گستاخوں ﮐﮯ ﺍﻧﺠﺎﻡ -- ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﮯ ﺁئینے میں. ....
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺑﯽ ﺑﻦ ﺧﻠﻒ " ﺣﻀﻮﺭﷺ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺑﺸﺮ ﻣﻨﺎﻓﻖ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮؓ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺭﻭﮦ ( ﺍﺑﻮ ﻟﮩﺐ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ ")ﮐﺎﻓﺮﺷﺘﮯ ﻧﮯ ﮔﻼ ﮔﮭﻮﻧﭧ ﺩﯾﺎ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺍﺑﻮ ﺟﮩﻞ " ﺩﻭ ﻧﻨﮭﮯ ﻣﺠﺎﮨﺪﻭﮞﻣﻌﺎﺫؓ ﻭ ﻣﻌﻮﺫؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﻣﯿﮧ ﺑﻦ ﺧﻠﻒ " ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻼﻝؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۲ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﻧﺼﺮ ﺑﻦ ﺣﺎﺭﺙ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۲ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻋﺼﻤﺎ (ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻋﻮﺭﺕ ") ۱ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎﺻﺤﺎﺑﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﯿﺮ ﺑﻦ ﻋﺪﯼؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۲ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺋﯽ
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺍﺑﻮ ﻋﻔﮏ " ﺣﻀﺮﺕ ﺳﺎﻟﻢ ﺑﻦﻋﻤﺮؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﮐﻌﺐ ﺑﻦ ﺍﺷﺮﻑ " ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﻧﺎﺋﻠﮧؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺑﻮﺭﺍﻓﻊ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ؓ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺑﻮﻋﺰﮦ ﺟﻤﻊ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺻﻢﺑﻦ ﺛﺎﺑﺖؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺣﺎﺭﺙ ﺑﻦ ﻃﻼﻝ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۸ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﻋﻘﺒﮧ ﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﻣﻌﯿﻂ " ﺣﻀﺮﺕﻋﻠﯽؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۲ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺍﺑﻦ ﺧﻄﻞ " ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﺑﺮﺯﮦ ؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۸ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺣﻮﯾﺮﺙ ﻧﻘﯿﺪ"ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۸ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻗﺮﯾﺒﮧ ( ﮔﺴﺘﺎﺥ ﺑﺎﻧﺪﯼ ") ﻓﺘﺢﻣﮑﮧ ﮐﮯ ﻣﻮﻗﻊ ﭘﺮ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺋﯽ۔
۱ ﮔﺴﺘﺎﺥ ﺷﺨﺺ ( ﻧﺎﻡ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ) ﺧﻠﯿﻔﮧﮨﺎﺩﯼ ﻧﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻭﺍ ﺩﯾﺎ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺭﯾﺠﯽ ﻓﺎﻟﮉ (ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﮔﻮﺭﻧﺮ")ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﯾﻮﺑﯽ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
" ﯾﻮﻟﻮ ﺟﯿﺌﺲ ﭘﺎﺩﺭﯼ " ﻓﺮﺯﻧﺪ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺣﻤﻦﺍﻧﺪﻟﺲ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺭﺍﺟﭙﺎﻝ " ﻏﺎﺯﯼ ﻋﻠﻢ ﺩﯾﻦ ﺷﮩﯿﺪﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﻧﺘﮭﻮﺭﺍﻡ " ﻏﺎﺯﯼ ﻋﺒﺪﺍﻟﻘﯿﻮﻡﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺭﺍﻡ ﮔﻮﭘﺎﻝ " ﻏﺎﺯﯼ ﻣﺮﯾﺪﺣﺴﯿﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۶ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﭼﺮﻥ ﺩﺍﺱ " ﻣﯿﺎﮞ ﻣﺤﻤﺪ ﺷﮩﯿﺪﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۷ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺷﺮﺩﮬﺎ ﻧﻨﺪ " ﻏﺎﺯﯼ ﻗﺎﺿﯽﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺷﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۲۶ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﭼﻨﭽﻞ ﺳﻨﮕﮫ " ﺻﻮﻓﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۸ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻣﯿﺠﺮ ﮨﺮﺩﯾﺎﻝ ﺳﻨﮕﮫ " ﺑﺎﺑﻮﻣﻌﺮﺍﺝ ﺩﯾﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۴۲ ﻣﯿﮟﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻋﺒﺪﺍﻟﺤﻖ ﻗﺎﺩﯾﺎﻧﯽ " ﺣﺎﺟﯽﻣﺤﻤﺪ ﻣﺎﻧﮏ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۶۷ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞہوا-
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺑﮭﻮﺷﻦ ﻋﺮﻑ ﺑﮭﻮﺷﻮ " ﺑﺎﺑﺎ ﻋﺒﺪﺍﻟﻤﻨﺎﻥ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۷ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﮐﮭﯿﻢ ﭼﻨﺪ " ﻣﻨﻈﻮﺭﺣﺴﯿﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۴۱ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻧﯿﻨﻮ ﻣﮩﺎﺭﺍﺝ " ﻋﺒﺪ ﺍﻟﺨﺎﻟﻖﻗﺮﯾﺸﯽ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۴۶ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
گستاخ رسول " ﻟﯿﮑﮭﺮﺍﻡ ﺁﺭﯾﮧ ﺳﻤﺎﺟﯽ " ﮐﺴﯽ ﻧﺎﻣﻌﻠﻮﻡ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝۘ "ﻭﯾﺮ ﺑﮭﺎﻥ " ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻧﺎﻣﻌﻠﻮﻡ مسلمان ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۵ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ.
