ٹی وی ویڈیوی پر شرعی ودینی پروگرام کرنا یا دیکھنا دین کو تماشہ بنانےکے مترادف ہے....مفہوم قران تم ایسا نہ ہونا جن لوگوں نے دین کو لہولعب بنالیا دینی مہزب کلمات کےلئے ٹی وی ویڈیوں کا استعمال صرف تماشائ حیثیت سے ہیں.کلام ربانی کےلئے جو اثرورسوخ شخصیت سے متصور ہے وھ ٹی وی ویڈیوں میں مفقود حتی کہ شخصیت باعمل موثر نہ ہو تو ان کی تقاریر سے بھی لوگ اثرانداز نہیں ہوتے پھر ثواب کیسے معاذاللہ .بولئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بہ عطائے الہی علوم غیبہ حاصل ہے اہل سنت کا عقیدھ اس پر متفق ہے مگر ان بچیوں نے جب اپنے نغمہ میں یہ پڑھا کہ ہم میں وھ رسول موجود ہے جو کل کی خبر دیتے ہیں تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمادیا اور فرمائا کہ وہی پڑھو جو پہلے پڑھہ رہی تھی حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اس نہی کو علمائے حقہ نے محل غیر ہونے پر محمول کیا کہ وھ جگہ مناسب نہیں تھا اتنا بلند کلام پڑھنا ...اب ٹی وی ویڈیو والے حضرات جو گلے میں باندھہ کر کودتے ہیں وھ بتائے کہ وھ کلمہ لاحولتی نغمئہ ملکوتی کو ٹی ویڈیوں پر لانا غیر محل پر لانا ہے یا نہیں اس لااوبالی کی زبوں حالی کا جائزھ لے کے لوگ آزادئے فکر میں کس قدر بےباک ہے اور ٹی ویڈیوکی حیثیت کیا ہے انتہائ بے توجہ ہوکر سنتے ہئں یہ اہل فہم پر ظاہر ہے پھر اس کو وہاں بیان کرنا کئ خرابیاں لازم آتی ہے اس کا گناھ ٹی وی والے ملاوں پر ہوگا ..مولانا مدنی میاں صاحب نے اپنی تحقیق سے اس عکس ریز کو ناپائیدار ثابت کرنے کی سعی کی مگر کامیاب نہ ہوسکے چونکہ حضور تاج الشریعہ کی تحقیق نے سارے اشکالات دور کردئے اور مسکت جواب دےکر ٹی وی پر ظاہر ہونے والی تصویر کو پائیدار ثابت کیا مگر اس کا جواب آج تک نہ مولانا مدنی میاں صاحب سے بن سکا نہ ان کے نورانی میاں صاحب سے پھر یہ منہ مسور کی دال اتنا بڑا دعوئ بچو کی حرکت جیسی کہ کوئ گلی کا ٹپوری بھی نہ ادا کرے ماں کا دودھہ پیا ہے تو میرے ثابت کرے یہ ٹپوری جملہ ان کی عدم فہم لاچارئے علم کو ظاہر کررہا ہے کیا نورانی میاں صاحب کے سامنے تاج شریعت کا رسالہ نہ تھا پہلے علم والے تھے تو پہلے اس کا جواب دے تے پھر ٹپوری گری کرتے تو کچھہ حدتک لوگ سکوت رکھتے مگر خالی ہاتھہ دعوی کرنا ناواقفوں کی علامت ہے......یہ کوئ کیسے کہتا ہے کہ ٹی وی ویڈیو کی حرمت پر نص نہیں یہ صریح کذب بیانی ہے شرع مطہرھ پر تصویر کشی کی حرمت پر متواتر حدیث موجود ہے اور یرقسم کی تصویر اس میں داخل ہے پھر بھی نص نہ ملی واھ میرے چیلو ٹی وی دیکھاکر عورتوں کے دل باغ باغ کرو.....ام مکتوم نابینہ صحابی تھے جب بارگاھ نبویہ میں آئے تو حضرت سلمہ نے عرض کی وھ تو ناببینہ ہے حضورنے ارشاد فرمایا تم تو نابینہ نہیں ہو تو جس طرح غیرعورتوں کو دیکھنا حرام اسی طرح اسے ٹی وی پر آکر پردھ نشین خواتین اسلام کو غیر مردوں کا دیکھنا حرام ..ٹی وی والے ملا نے یہ قید کہا لگائ ہے کہ عورتوں کو دیکھنا حرام ہے صرف مردوں کےلئے رخصت ہے........ایک مستحب فعل جس کا ادا کرنا باعث ثواب سبب دخول جنت جس پر حدیث موجود ہو اگر کسی ایک مکروھ کے ساتھہ آئے تو اس امر مستحب کا ترک کرنا لازم ہے تاکہ لوگ گناھ سے بچے اور یہاں ٹی وی ویڈیوں میں ہزاروں چائنل موجود جس میں کچھہ چائنل پر صرف ننگی برہنہ تصویر اور کچھہ پر گانا عورتوں کی عریاں ہیت دیکھائ جاتی ہے اتنے ہزاروں حرام کےساتھہ ایک فعل مباح آئے تو اس کا ترک کرنا فرض ہوگا تاکہ گناہوں کاسدباب اور قدغن لگایا جاسکے........سلسلہ چلا تو اور بھی قلم ریزی کروں گا.......
No comments:
Post a Comment