Friday, January 26, 2018

ناصر رامپوری کی صلح کلیت اور اسکے ہفوات

جیسا کہ آپ سبھی کو معلوم ہے کہ مولانا ناصر رامپوری کے مغلظات بکنے کے سبب
علماے اہل سنت نے ان کو  مکالمے کی دعوت دی تھی
ویسے تو بذات خود آں جناب سامنے نہ آے
لیکن جب شر وفساد کا بازار گرم سے گرم تر ہوگیا تو ذمہ دار علماے کرام نے انھیں
مصطفوی اسکالر گروپ میں(جس میں ہند و پاک ملاکر تقریباً 200 جید علماے کرام ہیں)
ایڈ کیا تاکہ وقت رہتے شر وفساد کا خاتمہ کیا جا سکے
اولا تو موصوف نے قبول کر لیا اور اپنا دعوی بھی پیش کر دیا
پھر پتہ نہیں کیا خوف لاحق ہوا اور حیلے کے طور پر کچھ خدشات کا اظہار کرتے ہوئے
مکالمے سے پھر گئے

پھر ایک ہی دن بعد جب یہ اپنے خدشات کو بالاے طاق رکھ کر پھر سے فیسبک پر اناپ شاپ بکنے لگے تو ہمارے  سنجیدہ علماے کرام نے  دوسو علماء کے درمیان انصاف کی طلب میں ایک بار پھر ان سےمکالمے کا مطالبہ کیا

مطالبات کے الفاظ یہ ہیں
👇👇👇👇👇👇👇
ناصر صاحب کی نظر میں اب تک کے تمام مؤیدین حسام الحرمین علماء اندھ بھکت ہیں

لہذا ہم ان سےگزارش کرتے ہیں کہ ادھر ادھر کی نہ سناکر

وہ خود سامنے آئیں! اِن علما و محققین کا نام ہی نہ لیں اور خود محقق کی حیثیت سے جس عبارت پر گفتگو کرنا چاہیں فقیر بلکہ فقیر کے شاگردوں سے کر لیں. ان شاء اللہ تھوڑی دیر میں ظاہر ہو جائے گا کہ یہ صریح کفریات ہیں.
از:نثار مصباحی

      👆👆👆👆👆👆👆👆

اس مطالبے پر لبیک کہنا تو دور کی بات آنجناب  گروپ سے ہی چل بسے

لہذا ہمارے علما کو اب مکمل حق ہے کہ وہ  وما علينا إلا البلغ المبين پڑھ کر چین کی نیند سوئیں

مد الله ظلهم علينا

آج کل یہ ناصر رام پوری منہاجی (کینیڈین طاہر المنہاجی کو ماننے والے) جیسے لوگ جو مسئلۂ تکفیر پر بول رہے ہیں, حقیقت یہ ہے کہ انھیں اپنے نفس کا ادراک ہی نہیں.
تکفیرِ شخصی جیسی خارزار وادی کو یہ پھولوں کی وادی سمجھ رہے ہیں.
حیرت ہے کہ پیروں میں چپل بھی نہیں اور اس وادی میں فیصل کی حیثیت سے قدم رکھنے کے خواہاں ہیں.
بار بار حقِ اختلاف کا نام لیتے ہیں.
کیا انھیں نہیں معلوم کہ ایک امام احمد رضا خان عليه الرحمة کی ذات نہیں ہے. بلکہ اس مسئلے میں ہزاروں محقق سُنی علما ایک طرف ہیں.
اور دوسری طرف کوئی سُنی عالم نہیں بلکہ اکابر دیوبند مع صریح کفری عبارتوں کے ہیں۔
بار بار یہ مغالطہ دینے کی کوشش ہوتی ہے کہ اکابرِ دیوبند کی تکفیر یہ امام احمد رضا خان قادری برکاتی رحمة الله تعالى عليه  کی ذاتی تحقیق ہے. اور ہر عالم کی تحقیق سے اختلاف کیا جا سکتا ہے. لہذا امام احمد رضا خان عليه الرحمة کے اس فتواے تکفیر سے اختلاف کیا جا سکتا ہے!!!!
شاید اس سے بڑا مغالطہ بلکہ جھوٹ نہیں مل سکتا کہ یہ امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمة الله تعالى عليه کی ذاتی تحقیق ہے.
تھانوی کے سوا باقی تینوں کی تکفیر علماے اہلِ سنت پہلے سے کرچکے تھے. امام اہل سنت امام احمد رضا خان قادری برکاتی رحمة الله تعالى عليه  نے بعد میں کی.