گستاخ رسول "سلیمان تاثیر" ممتاز قادری شهید کے ہاتهون جہنم واصل هوا
کتاب :مخزن احمدی
مصنف: مولوی سید محمد علی شاہ
زبان: فارسی
موضوع : کتاب فیض مآب در ذکر سید احمد صاحب قدس سرہ سر چشمہء فیض سرمدی
صفحہ99
سید احمد شہید فرماتے ہیں :
اردو میں ترجمہ
"نصف شب کے قریب ہم مقام سرف پر پہنچے جہاں ام المومنین سیدہ میمونہ ان پر اور ان کے شوہر پر صلٰوۃ وسلام اللہ ملک العلام کی جانب سے ، کا مزار فایض الانوار ہے ۔ یہ اتفاقات عجیبہ سئ تھا کہ اس روز ہم نے کھانا نہ کھایا تھا۔
میں نے ادھر اُدھر بہت کوشش کی مگر کھانا نہ ملا چار و ناچار بغرض زیارت حجرہ مقدسہ حضرت ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا پر حاضر ہوا۔
ام المومنین کی قبر شریف کے سامنے کھڑے ہو کر گدایانہ ندا کی اے میری جدہ امجدہ یعنی اے میری دادی جان میں آپ کا مہمان ہوں کھانے کو کچھ عنایت فرمائیے۔
وہیں کھڑے کھڑے ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی خدمت اقدس میں سلام عرض کیا، سورۃ فاتحہ پڑھی ، سورۃ اخلاص کی تلاوت کی تاکہ سیدہ کی روح پُر فتوح کو ثواب پہنچایا جائے۔
ام المومنین سیدہ کی قبر انور پر سر رکھ دیا اسی وقت رازق مطلق اور دانائے بر حق نے دو تازہ گچھے انگور کے میرے ہاتھ میں دے دیے ۔ طرفہ تر یہ کہ وہ موسمِ سرما تھا اور اس وقت انگور تازہ میسر نہ تھے۔
میں حجرہ شریف سے باہر آیا تو ہر کسی کو ان انگوروں سے ایک ایک دانہ تقسیم کیا۔"
آپ ہی اپنی اداؤں پر غور کیجیے حضور
ہم کچھ عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کوآگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کس طرح فریاد کرتے ہیں بتا دو پورا قاعدہ
اے اسیرانِ چمن میں نو گرفتاروں میں سے ہوں
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
حوالہ: اُلجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
مصنف : علامہ محمد ارشد القادری
کیا ایسا بهی ہوتا ہے کہ جس کی وجہ سے نسب ثابت ہوتا ہے اور اسی شخصیت کیوجہ سے آپ سید ہوں اور اسی شخصیت (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے گستاخی کرنے والوں کی حمایت کرتا ہے گویا گستاخی کرنے والے کی حمایت کرنے والا بهی گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ہم ایسے مفاد پرست اور قوم کو گمراہ کے دلدل میں پهنسانے والے نا ہنجاروں کی کبهی تعظیم کر سکتے نہ ہی کریں گے جو نبی کا نہیں وہ ہمارا نہیں کیونکہ جس کیوجہ سے اس کی تعظیم ہونی تهی اس کا ہی گستاخی اپنے مفاد پرستی کے لیئے کرتے پهر تے ہیں نا ایسوں کی تعظیم کریں اور نا دوسروں کو کرنے کی ترغیب دیں 👉
راقم الحروف : ڈاکٹر محمد نیر عالم بائسی پورنیہ
سوال ؛ کیا بیعت کا حق صرف آل رسول ہی کو ہے
؛2 علم وتقوی ورع و زہد کے اعتبار سے غیر سید سید افضل ہوسکتاہے
الجواب ؛یہ اھلسنت کے عقیدے کے خلاف ہے اھلسنت کا اس پر اتفاق ہے کہ خلفاے راشدین پھر عشرہ، مبشرہ، پھر اصحاب بدر پہر اصحاب بیعت رضوان پوری امت سے افضل ہیں حتی کہ حسنین کریمین سے بھی جو سادات کرام سے ہیں ،حضرت امام زین العابدین سید ہیں کیا صحابہ کرام سے افضل ہیں ؟ کیا آج کے سادات کرام صحابہ کرام تابعین عظام وتبع تابعین وائمہ مجتہدین سے افضل ہیں کیا آج کے سادات کرام حضرت امام حسن بصری ،حضرت فضیل بن عیاض ، حضرت ابراہیم بن ادہم ، حضرت جنید بغدادی ، حضرت شبلی ، حضرت بایزید بسطامی، حضرت ابو الحسن خرقانی ، حضرت خواجہ عثمانی ہارونی سے افضل ہیں اسے بھی جانے دیجئے کیا آج کا ایک سید جو عالم نہیں اس عالم سے افضل ہے جو سید نہیں ؟ قرآن مجید نے مدار فضیلت علم کو رکھا ہے ارشاد ہے
یرفع اللہ الذین امنو منکم والذین اوتواالعلم درجت
