Friday, March 25, 2016

تحریک فروغ سنیت پر ایک مضمون نظر نواز ھوا

[10:28pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : تحریک فروغ سنیت پر

ایک مضمون نظر نواز ھوا

جسکی ھیڈنگ کچھ اس طرح تہی کہ ،،،،

صوفی کانفرنس کے نتائج اچہے ھونگے،،،،،،،

میری سمجھ میں نہیں آتا
صوفیوں کی قبریں کہودنے والے ان کے اختیارات کے منکرین جو خود ان کے نہ ھوے،،،،،،،،،جو رسول پاک علیہ الصلاة والسلام کے نہ ھوے،،،،چمار سے ذلیل کہکر رسول پاک سے اپنا رشتہ منقطع کرچکے معاذاللہ ،،، جو رسول پاک کی شہزادی کی قبر پاک کو تلیل چہڑک کر آگ لگانے میں ذرا بہی نہ ڈرے، جو رسول پاک کی زوجہ مطہرہ ،امت کی ماں سیدہ خدیجة الکبری کو رضی اللہ تعالی عنہا کی قبر کو کہودنے میں کسی ھچکچاھٹ کاشکار نہ ھوے،، جو رسول پاک کےشہزادے امام عالی مقام کو باغی کہکر ان کو خلافت کا غدار کھ چکے ،جو غوث پاک کی عظمت کے منکر ھوکر ان کے نہ ھوے ، جو خواجہ غریب نواز کے نہ ھوے جو سرکا سید سالار کے نہ ھوے جو خود مخدوم سمنانی کے فیوض و برکات کے منکر ھوے جو محبوب الہی کے دشمن بنے  ایسوں کو  حق کہکر صحیح بتاکرساتھ چلنے والا  اپنےمسجد کا امام بنانے والا ،جہنمی کتا -پادری ،جب اپنے نبی ﷺ اور اپنے نبی کے آل و اصحاب کا نہ ھوا تو اپنے بزرگوں کا نہ ھوا،، تو وہ عام مسلمانوں کا خیرخواہ کب ھوسکتا ہے ذرا سوچئےجو رسول پاک کی آل و اولاد کی قبروں کو کہودنے والے کو اپنا امام بنانے پر فخر کرے ان کا میزبان بننے پر فخر کرے
وہ عام مسلمانوں کی قبر کہودنے سے کب پیچہے ھٹےگا ایسا شخص سارے مسلمانوں کو دھشت گرد ضرور دنیا کی نگاہ میں ثابت کردےگا مگر کبہی مسلمانوں کے دامن پر لگے اس داغ کو صاف نہیں کرسکتا،،،،،،،،،،اگر رسول اللہ ﷺ سے سچی محبت ہے تو سچے وفاداروں کو ساتھ لیکر چلو ان کے ذریعے تعلیمات اصفیاء کو عام کرو،،،،،غدار مصطفی ﷺ کبہی مسلمانوں کا وفادار نہیں ھوسکتا
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : کمال ہوگیا ہے دهوکہ دہی اور تعصب کے پیمانے یوں بهی لبریز ہونگے شاید ہمارے اکابرین نے سوچا بهی نہ تها، مسلک اعلی حضرت کی اصطلاح پر بدعت کا فتویٰ لگانے والے  " نامعلوم" صاحب  صداقت کی یوں دھجیاں اڑائیں گے  اور اهلسنت کے وٹس ایپ گروپز میں اسے شائع کیا جائے گا  اور مالکان گروپ بهی چپ سادھ بیٹے رہیں گے یہ کس نے سوچا تها؟  یہ اصطلاح بدعت ہے  پوری تحریر کا مزاج و رنگ بتا رہا ہے کہ ناقل کے نزدیک کم از کم بدعت حسنہ تو ہو نہیں سکتی  تو حاصل کلام کہ مسلک اعلی حضرت  کی اصطلاح  بدعت ضلالہ ہوئی  مبارک ہو سنیو  تمہیں کہ تمہارے کهاتے میں میلاد و فاتحہ کے ساتھ ساتھ ایک اور بدعت کا اضافہ ہوگیا، مگر سنبهل کر رہنا اب کی بار یہ گولہ داغنے والا کوئی غیر نہیں" مسلک اهلسنت  کا نور نظر ہے-
