*🌹جس کی داڑھی ایک مشت سے کم ہو اس کی اذان و اقامت اور امامت کا حکم🌹*
*السلام عليكم و رحمۃ اللہ.*
*سوال:-*
*بکر شافعی المذہب ہے جسکی داڑھی یک مشت سے کم ہے اور وہ اپنی داڑھی کٹواتا ہے اور یہی شخصِ مذکور ایک سنی حنفی مسجد میں مؤذن کی موجودگی اور غیر موجودگی میں اذان و اقامت پڑھتا ہے. اس تعلق سے کیا حکم ہے؟ اور اس مسجد کے امام صاحب حنفی المذہب ہیں مگر اس پر انکار نہیں کرتے بلکہ خاموش رہتے ہیں تو امام صاحب کا خاموش رہنا جائز ہے یا نہیں؟*
*💓سائل:-برکت علی مڑگاؤں گوا💓*
🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥
==================
*🔸وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ🔸*
*✍الجواب بعون الملک الوہاب اللّٰہمَّ ہدایۃ الحق والصواب فان المرجع الیک والماٰب فی رقم الجواب*
*صورتِ مسئولہ میں مصنّفِ بہارِ شریعت حضور فقیہِ اعظمِ ہند علامہ امجد علی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:*
*،، خنثٰی و فاسق اگرچہ عالم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور ناسمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے*
*(📚درِّ مختار) کتاب الصلاۃ باب الاذان جلد 2 صفحہ 75*
*اور عند الاحناف جب کراہت مطلق بولی جائے تو کراہتِ تحریمہ مراد ہوتی ہے*
*،، اذ الکراہۃ تطلق مطلقۃً تراد بھا تحریمیۃ*
*جب کراہت بغیر قید مطلق بولی جاتی ہے تو اس سے کراہتِ تحریمہ مراد ہوتی ہے*
*اسلئے شخصِ مذکور عند الاحناف داڑھی یک مشت سے کم کرانے کے سبب مرتکبِ کراہتِ تحریمہ ہوا اور بار بار کٹاتے رہنے سے اس پر اصرار کرنے والا بھی ہوا اور چونکہ ہر وقت نظر آنے والی خلافِ سنت وضع اپنانے والا علی الاعلان ہوا لھٰذا عند الاحناف فاسقِ معلن ہوا*
*والصّغیرۃ تصیر کبیرۃً بالاصرار علیہا,,*
*اور صغیرہ گناہ بھی اصرار سے کبیرہ گناہ ہو جاتا ہے*
*لھٰذا شخصِ مذکور کی اذان کا اعادہ چاہئے اور اسے اذان سے منع کرنا امام پر لازم ہے اگر استطاعت ہو ورنہ بیانِ مسئلہ سے امام برئ الذّمہ ہوجائیگا پھر اگر استطاعت کے بعد بھی امام نہ روکے یا مسئلہ واضح نہ کرے تو گناہ پر معاون ہے*
*فرمانِ باری ہے*
*،،ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان،،*
*اور گناہ اور سرکشی ہر مدد نہ کرو*
*(📚القرآن)*
*شوافع کا داڑھی کٹانا یا منڈانا حنفی کیلئے دلیلِ جواز ہرگز نہیں ہوسکتا*
*حنفی کیلئے نہ یک مشت سے کم داڑھی والے کی اذان کافی اور نہ ہی امامت*
*تفصیل کیلئے اعلٰی حضرت کا رسالہِ مبارکہ,, لمعۃ الضحٰی فی اعفاء اللحٰی,,*
*یعنی*
*,, داڑھی کا شرعی حکم,, دیکھیں*
*اسی لئے فقہائے احناف فرماتے ہیں*
*،،لو قدّموا فاسقًا یاثمون،،*
*فاسق کو مقدّم کیا تو گناہگار ہونگے*
*،،لان الفاسق تجب اہانتہ وفی تقدیمہ تعظیمہ ،،*
*کیونکہ فاسق کی توہین واجب ہے اور اسے آگے بڑھانے میں اسکی تعظیم ہے*
*🌹فرمانِ نبوی ہے*
*اعفو اللحٰی و احفوا الشوارب و خالفوا المجوس*
*داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں پست کراؤ اور مجوسسیوں کے وضع کی مخالفت کرو*
*اور ارشاد ہے*
*،،من تشبّہ بقوم فہو منہم،،*
*جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کے وہ انہیں میں سے ہے*
*پس نبی کی مشابہت نہ اختیار کرکے مجوسیوں کیطرح وضع قطع بنانا.جائز نہیں*
*یکمشت سے کم داڑھی کو جائز ٹھہرانے والے لبرل ازہری فارغین نیز شوافع عند الاحناف فسق کے حکم سے نہیں بچ سکتے کیونکہ انکے امام امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک قدرِ قبضہ(یکمشت) سے کم داڑھی کی مقدار فسق ہی ہے*
*اور*
*مولانا عاقب ازہری شافعی کی آڈیو کا جواب نیچے کی تحریر میں ملاحظہ کریں*
__________________
*مولانا عاقب شافعی ازہری صاحب کی آڈیو کا جواب*