حدیث صحیح میں صریح ارشاد ہے
فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم
اس لیے در مختار میں فرمایا
وللشاب العالم ان یتقدم علی الشیخ الجاھل ولو قریشیا قال تعالی والذین اوتو العلم درجت
اس کے تحت شامی میں ہے
لانہ افضل منہ ولذا یقدم فی الصلوتہ صرح الرملی فی فتاواہ بحرمتہ تقدم الجاھل علی العالم حیث آشعر بنزول درجتہ عند العامتہ لمخالفتہ لقولہ تعالی یرفع اللہ الذین امنو امنکم والذین اوتواالعلم درجت الی ان قال وھذا مجمع علیہ فالمتقدم ارتکب معصیتہ فیعزر؛
مسلمانوں قرآن مجید کی آیت حدیث اور پوری امت کا اجماعی حکم ملاحظہ فرمایئں کی عالم غیر سید سید غیر عالم سے افضل ہے حال یہ ہے کہ آج کل کے تقریبا سو فیصد پیر زادے علم سے کورے ہیں اور محروم ہیں خواہ وہ سید ہوں یا نہ ہوں اور سادات کرام میں علمی فقدان سب سے زیادہ ہے انکو اسکا گھمنڑ ہوتا ہے کہ ہم سید ہیں سارے زمانے سے افضل ہیں انکو علم کی ضرورت واضح ہو کہ مدرسے سے فارغ ہونا اور سند مل جانے سے کوی شخص عالم نہیں ہوتا یا کسی حضرت کے بیٹے ہونے کی وجہ سے عالم نہیں ہوتا عالم وہ ہے کہ دین کے اصول وفروع عقائد واحکام کا قدر معتبد بہ علم رکھتاہو جو اس پر قادر ہو یا جو بات اسے معلوم نہ ہو اسے مطالعہ کرکے کتب دینیہ سے استخراج کرسکے اور پیروں کا حال یہ ہے کہ ان میں کوی ایسا نہیں نکلے گا جو یہ بتا سکے کہ نماز میں کتنے واجبات ہیں اور اکثر ایسے ہیں جو یہ بھی نہیں جانتے کہ نماز میں کتنے فرائض ہیں اور دعوی یہ ہے کہ ہم سارے زمانے سے افضل ہیں
خلاصہ کلام یہ کہ سادات کرام کو جو نسبی فضیلت حاصل ہے اس میں انکا کوی شریک نہیں لیکن فضیلت کلی علم وفضل تقوی ورع زہد خشیت معرفت الہی میں امت کے کروڑوں بلکہ اربوں افراد سادات کرام سے افضل ہوتے ہیں اور اب بہی ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیں گے مجدد اعظم اعلی حضرت قدس سرہ اپنے عہد کے تمام پیر فقیر علماء سے علم ظاہر علم باطن اتباع شریعت خشیت خداوندی معرفت ربانی حب رسول حب ربانی میں دین کی نشر وآشاعت میں سب سے ارفع و اعلی تھے اس لیے وہ اپنے عہد میں سب سے افضل تھے
واللہ تعالی اعلم
بحوالہ شارح بخاری جلد دوم صفحہ نمبر 259
از قلم فقیر محمد مشاھدرضا صدیقی ممبی
نوٹ یہ شارح بخاری علیہ الرحمہ کا پیغام حضرت تنویر ھاشمی صاحب اور انکے مریدوں تک ضرور پہنچائیں
(من جانب مولاناقاسم عمر رضوی )
یہ جہلا تصوف کے نام پر سنیت کا خون بہائیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
اعتدال کے نام پر صلح کلیت کی تبلیغ کریں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
بهاجپا کے پاس دین وملت کے وقار کو گروی رکهیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
دنیا کمانے کے لئے خلاف شرع حرکتیں کریں اور توقع یہ رکهیں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
امام احمد رضا کا نام لیکر انهی سے بغاوت کریں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
علماء وفقہاء کی کهلے عام اهانت کریں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
مریدوں اور عام لوگوں میں جاکر اپنی سیادت کا ٹیکس وصولیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
ایک طرف نعرہ لگائیں کہ وهابیت کی امامت وقیادت قبول نہیں اور دوسری طرف وهابیوں کے پیچهے نماز پڑهنے والے خودسر ملاوں کو اپنی محفل کا چیف گیسٹ بنائیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
گجرات کے قاتل نریندر مودی کو اپنی کانفرنس کا روح رواں بنائیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں .................