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : مزید انکشافات دیکهئے صاحب فرماتے ہیں کہ یہ اصطلاح چند غیر مخلص اور ضدی مزاج علماء کے ذہن کی پیداوار ہے؛
دیکها آپ نے کہ خلوص کے پیمانے ماپنے والی گہری نظر بهی ہے قلم کار  کے پاس کہ دلوں میں پوشیدہ  غیر مخلصی" ابهی تو قلم کار رعایت برت گئے اور ہمارے بزرگوں کو فقط غیر مخلص ہونے کی سند بخشی ہے شکر ہے " منافق" نا کہہ دیا اور تهوڑا بهرم رہ گیا- خیر قلم کار  صاحب  ان غیر مخلص  اور ضدی علماء  کے نام بتا سکتے ہیں تاکہ انہیں غیر مخلص اور ضدی افراد کو مسلک اعلی حضرت نہ سہی اهلسنت سے نکال باہر کیا جائے کہ جو مخلص ہی نہیں اس کا فائدہ ہی کیا-
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : موصوف فرماتے ہیں کہ، سبهی نے صرف اہلسنت پر ہی اکتفاء کیا اور اسی کا کافی وافی جانا-
قلم کار صاحب صاف اور خالص جهوٹ سے کام لے رہے ہیں ابهی ہم ذکر کر آئے کہ آئمہ اربعہ سے منسوب اصطلاحات کےبعد اهلسنت میں ماتریدیہ اور اشاعرہ کی اصطلاح بهی رائج ہوئی اور سب نے اسے قبول بهی کیا-
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : موصوف فرماتے ہیں : ہمارے کسی بهی بزرگ نے اس کا متبادل جملہ ایجاد کرنے کی جسارت نہیں کی-
چند سطور کے فرماتے ہیں کہ، مگر ہائے رے جماعت کی حرماں نصیبی اس دور کے اہل سنت کےلئے اب نبوی اصطلاح ناقص ہوگئی اور اب اہل حق کے امتیاز کےلئے "" مسلک اعلی حضرت"" کے نام ایک نئی اصطلاح ڈهال نکالی اور اپنی ضد اور ہٹ کے پیش نظر اسی جملہ غیر شرعیہ کو اہل حق کی پہچان بتایا جارہا ہے-
  اس مقام پر لگتا ہے کہ قلم گنگوہ کا، سیاہی تهانہ بهون کی، رسم الخط دہلی کا، کاغذ نانوتہ کی، اور فن مضمون نگاری نجد کی ہے،  کسی بزرگ نے جرات نہ کی  بتایا جائے کہ ماتریدیہ اور اشاعرہ  کون ہیں؟  ان کے بانی کون ہیں؟  کیا حنفی مالکی شافعی حنبلی جیسی اصطلاحات کے بعد ان دو کا اضافہ وہ بهی اهلسنت میں روا تها؟ کیا بقول قلم کار نبوی اصطلاح ناقص رہ گئی تهی معاذاللہ کہ چار پر صبر نہ ہوا اور دو اور نکال لی گئیں؟
اور پهر یہ چهه (6) ہی کیوں اس جہاں سے آگے جہاں اور بهی ہیں، نبوی اصطلاح ناقص رہ گئی تهی جیسے خالص غیر مقلدانہ جملے کا جواب یہی دونگا کہ یہی سوال چار اصطلاحات پر وارد نہ
یں ہوتا؟ ایک حنفی پر تکمیل نہ ہوئی حنبلی ہوگئے، اس سے جی نہ بهرا شافعی ہوگئے، اب بهی قرار نہ آیا مالکی قرار پائے ارے یہ کیا دل ہے کہ بهرتا نہیں لیجئے اشعری ہوگئے  نہیں نہیں ماتریدی بهی ہیں- کیا جواب ہے قلم کار کے پاس؟
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : مندرجہ ذیل عبارت بغور پڑهئے اور فیصلہ کیجئے کہ کیا ایسی دشنام طرازی کوئی سنی کرسکتا ہے؟ کیا اپنے محسنوں کے بارے ایسی گهٹیا سوچ کسی غیرت مند سے متوقع ہے؟  لیجئے پڑهئیے!
