پیغام محبت ہے یہانتک پہنچے
*اسی طرح* ان دنوں ہمارے مذہبی اسٹیج پر بھی یہ کام بڑی ڈھٹائ کے ساتھ انجام دیا جارہا ہے، *ناظم اسٹیج* سے لیکر *خطبا وشعرا* تک، اس عادت بد کے شکار ہیں (الا ماشاء اللہ )
کچھ *نا عاقبت مریدین* بھی ہیں جو اپنے *پیروں* کی مدح و ستائش میں جھوٹ اور مبالغہ آرائ کرتے ہوئے کوئ جھجھک محسوس نہیں کرتے ،بلکہ اسکو *عقیدت* سے تعبیر کرتے ہیں ،
جبکہ *یہ عقیدت نہیں،سراسر مصیبت ہے ،دونوں کے لئے پیر کے لئے بھی اور مرید کے لئے بھی،*
*دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی* ،
جیساکہ درج بالا *حدیثوں* سے ظاہر و باہر ہے ،
رب کریم ہمیں اس بلا سے محفوظ رکہے اور احکام خداوندی پر عمل کی توفیق دے آمین بجاہ *النبی الکریم* علیہ الصلوۃ والتسلیم
*سید آل رسول* حبیبی ہاشمی *------سجادہ نشین------*
*خانقاہ قدوسیہ* بھدرک، اڈیشہ ،انڈیا------
No comments:
Post a Comment