واللہ ایسا کبهی نہیں هوسکتا کہ سنیت کے ایک عظیم امین ومحافظ کے هوتے هوئے کوئی شخص علماء ومشئخ کا لبادہ اوڑهکر سنیت کوذبح کرنے کی کوشش کرے اور وہ خاموش بیٹها رهے
حضور تاج الشریعہ کا هرقدم سنیت کے تحفظ کی طرف جارهاهے اورجائے گا ان شاءاللہ
اور هم سب تاج الشریعہ کی هر آواز پر لبیک کہتے رهیں گے ان شاءاللہ
💕❣زندگی کے موسم❣💕
✍ اسیر مدینہ طیبہ
عبدالامین برکاتی قادریؔ
ایک آدمی کے چار بیٹے تھے۔
وہ چاہتا تھاکہ اُس کے بیٹے یہ سبق سیکھ لیں کہ کسی کو پرکھنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔ لہٰذا اس بات کو سمجھانے کیلئے اُس نے اپنے بیٹوں کو ایک سفر پر روانہ کرنےکا فیصلہ کیا اور دور دراز علاقے میں ناشپاتی کا ایک درخت دیکھنے کیلئے بھیجا۔
ایک وقت میں ایک بیٹے کو سفر پر بھیجا کہ جاؤ اور اُس درخت کو دیکھ کر آؤ۔ باری باری سب کا سفر شروع ہوا۔
پہلا بیٹا سردی کے موسم میں گیا،
دوسرا بہار میں، تیسرا گرمی کے موسم میں
اور سب سے چھوٹا بیٹا خزاں کے موسم میں گیا۔ جب سب بیٹے اپنا اپنا سفر ختم کر کے واپس لوٹ آئے، تو اُس آدمی نے اپنے چاروں بیٹوں کو ایک ساتھ طلب کیا اور سب سے اُن کے سفر کی الگ الگ تفصیل کے بارے میں پوچھا۔
پہلا بیٹا جو جاڑے کے موسم میں اُس درخت کو دیکھنے گیا تھا، نے کہا کہ وہ درخت بہت بدصورت، جُھکا ہوا اورٹیڑھا سا تھا۔
دوسرے بیٹے نے کہا ؛نہیں و ہ درخت تو بہت ہرا بھرا تھا۔ہرے ہرے پتوں سے بھرا ہوا۔
تیسرے بیٹے نے اُن دونوں سے اختلاف کیا کہ وہ درخت تو پھولوں سے بھرا ہوا تھا اور اُس کی مہک دور دور تک آ رہی تھی اوریہ کہ اُس سے حسین منظر اُس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ سب سے چھوٹے بیٹے نے اپنے سب بڑے بھائیوں سے اتفاق ظاہر کیا کہ وہ ناشپاتی کا درخت تو پھل سے لدا ہوا تھا اور اُس پھل کے بوجھ سے درخت زمین سے لگا زندگی سے بھر پورنظر آرہا تھا۔ یہ سب سُننے کے بعد اُس آدمی نے مسکرا کر اپنے چاروں بیٹوں کی جانب دیکھا اور کہا : تم چاروں میں سے کوئی بھی غلط نہیں کہہ رہا۔ سب اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔ بیٹے ،باپ کا جواب سُن کر بہت حیران ہوئے کہ ایسا کس طرح ممکن ہے۔
باپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاـ: تم کسی بھی د رخت کو یا شخص کو صرف ایک موسم یا حالت میں دیکھ کر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ کسی فرد کو جانچنے کیلئے تھوڑا وقت ضروری ہوتا ہے۔ انسان کبھی کسی کیفیت میں ہوتا ہے کبھی کسی کیفیت میں۔
اگر درخت کو تم نے جاڑے کے موسم میں بے رونق دیکھا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اُس پر کبھی پھل نہیں آئے گا۔ اسی طرح اگر کسی شخص کو تم لوگ غصے کی حالت میں دیکھ رہے ہو، تو اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ بُرا ہی ہو گا۔کبھی بھی جلدبازی میں کوئی فیصلہ نہ کرو، جب تک اچھی طرح کسی کو جانچ نہ لو۔کسی کو اُسی وقت سمجھا یا پرکھا جا سکتا ہے جب یہ تمام موسم گزر جائیں۔ اگر تم سردی کے موسم میں ہی اندازہ لگا کر نتیجہ اخذ کر لو گے، تو گرمی کی ہریالی، بہار کی خوبصورتی اور بھرپور زندگی سے لطف اندوز ہونے سے رہ جاؤ گے۔ صرف ایک دُکھ، پریشانی کیلئے اپنی زندگی کی باقی خوشیوں کو داؤ پر مت لگاؤ، زندگی کے ایک بُرے موسم کو بنیاد بنا کرباقی زندگی کومت پرکھو۔
جہاں تک ہو سکے آپ اس میسیج کو ہر گروپ میں سینڈ کیجیے...!!!
