سوال ؛ کیا بیعت کا حق صرف آل رسول ہی کو ہے
؛2 علم وتقوی ورع و زہد کے اعتبار سے غیر سید سید افضل ہوسکتاہے
الجواب ؛یہ اھلسنت کے عقیدے کے خلاف ہے اھلسنت کا اس پر اتفاق ہے کہ خلفاے راشدین پھر عشرہ، مبشرہ، پھر اصحاب بدر پہر اصحاب بیعت رضوان پوری امت سے افضل ہیں حتی کہ حسنین کریمین سے بھی جو سادات کرام سے ہیں ،حضرت امام زین العابدین سید ہیں کیا صحابہ کرام سے افضل ہیں ؟ کیا آج کے سادات کرام صحابہ کرام تابعین عظام وتبع تابعین وائمہ مجتہدین سے افضل ہیں کیا آج کے سادات کرام حضرت امام حسن بصری ،حضرت فضیل بن عیاض ، حضرت ابراہیم بن ادہم ، حضرت جنید بغدادی ، حضرت شبلی ، حضرت بایزید بسطامی، حضرت ابو الحسن خرقانی ، حضرت خواجہ عثمانی ہارونی سے افضل ہیں اسے بھی جانے دیجئے کیا آج کا ایک سید جو عالم نہیں اس عالم سے افضل ہے جو سید نہیں ؟ قرآن مجید نے مدار فضیلت علم کو رکھا ہے ارشاد ہے
یرفع اللہ الذین امنو منکم والذین اوتواالعلم درجت
حدیث صحیح میں صریح ارشاد ہے
فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم
اس لیے در مختار میں فرمایا
وللشاب العالم ان یتقدم علی الشیخ الجاھل ولو قریشیا قال تعالی والذین اوتو العلم درجت
اس کے تحت شامی میں ہے
لانہ افضل منہ ولذا یقدم فی الصلوتہ صرح الرملی فی فتاواہ بحرمتہ تقدم الجاھل علی العالم حیث آشعر بنزول درجتہ عند العامتہ لمخالفتہ لقولہ تعالی یرفع اللہ الذین امنو امنکم والذین اوتواالعلم درجت الی ان قال وھذا مجمع علیہ فالمتقدم ارتکب معصیتہ فیعزر؛
مسلمانوں قرآن مجید کی آیت حدیث اور پوری امت کا اجماعی حکم ملاحظہ فرمایئں کی عالم غیر سید سید غیر عالم سے افضل ہے حال یہ ہے کہ آج کل کے تقریبا سو فیصد پیر زادے علم سے کورے ہیں اور محروم ہیں خواہ وہ سید ہوں یا نہ ہوں اور سادات کرام میں علمی فقدان سب سے زیادہ ہے انکو اسکا گھمنڑ ہوتا ہے کہ ہم سید ہیں سارے زمانے سے افضل ہیں انکو علم کی ضرورت واضح ہو کہ مدرسے سے فارغ ہونا اور سند مل جانے سے کوی شخص عالم نہیں ہوتا یا کسی حضرت کے بیٹے ہونے کی وجہ سے عالم نہیں ہوتا عالم وہ ہے کہ دین کے اصول وفروع عقائد واحکام کا قدر معتبد بہ علم رکھتاہو جو اس پر قادر ہو یا جو بات اسے معلوم نہ ہو اسے مطالعہ کرکے کتب دینیہ سے استخراج کرسکے اور پیروں کا حال یہ ہے کہ ان میں کوی ایسا نہیں نکلے گا جو یہ بتا سکے کہ نماز میں کتنے واجبات ہیں اور اکثر ایسے ہیں جو یہ بھی نہیں جانتے کہ نماز میں کتنے فرائض ہیں اور دعوی یہ ہے کہ ہم سارے زمانے سے افضل ہیں
خلاصہ کلام یہ کہ سادات کرام کو جو نسبی فضیلت حاصل ہے اس میں انکا کوی شریک نہیں لیکن فضیلت کلی علم وفضل تقوی ورع زہد خشیت معرفت الہی میں امت کے کروڑوں بلکہ اربوں افراد سادات کرام سے افضل ہوتے ہیں اور اب بہی ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیں گے مجدد اعظم اعلی حضرت قدس سرہ اپنے عہد کے تمام پیر فقیر علماء سے علم ظاہر علم باطن اتباع شریعت خشیت خداوندی معرفت ربانی حب رسول حب ربانی میں دین کی نشر وآشاعت میں سب سے ارفع و اعلی تھے اس لیے وہ اپنے عہد میں سب سے افضل تھے
واللہ تعالی اعلم
بحوالہ شارح بخاری جلد دوم صفحہ نمبر 259
از قلم فقیر محمد مشاھدرضا صدیقی ممبی
نوٹ یہ شارح بخاری علیہ الرحمہ کا پیغام حضرت تنویر ھاشمی صاحب اور انکے مریدوں تک ضرورپہنچائیں(من جانب محمد شمسی رضوی )
No comments:
Post a Comment