Thursday, February 1, 2018

مُلا علی قاری کا رجوع

مُلا علی قاری کا رجوع

حضرت ملا علی قاری علیہ رحمتہ الباری المتوفی 1014ھ بہت بڑے  کثیر التصانیف حنفی عالم گزرے ہیں آپکو مسئلہ ایمان والدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شدید غلط فہمی ہوئی جس کی بنا پر آپ نے اپنی ایک دو تصانیف میں اسکے عدم جواز پر گفتگو بھی فرمائی اور اُن کے عدم ایمان پر ایک مستقل رسالہ"ادلتہ معتقد ابی حنیفہ الاعظم فی ابوی الرسول"لکھا جس کے منظر عام پر آتے ہی ہم عصر علماء نے آپ کے اس موقف کا خوب رد کیا-------یہاں تک آپ کے اُستاذ امام ابن حجر مکی علیہ الرحمہ بھی اس رد میں بڑھ چڑھ کر شامل تھے اور ہوسکتا ہے کہ اُستاذ ہونے کی حیثیت سے آپ کی اس مسئلہ میں اصلاح و رہنمائی بھی فرمائی ہو اور اُسی کے نتیجے میں آپ نے رجوع کیا ہو کیونکہ امام ابن حجر مکی کے ایک خواب کی کڑیاں فقیر کی اس بات کو تقویت دیتی ہیں( وہ خواب آگے ذکر ہوگا) المختصر یہ کہ مُلا علی قاری علیہ الرحمہ نے  آخری عمر میں اپنے اس موقف سے رجوع کرلیا تھا اور آپ جواز کے قائل ہوگئے آپ کے رجوع پر آپ کی  مشہور کتاب "شرح الشفاء"کی یہ عبارت دال ہے کہ

"و اما ما ذکرو من احیآئه علیہ الصلوٰۃ والسلام ابویه فالاصح ائه وقع علی ما علیہ الجمھور الثقات کما قال السیوطی فی رسآئله"

(شرح الشفاء648/1 مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)

ترجمہ "اور یہ جو نبی کریم ﷺ کی والدین کریمین کے زندہ کیے جانے کا ذکر ہے تو صحیح ترین موقف یہ ہے کہ جمہور ثقات کے نزدیک ایسا وقوع پذیر ہوا ہے جیسا کہ علامہ سیوطی نے اپنے رسائل ثلاثہ میں بیان کیا ہے"

اس عبارت میں ملا علی قاری ایمانِ والدین کریمین پر جمہور علماء اُمت کی رائے اور امام سیوطی کے رسائل کو بطور دلیل  پیش کررہے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ جواز کے قائل ہوگئے تھے

حضرت ملا علی قاری کا رجوع کئی علماء اہلسنت کی تصانیف سے بھی ثابت ہے جیسا کہ

(1)علامہ عبدالعزیز پرہاروی علیہ الرحمہ نے "نبراس"میں لکھا ہے کہ

ترجمہ:امام جلال الدین سیوطی کے رسائل کا مُلا علی قاری نے اپنے رسالہ سے معارضہ کیا اور یہ ثابت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین معاذاللہ کافر تھے ملا علی قاری کے استاذ ابن حجر مکی نے خواب دیکھا کہ ملا علی قاری چھت سے گرے اور اُن کا پاؤں ٹوٹ گیا ---اور آواز آئی، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کریمین کی اہانت کی یہ سزا ہے ----سو جو دیکھا ----ویسا ہی ہوا

(النبراس شرح العقائد ص 316 مکتبہ حقانیہ ملتان)

(ملا علی قاری کے رجوع کا سبب امام ابن حجر مکی کا یہ خواب بھی ہوسکتا ہے____اصمعی)

(2)مُحشی نبراس اُستاذ العلماء قاضی برخوردار ملتانی علیہ الرحمہ نے اپنی تین کتب
"1-حاشیہ نبراس 2-ارشاد الغبی الی اسلام آباء النبی صلی اللہ علیہ وسلم 3-غوث اعظم"میں ملا علی قاری کے رجوع کا ذکر کیا ہے۔

(3)وکیل احناف،امام شیخ محمد زاہد الکوثری الحنفی علیہ الرحمہ نے "مقدمہ شرح فقہ اکبر لابی المنتہی"مطبوعہ استنبول ترکی، میں نہ صرف ملا علی قاری علیہ الرحمہ کا رجوع لکھا ہے بلک ایمان والدین کریمین پر آپکی ایک کتاب

"رسالتہ فی والدی المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کما فی فوائد البہیتہ" کا ذکر بھی کیا ہے۔

(4)محقق الاسلام حضرت علامہ محمد علی نقشبندی علیہ الرحمہ نے 509صفحات پر مشتمل اپنی تحقیقی کتاب

"نور العینین فی ایمان آبای سید الکونین صلی اللہ علیہ وسلم "
کے ص 104 پر رجوع لکھا ہے۔

(5)مصنف کتب کثیرہ حضرت علامہ مفتی محمد فیض احمد اویسی علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب

"ابوین مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم "
کے ص 70 پر رجوع لکھا ہے۔

(6)شیخ الحدیث والتفسیر حضرت علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ نے اپنی مایہ ناز تفسیرِ قرآن بنام "تبیان القرآن" کی جلد نمبر 8 کے ص نمبر 511 پر رجوع لکھا ہے۔

(7)حضرت علامہ مولانا قاری عبدالغفار شاہ بنگلوری علیہ الرحمہ نے

"ہدایتُہ الغَبی اِلی الاسلام آباءالنبی صلی اللہ علیہ وسلم "
میں ص 30 پر رجوع لکھا ہے

(8)علامہ کوکب نورانی صاحب مدظلہ العالی نے "والدین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم "کے ص 56 پر رجوع لکھا ہے ۔

(9)مفتی محمد خان قادری صاحب نے"رسائل ایمان والدین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم "کے مقدمہ میں رجوع لکھا ہے۔

(10)مولانا محمد یاسین محمدی سیفی صاحب نے فقہ اکبر کے حاشیہ "العطاء الاکبر" کے ص 40 پر رجوع لکھا ہے۔

کافی تلاش کے بعد یہ چند حوالہ جات اکٹھے کیے ہیں (اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہ میں ناچیز کی ادنی سی کوشش کو قبول فرمائے) اگر کسی کی نظر میں مزید اس رجوع پر کوئی حوالہ جات ہوں تو کمنٹ میں مطلع فرمائیں تاکہ اس بات کو مزید تقویت حاصل ہوسکے

✍ ارسلان احمد اصمعی قادری

No comments:

Post a Comment