عالم اسلام کو جمعہ مبارک
اس ناچیز کو اپنی دعاؤں میں یاد
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺑﯽ ﺑﻦ ﺧﻠﻒ " ﺣﻀﻮﺭﷺ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺑﺸﺮ ﻣﻨﺎﻓﻖ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮؓ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺭﻭﮦ ( ﺍﺑﻮ ﻟﮩﺐ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ ")ﮐﺎﻓﺮﺷﺘﮯ ﻧﮯ ﮔﻼ ﮔﮭﻮﻧﭧ ﺩﯾﺎ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺍﺑﻮ ﺟﮩﻞ " ﺩﻭ ﻧﻨﮭﮯ ﻣﺠﺎﮨﺪﻭﮞﻣﻌﺎﺫؓ ﻭ ﻣﻌﻮﺫؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﻣﯿﮧ ﺑﻦ ﺧﻠﻒ " ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻼﻝؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۲ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﻧﺼﺮ ﺑﻦ ﺣﺎﺭﺙ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۲ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻋﺼﻤﺎ (ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻋﻮﺭﺕ ") ۱ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎﺻﺤﺎﺑﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﯿﺮ ﺑﻦ ﻋﺪﯼؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۲ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺋﯽ
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺍﺑﻮ ﻋﻔﮏ " ﺣﻀﺮﺕ ﺳﺎﻟﻢ ﺑﻦﻋﻤﺮؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﮐﻌﺐ ﺑﻦ ﺍﺷﺮﻑ " ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﻧﺎﺋﻠﮧؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺑﻮﺭﺍﻓﻊ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ؓ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺑﻮﻋﺰﮦ ﺟﻤﻊ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺻﻢﺑﻦ ﺛﺎﺑﺖؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺣﺎﺭﺙ ﺑﻦ ﻃﻼﻝ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۸ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﻋﻘﺒﮧ ﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﻣﻌﯿﻂ " ﺣﻀﺮﺕﻋﻠﯽؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۲ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺍﺑﻦ ﺧﻄﻞ " ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﺑﺮﺯﮦ ؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۸ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺣﻮﯾﺮﺙ ﻧﻘﯿﺪ"ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۸ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻗﺮﯾﺒﮧ ( ﮔﺴﺘﺎﺥ ﺑﺎﻧﺪﯼ ") ﻓﺘﺢﻣﮑﮧ ﮐﮯ ﻣﻮﻗﻊ ﭘﺮ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺋﯽ۔
۱ ﮔﺴﺘﺎﺥ ﺷﺨﺺ ( ﻧﺎﻡ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ) ﺧﻠﯿﻔﮧﮨﺎﺩﯼ ﻧﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻭﺍ ﺩﯾﺎ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺭﯾﺠﯽ ﻓﺎﻟﮉ (ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﮔﻮﺭﻧﺮ")ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﯾﻮﺑﯽ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
" ﯾﻮﻟﻮ ﺟﯿﺌﺲ ﭘﺎﺩﺭﯼ " ﻓﺮﺯﻧﺪ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺣﻤﻦﺍﻧﺪﻟﺲ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺭﺍﺟﭙﺎﻝ " ﻏﺎﺯﯼ ﻋﻠﻢ ﺩﯾﻦ ﺷﮩﯿﺪﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﻧﺘﮭﻮﺭﺍﻡ " ﻏﺎﺯﯼ ﻋﺒﺪﺍﻟﻘﯿﻮﻡﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺭﺍﻡ ﮔﻮﭘﺎﻝ " ﻏﺎﺯﯼ ﻣﺮﯾﺪﺣﺴﯿﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۶ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﭼﺮﻥ ﺩﺍﺱ " ﻣﯿﺎﮞ ﻣﺤﻤﺪ ﺷﮩﯿﺪﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۷ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺷﺮﺩﮬﺎ ﻧﻨﺪ " ﻏﺎﺯﯼ ﻗﺎﺿﯽﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺷﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۲۶ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﭼﻨﭽﻞ ﺳﻨﮕﮫ " ﺻﻮﻓﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۸ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻣﯿﺠﺮ ﮨﺮﺩﯾﺎﻝ ﺳﻨﮕﮫ " ﺑﺎﺑﻮﻣﻌﺮﺍﺝ ﺩﯾﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۴۲ ﻣﯿﮟﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻋﺒﺪﺍﻟﺤﻖ ﻗﺎﺩﯾﺎﻧﯽ " ﺣﺎﺟﯽﻣﺤﻤﺪ ﻣﺎﻧﮏ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۶۷ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞہوا-
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺑﮭﻮﺷﻦ ﻋﺮﻑ ﺑﮭﻮﺷﻮ " ﺑﺎﺑﺎ ﻋﺒﺪﺍﻟﻤﻨﺎﻥ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۷ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﮐﮭﯿﻢ ﭼﻨﺪ " ﻣﻨﻈﻮﺭﺣﺴﯿﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۴۱ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻧﯿﻨﻮ ﻣﮩﺎﺭﺍﺝ " ﻋﺒﺪ ﺍﻟﺨﺎﻟﻖﻗﺮﯾﺸﯽ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۴۶ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
گستاخ رسول " ﻟﯿﮑﮭﺮﺍﻡ ﺁﺭﯾﮧ ﺳﻤﺎﺟﯽ " ﮐﺴﯽ ﻧﺎﻣﻌﻠﻮﻡ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝۘ "ﻭﯾﺮ ﺑﮭﺎﻥ " ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻧﺎﻣﻌﻠﻮﻡ مسلمان ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۵ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ.