یہ دهشت گردانہ اور آتنکی ماحول ہمارے ان احباب کا مرہونِ منت ہے جو خود کو فاضل بریلوی کا شیدائی سودائی اور وفادار گردانتے ہیں اسلام و سنیت کی پوری زریں تاریخ سامنے رہنے کے باوجود ایک عالم کے ساتھ عقیدت ومحبت کا یہ  بدتر مظاہرہ قابل افسوس  مسئلہ ہے کسی بهی مذہبی شخصیت کے ساتھ کوئی منفی عقیدت جوڑ دینا سنی دنیا پر ظلم کرنے کے مترادف ہے-
جی دیکها آپ نے کہ موصوف کو اصل تکلیف اصطلاح مسلک اعلی حضرت ہی سے نہیں بلکہ ہم غلامان بارگاہ رضا کی عقیدت و محبت سے بهی ہے، کیا کسی عالم دین سے محبت کرنا جرم ہے؟ پهر اس عقیدت کو " دهشت گردی،  "آتنکی،   عقیدت کا بدتر مظاہرہ،، منفی عقیدت؛؛ سنی دنیا پر ظلم؛؛   کیا یہ خدمت دین ہے؟ کیا یہ فروغ سنیت ہے؟ کیا اب سنیت کا تحفظ امام احمد رضا پر کیچڑ اچهال کر ہی ممکن ہے؟ اور کیا اس خبیثانہ رویہ پر خاموشی اجرو ثواب اور بلندئ درجات کا واحد ذریعہ ہے؟ وہ احمد رضا کہ جس نے ایک ہزار سے زیادہ کتب ہمیں عطا کردی؛ جو صرف دو گھنٹے آرام کرتے اور 22 گهنٹے کام یہ صلہ اس مرد کامل کی خدمت کا؟
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : قلم کار صاحب  بتانا پسند فرمائیں گے کہ آخر وہ کون سی " شرعی" مجبوری تهی کہ حدیث پاک میں موجود اهلسنت و جماعت  کے مبارک نام کو چهوڑ کر چار ناموں سے انتساب کو معیار دخول جنت قرار دیا گیا؟ اور وہ اکابرین اهلسنت کون تهے کہ جن کا فیصلہ تکمیل دین ہونے کے عرصہ بعد " شرعی فیصلہ" کہلایا؟ اور کہیں وہ بهی مسلک اعلی حضرت کی اصطلاح پر ضد کرنے والے غیر مخلص لوگ تو نہیں تهے کہ جنہوں نے اهلسنت و جماعت کی اصطلاح سے سازش کرکے چار  فرقوں میں بانٹ دیا؟
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : گالیاں کم پڑگئی تهیں،  اعلی حضرت نے کلیجہ اتنا چیر دیا تها کہ کسی کروٹ چین نہ آتا تها تو اس ٹیس کا علاج یا کہہ لیں بهڑاس یہ کہہ کر نکالی کہ" اسی جملہ غیر شرعیہ"  موصوف بتانا چاہتے ہیں کہ ہم فقط قلمکاری کا فن ہی نہیں فتویٰ نویسی کا شغف بهی رکهتے ہیں- کیا موصوف اپنے اس فتویٰ جاہلانہ کہ" غیر شرعی"  کو شرعی دلائل سے ثابت کرسکتے ہیں؟  دلائل شرعی ہوں  چرب زبانی پر مشتمل نہ ہو، اور اگر ثابت نہ کرسکیں اور ان شآاللہ تعالی ایسا نہ کرسکو گے تو ہم غیر شرعی نہیں سو فیصد شرعی فتویٰ لگانے لگے ہیں
سیدعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص فتویٰ دینے میں زیادہ جرات رکهتا ہے وہ آتش دوزخ پر زیادہ دلیر ہے-
صحیح بخاری کتاب العلم میں حدیث پاک کا ایک حصہ بهی پڑهئے!  فرمایا وہ بغیر علم کے فتویٰ دینگے تو خود بهی گمراہ ہوجائیں گے اور دوسروں کو بهی گمراہ کردیں گے-
مستدرک للحاکم کتاب العلم میں حدیث پاک ہے جس نے بغیر علم کے فتویٰ دیا اس نے خطا کی- اوکما قال علیہ السلام
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : مزید فرماتے ہیں کہ،  اگر کوئی اس جدید لیبل کا انکاری ہوجائے تو بیک جنبش زبان و قلم اسے جماعت حقہ سے خارج کردیا جاتا ہے اب خانہ اہل حق.....الخ-