حرمین شریفین سے 33 علما نے کی.

بھارت کے 268 علما کا فتوی صوارم ہندیہ میں موجود ہے.

یہ بھی سنا گیا کہ مولانا حشمت علی خاں رحمة الله تعالى عليه نے صوارمِ ہندیہ کی طرح "صوارمِ سندیہ" بھی جمع کی تھی جس میں علاقۂ سندھ کے سیکڑوں علما کے فتاوی ان اکابرِ دیوبند کی تکفیر کے تھے. (جو ابھی تک شائع نہ ہو سکے)

ناصر رام پوری منہاجی (کینیڈین طاہر المنہاجی کو ماننے والے ) جیسے لوگ اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ سب لوگ جاہل اور "اندھ بھکت" تھے (جیسا کہ بعد کے مصدقین کے بارے میں یہی لفظ ایک فیسبک پوسٹ میں ناصر رام پوری منہاجی استعمال کرچکے ہیں)
تو یہ خود بہت بڑی جہالت اور ہزاروں محتاط علما کی بدترین توہین ہے.
ناصر رام پوری منہاجی جیسے لوگوں کو یہ معلوم ہوگیا کہ ہمیں اختلاف وتحقیق کا حق ہے اور سو سال کے ہزاروں علما کو معلوم ہی نہیں ہوسکا کہ ہمیں اختلاف و تحقیق کا حق ہے!!!!
اس سے بڑی جہالت اور ان اکابر علما پر ظلم اور کیا ہوسکتا ہے ؟؟

ناصر رام پوری منہاجی جیسے لوگ -جن کی علمی حیثیت اُن اکابر کے سامنے مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں - یہ جتنی جلدی یہ بات اپنے ذہن میں بیٹھا لیں اتنا ہی بہتر ہے کہ یہ کوئی فرعی اور فقہی مسئلہ نہیں بلکہ اصلِ اصولِ ایمان کی بات ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح اہانت اور ضروریاتِ دین کے انکار کا معاملہ ہے.
* اہانتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کفر و ارتداد ہے.
* ضروریاتِ دین کا انکار کفر و ارتداد ہے.
یہ اصول کسی کی ذاتی اور انفرادی تحقیق نہیں ہیں.
یہ شاید ناصر رام پوری منہاجی کو بھی معلوم ہوگا.
اب ان اکابرِ دیوبند نے گستاخی اور ضروریاتِ دین کا انکار کیا یا نہیں؟ اس کا فیصلہ ہزاروں سُنی علما کر چکے ہیں. اور اتفاقِ راے سے کرچکے ہیں.
پھر بھی ناصر رام پوری منہاجی جیسے لوگوں کے حلق سے یہ بات نہیں اتر رہی ہے!!!

جن علما کو عدمِ تکفیر والا کہا جاتا ہے میں اُن کی مثال دوں تو شاید یہ لوگ کچھ سمجھ سکیں.
علامہ معین الدین اجمیری کا نام تکفیر نہ کرنے والوں میں شمار کروایا جاتا ہے. (اگرچہ یہ شمار کرنا غلط ہے)
جب اُن پر براہینِ قاطعہ کی عبارت پیش کی گئی تو وہی علامہ اجمیری اب لکھتے ہیں : *"یہ شیطانی قول ہے. کفر ہے. اور قائل قطعا کافر"*

شاہ ابو الحسن زید فاروقی ازہری دہلوی -جو بریلی سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے - اُن کا بیان ہے کہ حفظ الایمان (تھانوی) کی عبارت اپنی قباحت و شناعت میں براہین قاطعہ کی عبارت سے زیادہ ہے.!!!

سچائی یہی ہے کہ جس بندے نے بھی یہ عبارتیں دیکھیں فورا پکار اٹھا کہ یہ صریح توہین اور ضروریاتِ دین کا انکار ہے.

لیکن ان سب کے باوجود اگر کوئی نہ دیکھنا چاہے تو اس کا ہمارے پاس کوئی علاج نہیں.
بس اللہ سے ہدایت کی دعا کر سکتے ہیں.
📌منقول مع ترميم.

No comments:

Post a Comment