گستاخ رسول "سلیمان تاثیر" ممتاز قادری شهید کے ہاتهون جہنم واصل هوا
کتاب :مخزن احمدی
مصنف: مولوی سید محمد علی شاہ
زبان: فارسی
موضوع : کتاب فیض مآب در ذکر سید احمد صاحب قدس سرہ سر چشمہء فیض سرمدی
صفحہ99
سید احمد شہید فرماتے ہیں :
اردو میں ترجمہ
"نصف شب کے قریب ہم مقام سرف پر پہنچے جہاں ام المومنین سیدہ میمونہ ان پر اور ان کے شوہر پر صلٰوۃ وسلام اللہ ملک العلام کی جانب سے ، کا مزار فایض الانوار ہے ۔ یہ اتفاقات عجیبہ سئ تھا کہ اس روز ہم نے کھانا نہ کھایا تھا۔
میں نے ادھر اُدھر بہت کوشش کی مگر کھانا نہ ملا چار و ناچار بغرض زیارت حجرہ مقدسہ حضرت ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا پر حاضر ہوا۔
ام المومنین کی قبر شریف کے سامنے کھڑے ہو کر گدایانہ ندا کی اے میری جدہ امجدہ یعنی اے میری دادی جان میں آپ کا مہمان ہوں کھانے کو کچھ عنایت فرمائیے۔
وہیں کھڑے کھڑے ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی خدمت اقدس میں سلام عرض کیا، سورۃ فاتحہ پڑھی ، سورۃ اخلاص کی تلاوت کی تاکہ سیدہ کی روح پُر فتوح کو ثواب پہنچایا جائے۔
ام المومنین سیدہ کی قبر انور پر سر رکھ دیا اسی وقت رازق مطلق اور دانائے بر حق نے دو تازہ گچھے انگور کے میرے ہاتھ میں دے دیے ۔ طرفہ تر یہ کہ وہ موسمِ سرما تھا اور اس وقت انگور تازہ میسر نہ تھے۔
میں حجرہ شریف سے باہر آیا تو ہر کسی کو ان انگوروں سے ایک ایک دانہ تقسیم کیا۔"
آپ ہی اپنی اداؤں پر غور کیجیے حضور
ہم کچھ عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کوآگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کس طرح فریاد کرتے ہیں بتا دو پورا قاعدہ
اے اسیرانِ چمن میں نو گرفتاروں میں سے ہوں
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
حوالہ: اُلجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
مصنف : علامہ محمد ارشد القادری
کیا ایسا بهی ہوتا ہے کہ جس کی وجہ سے نسب ثابت ہوتا ہے اور اسی شخصیت کیوجہ سے آپ سید ہوں اور اسی شخصیت (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے گستاخی کرنے والوں کی حمایت کرتا ہے گویا گستاخی کرنے والے کی حمایت کرنے والا بهی گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ہم ایسے مفاد پرست اور قوم کو گمراہ کے دلدل میں پهنسانے والے نا ہنجاروں کی کبهی تعظیم کر سکتے نہ ہی کریں گے جو نبی کا نہیں وہ ہمارا نہیں کیونکہ جس کیوجہ سے اس کی تعظیم ہونی تهی اس کا ہی گستاخی اپنے مفاد پرستی کے لیئے کرتے پهر تے ہیں نا ایسوں کی تعظیم کریں اور نا دوسروں کو کرنے کی ترغیب دیں 👉
راقم الحروف : ڈاکٹر محمد نیر عالم بائسی پورنیہ
سوال ؛ کیا بیعت کا حق صرف آل رسول ہی کو ہے
؛2 علم وتقوی ورع و زہد کے اعتبار سے غیر سید سید افضل ہوسکتاہے
الجواب ؛یہ اھلسنت کے عقیدے کے خلاف ہے اھلسنت کا اس پر اتفاق ہے کہ خلفاے راشدین پھر عشرہ، مبشرہ، پھر اصحاب بدر پہر اصحاب بیعت رضوان پوری امت سے افضل ہیں حتی کہ حسنین کریمین سے بھی جو سادات کرام سے ہیں ،حضرت امام زین العابدین سید ہیں کیا صحابہ کرام سے افضل ہیں ؟ کیا آج کے سادات کرام صحابہ کرام تابعین عظام وتبع تابعین وائمہ مجتہدین سے افضل ہیں کیا آج کے سادات کرام حضرت امام حسن بصری ،حضرت فضیل بن عیاض ، حضرت ابراہیم بن ادہم ، حضرت جنید بغدادی ، حضرت شبلی ، حضرت بایزید بسطامی، حضرت ابو الحسن خرقانی ، حضرت خواجہ عثمانی ہارونی سے افضل ہیں اسے بھی جانے دیجئے کیا آج کا ایک سید جو عالم نہیں اس عالم سے افضل ہے جو سید نہیں ؟ قرآن مجید نے مدار فضیلت علم کو رکھا ہے ارشاد ہے
یرفع اللہ الذین امنو منکم والذین اوتواالعلم درجت