__________________
*[786/92]*
*مولانا عاقب شافعی ازہری صاحب نے قدرِ قبضہ(یکمشت) سے کم داڑھی کے جواز پر متاخرینِ شوافع کا فتوٰی حوالہ میں بیان کیا ہے جبکہ اعلٰی حضرت کے رسالہ مبارکہ ،، لمعۃ الضحٰی فی اعفاء اللحٰی،، میں امامِ شافعی سے یکمشت داڑھی ہونا ہی سنت بیان فرمایا ہے اور اِن جناب نے بھی اپنی آڈیو میں سنت ہونا بیان کیا ہے اور حضور سے کبھی بھی یکمشت سے کم کرنا روایۃَ ثابت نہیں تو پھر یہ اقوالِ امام شافعی سے انحراف پر اتفاق ہوا جسے مفتٰی بہ ٹھہرا رہے ہیں خیر وہ اور بھی کسی مسئلے میں کچھ اختیار کریں ہم احناف کو اس سے کچھ غرض نہیں مگر اس مسئلے میں احناف یکمشت سے کم والے کو فاسق ہی کہیں گے اسلئے کہ داڑھی سنت بھی ہو اور ایک مشت سے کم بھی ہو یہ عقل و نقل دونوں کے خلاف ہے کیونکہ احناف کیلئے اپنے امام کے نزدیک بلکہ چاروں اماموں کے نزدیک داڑھی ایک مشت ہونا ثابت ہے اور لازم بھی.*
*اور جناب نے جو واویلا کیا کہ مذکور شافعی شخص نے اپنے مذہب کے مطابق عمل رکھا اس لئے فاسق نہیں کہلا سکتا تو یہی جواب ہماری طرف سے بھی ہے کہ ہم نے اپنے امام کے مذہبِ حنفی کی بنیاد پر ہر یکمشت سے کم داڑھی والے کو فاسق کہا*
*اسلئے انہیں اس پر شور مچانے کی ضرورت اور اجازت دونوں نہیں .*
*اور جب خود کہتے ہیں کہ ایسے شخص کو اذان نہیں دینی چاہیے تو کیوں ن
ہیں دینی چاہیے جب کلین چٹ دے ہی رہے ہیں تو اذان کیوں نہیں دینی چاہیے ؟ اس کا جواب انہیں کے ذمے ہے*
*نیز مور اور گوہ کے مسائل کا اختلاف دو مجتھدوں کا باہمی اختلاف ہے جو بعینہ آج بھی کسی تبدیلی کے بغیر موجود ہے اسلئے ان میں ضرور ایک دوسرے کی تفسیق نہ ہوگی برخلاف داڑھی کے مسئلہ کے*
*کیونکہ امامِ شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سے یکمشت ہی کی روایت ہے نہ کہ اس سے کم کی*
*اسلئے اگر متاخرین اپنے امام کےقول کے خلاف پر متفق ہوگئے تو ہم نے تو اپنے امام کے قول پر ہی یکمشت سے کم داڑھی والے پر فسق کا حکم لگایا ہے جس پر اعتراض کا کسی مذہب والے کو حق نہیں*
*اور جناب نے جو یہ کہا کہ یکمشت سے کم داڑھی والا شافعی امام اگر وقتِ امامت مذہبِ حنفی کی رعایت کرے تو اسکے پیچھے حنفی کی نماز بھی درست ہے*
*یہ جناب کی مسائلِ شرعیہ میں دھاندھلی ہے جو بالکل وہابیوں کی چال جیسی ہے*
*کیسے ازہری فارغ ہیں جناب آپ ؟*
*کیا دڑھمنڈا بوقتِ امامت مذہبِ حنفی کی رعایت کر سکتا ہے؟*
*ہر گز نہیں*
*کیونکہ اسے دیگر اختلافی مسائل کیطرح داڑھی کے مسئلے میں بھی موافقتِ مذہبِ حنفی کرنی پڑے گی کہ وقتِ امامت یکمشت داڑھی بھی رکھے اور مذہبِ حنفی سے یہ موافقت داڑھی منڈا یا یکمشت سے کم والا کر ہی نہیں سکتا*
*اور جو تمام مسائل میں موافقتِ مذہبِ حنفی کر نہیں سکتا اسکے پیچھے حنفی کی نماز ہوجانے کی بات کہنا جناب کی طبیعت تو ہوسکتی ہے شریعت ہرگز نہیں ہوسکتی*
*یہ بہت باریک چال ہے جسے جامعہ ازہر کے نئے اور لبرل مزاج فارغین دھڑلّے سے پیش کرتے ہیں*
*🌹واللہ تعالٰی اعلم🌹*
🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥
*✍کتبہ قاضئ شہر گوا خلیفئہ تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی سید شمس الحق مصباحی برکاتی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی*
*۲۹/۱۲/۱۴۳۹،ذی الحجہ!!! 11/9/2018*
*رابطـہ؛ 📞 8668542143*
*الجواب صحیح👇*
*حضرت علامہ مفتی محمد شرف الدین رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی شیخ الحدیث دارالعلوم قادریہ حبیبیہ فیل خانہ ہوڑہ بنگال*
*💎آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ💎*
*🖥المــــرتب محــــمد امتیــــازالقــــادری*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
No comments:
Post a Comment