حدیث صحیح میں صریح ارشاد ہے
فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم
اس لیے در مختار میں فرمایا
وللشاب العالم ان یتقدم علی الشیخ الجاھل ولو قریشیا قال تعالی والذین اوتو العلم درجت
اس کے تحت شامی میں ہے
لانہ افضل منہ ولذا یقدم فی الصلوتہ صرح الرملی فی فتاواہ بحرمتہ تقدم الجاھل علی العالم حیث آشعر بنزول درجتہ عند العامتہ لمخالفتہ لقولہ تعالی یرفع اللہ الذین امنو امنکم والذین اوتواالعلم درجت الی ان قال وھذا مجمع علیہ فالمتقدم ارتکب معصیتہ فیعزر؛
مسلمانوں قرآن مجید کی آیت حدیث اور پوری امت کا اجماعی حکم ملاحظہ فرمایئں کی عالم غیر سید سید غیر عالم سے افضل ہے حال یہ ہے کہ آج کل کے تقریبا سو فیصد پیر زادے علم سے کورے ہیں اور محروم ہیں خواہ وہ سید ہوں یا نہ ہوں اور سادات کرام میں علمی فقدان سب سے زیادہ ہے انکو اسکا گھمنڑ ہوتا ہے کہ ہم سید ہیں سارے زمانے سے افضل ہیں انکو علم کی ضرورت واضح ہو کہ مدرسے سے فارغ ہونا اور سند مل جانے سے کوی شخص عالم نہیں ہوتا یا کسی حضرت کے بیٹے ہونے کی وجہ سے عالم نہیں ہوتا عالم وہ ہے کہ دین کے اصول وفروع عقائد واحکام کا قدر معتبد بہ علم رکھتاہو جو اس پر قادر ہو یا جو بات اسے معلوم نہ ہو اسے مطالعہ کرکے کتب دینیہ سے استخراج کرسکے اور پیروں کا حال یہ ہے کہ ان میں کوی ایسا نہیں نکلے گا جو یہ بتا سکے کہ نماز میں کتنے واجبات ہیں اور اکثر ایسے ہیں جو یہ بھی نہیں جانتے کہ نماز میں کتنے فرائض ہیں اور دعوی یہ ہے کہ ہم سارے زمانے سے افضل ہیں
خلاصہ کلام یہ کہ سادات کرام کو جو نسبی فضیلت حاصل ہے اس میں انکا کوی شریک نہیں لیکن فضیلت کلی علم وفضل تقوی ورع زہد خشیت معرفت الہی میں امت کے کروڑوں بلکہ اربوں افراد سادات کرام سے افضل ہوتے ہیں اور اب بہی ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیں گے مجدد اعظم اعلی حضرت قدس سرہ اپنے عہد کے تمام پیر فقیر علماء سے علم ظاہر علم باطن اتباع شریعت خشیت خداوندی معرفت ربانی حب رسول حب ربانی میں دین کی نشر وآشاعت میں سب سے ارفع و اعلی تھے اس لیے وہ اپنے عہد میں سب سے افضل تھے
واللہ تعالی اعلم
بحوالہ شارح بخاری جلد دوم صفحہ نمبر 259
از قلم فقیر محمد مشاھدرضا صدیقی ممبی
نوٹ یہ شارح بخاری علیہ الرحمہ کا پیغام حضرت تنویر ھاشمی صاحب اور انکے مریدوں تک ضرور پہنچائیں
(من جانب مولاناقاسم عمر رضوی )
یہ جہلا تصوف کے نام پر سنیت کا خون بہائیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
اعتدال کے نام پر صلح کلیت کی تبلیغ کریں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
بهاجپا کے پاس دین وملت کے وقار کو گروی رکهیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
دنیا کمانے کے لئے خلاف شرع حرکتیں کریں اور توقع یہ رکهیں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
امام احمد رضا کا نام لیکر انهی سے بغاوت کریں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
علماء وفقہاء کی کهلے عام اهانت کریں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
مریدوں اور عام لوگوں میں جاکر اپنی سیادت کا ٹیکس وصولیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
ایک طرف نعرہ لگائیں کہ وهابیت کی امامت وقیادت قبول نہیں اور دوسری طرف وهابیوں کے پیچهے نماز پڑهنے والے خودسر ملاوں کو اپنی محفل کا چیف گیسٹ بنائیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
گجرات کے قاتل نریندر مودی کو اپنی کانفرنس کا روح رواں بنائیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں .................
واللہ ایسا کبهی نہیں هوسکتا کہ سنیت کے ایک عظیم امین ومحافظ کے هوتے هوئے کوئی شخص علماء ومشئخ کا لبادہ اوڑهکر سنیت کوذبح کرنے کی کوشش کرے اور وہ خاموش بیٹها رهے
حضور تاج الشریعہ کا هرقدم سنیت کے تحفظ کی طرف جارهاهے اورجائے گا ان شاءاللہ
اور هم سب تاج الشریعہ کی هر آواز پر لبیک کہتے رهیں گے ان شاءاللہ
💕❣زندگی کے موسم❣💕
✍ اسیر مدینہ طیبہ
عبدالامین برکاتی قادریؔ
ایک آدمی کے چار بیٹے تھے۔
وہ چاہتا تھاکہ اُس کے بیٹے یہ سبق سیکھ لیں کہ کسی کو پرکھنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔ لہٰذا اس بات کو سمجھانے کیلئے اُس نے اپنے بیٹوں کو ایک سفر پر روانہ کرنےکا فیصلہ کیا اور دور دراز علاقے میں ناشپاتی کا ایک درخت دیکھنے کیلئے بھیجا۔
ایک وقت میں ایک بیٹے کو سفر پر بھیجا کہ جاؤ اور اُس درخت کو دیکھ کر آؤ۔ باری باری سب کا سفر شروع ہوا۔
پہلا بیٹا سردی کے موسم میں گیا،
دوسرا بہار میں، تیسرا گرمی کے موسم میں
اور سب سے چھوٹا بیٹا خزاں کے موسم میں گیا۔ جب سب بیٹے اپنا اپنا سفر ختم کر کے واپس لوٹ آئے، تو اُس آدمی نے اپنے چاروں بیٹوں کو ایک ساتھ طلب کیا اور سب سے اُن کے سفر کی الگ الگ تفصیل کے بارے میں پوچھا۔
پہلا بیٹا جو جاڑے کے موسم میں اُس درخت کو دیکھنے گیا تھا، نے کہا کہ وہ درخت بہت بدصورت، جُھکا ہوا اورٹیڑھا سا تھا۔
دوسرے بیٹے نے کہا ؛نہیں و ہ درخت تو بہت ہرا بھرا تھا۔ہرے ہرے پتوں سے بھرا ہوا۔
تیسرے بیٹے نے اُن دونوں سے اختلاف کیا کہ وہ درخت تو پھولوں سے بھرا ہوا تھا اور اُس کی مہک دور دور تک آ رہی تھی اوریہ کہ اُس سے حسین منظر اُس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ سب سے چھوٹے بیٹے نے اپنے سب بڑے بھائیوں سے اتفاق ظاہر کیا کہ وہ ناشپاتی کا درخت تو پھل سے لدا ہوا تھا اور اُس پھل کے بوجھ سے درخت زمین سے لگا زندگی سے بھر پورنظر آرہا تھا۔ یہ سب سُننے کے بعد اُس آدمی نے مسکرا کر اپنے چاروں بیٹوں کی جانب دیکھا اور کہا : تم چاروں میں سے کوئی بھی غلط نہیں کہہ رہا۔ سب اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔ بیٹے ،باپ کا جواب سُن کر بہت حیران ہوئے کہ ایسا کس طرح ممکن ہے۔
باپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاـ: تم کسی بھی د رخت کو یا شخص کو صرف ایک موسم یا حالت میں دیکھ کر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ کسی فرد کو جانچنے کیلئے تھوڑا وقت ضروری ہوتا ہے۔ انسان کبھی کسی کیفیت میں ہوتا ہے کبھی کسی کیفیت میں۔
اگر درخت کو تم نے جاڑے کے موسم میں بے رونق دیکھا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اُس پر کبھی پھل نہیں آئے گا۔ اسی طرح اگر کسی شخص کو تم لوگ غصے کی حالت میں دیکھ رہے ہو، تو اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ بُرا ہی ہو گا۔کبھی بھی جلدبازی میں کوئی فیصلہ نہ کرو، جب تک اچھی طرح کسی کو جانچ نہ لو۔کسی کو اُسی وقت سمجھا یا پرکھا جا سکتا ہے جب یہ تمام موسم گزر جائیں۔ اگر تم سردی کے موسم میں ہی اندازہ لگا کر نتیجہ اخذ کر لو گے، تو گرمی کی ہریالی، بہار کی خوبصورتی اور بھرپور زندگی سے لطف اندوز ہونے سے رہ جاؤ گے۔ صرف ایک دُکھ، پریشانی کیلئے اپنی زندگی کی باقی خوشیوں کو داؤ پر مت لگاؤ، زندگی کے ایک بُرے موسم کو بنیاد بنا کرباقی زندگی کومت پرکھو۔
جہاں تک ہو سکے آپ اس میسیج کو ہر گروپ میں سینڈ کیجیے...!!!
عالم اسلام کو جمعہ مبارک
اس ناچیز کو اپنی دعاؤں میں یاد
No comments:
Post a Comment