یہ بهی فقط زیب داستاں ہے وگرنہ اگر کوئی صحیح العقیدہ ہو اور ضروریات دین کا منکر نہ ہو تو اسے مسلک حق سے کون نکال سکتا ہے؟ اور اگر کوئی قلم کار صاحب کیطرح فتویٰ نویسی سے شغف نہیں شغل کرنے والا ایسا کرے بهی تو اس کی بات حجت اور لائق عمل نہیں- یہ علاقائی اختلافات ہوتے ہیں،  انا و ضد کا نتیجہ ہوتا ہے کہ کسی کو نیچا دکهانے کےلئے ایسا ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں جو کہ اہل علم کے ہاں ہرگز قبول نہیں- ہاں کوئی اس ذوق بد ذوق کا ہو کہ رند کا رند بهی رہے اور تقویٰ پرہیز گاری کی سند کا متلاشی بهی تو اسے منہ کون لگائے؟
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : منفی عقیدت،  عقیدت و محبت کا بدتر مظاہرہ جیسے گهٹیا الفاظ استعمال کرنے والا اسے کیا کہے گا! حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنهما فرماتے ہیں جب میں علم دین سیکهنے کےلئے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے گهر جاتا اور وہ باہر تشریف فرما نہ ہوتے تو میں ادب کیوجہ سے ان کو آواز نہ دیتا، ان کی چوکھٹ پر سر رکھکر لیٹ جاتا ہوا خاک اور ریت اڑا کر مجھ پر ڈالتی، حضرت زید رضی اللہ تعالٰی عنہ گهر سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے اے ابن عم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم آپ نے مجهے اطلاع کیوں نہ کرائی میں عرض کرتا مجهے لائق نہ تها کہ میں آپ کو اطلاع کراتا (الاصابہ)
یہ تو عظیم المرتب صحابہ تهے آئیے ایک بادشاہ کا دهشت گردی و
الا ادب بهی دیکھ لیں- ہارون الرشید نے امام کسائی سے اپنے بیٹے کو گهر پر تعلیم دینے کی خواہش کی جسے امام کسائی رد کردیا المختصر مامون امام کسائی کے پاس پڑهنے جاتا، ایک روز ہارون کا گزر ہوا تو دیکها کہ مامون پانی ڈال رہا ہے اور امام کسائی پاؤں دهو رہے ہیں،  ہارون جلال میں آیا اور سواری سے اتر کر اپنے بیٹے مامون کے کوڑا مارا اور کہا  او بے ادب! خدا نے دو ہاتھ کس لئے دئیے ہیں ایک سے پانی ڈال اور دوسرے ہاتھ سے ان کا پاؤں دهو-
ایسے کثیر واقعات پیش نطر ہیں سمجهنے کو ایک ہی کافی
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : دین اسلام علمائے حقہ کی محبت کا درس دیتا ہے یا معاذاللہ اس جاہل قلم کار کی طرح گستاخی کا؟  سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جو ہمارے عالم کا حق نہ پہچانے وہ میری امت سے نہیں ( مسند احمد ، حدیث عبادہ بن صامت)
فرمایا: علماء کو ہلکا نہ جانے گا مگر منافق ایک حدیث پاک میں کهلا منافق قرار دیا ( معجم کبیر رقم الحدیث 7819)
خلاصتہ الفتاویٰ میں ہے " من ابغض عالما من غیر سبب ظاہر خیف علیہ الکفر  یعنی جو کسی عالم سے بغیر سبب ظاہری کے عداوت رکهتا ہے اس کے کفر کا اندیشہ ہے-
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : اس مضمون کا بقیہ حصہ بهی پیش خدمت ہے -
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : موصوف کہتے ہیں کہ سب اسکے حوالے کرکے اپنے لئے دوسرا انتظام کروگے؟؟؟
یا اسے جوتے مار کر بهگاو گے؟؟؟
قلمکار صاحب!  الحمدللہ علی احسانہ ہم اهلسنت اپنے عقائد حقہ اور معمولات حسنہ پر مضبوطی سے قائم ہیں،  آپ جیسا وضعی سنی، تخریبی مصلح، نفاق کے قلم سے دراڑ ڈالنے کی کوشش بهی کرے تو راہ حق سے ہٹنے والے نہیں،  اور ہاں بهگانے کےلئے اپنے جوتوں کو زحمت نہیں دیتے، آپ جیسوں کےلئے ہمارے جوتوں کی چاپ ہی بہت ہے،
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : موصوف کہتے ہیں: اور دوسری بات یہ کہ اہلسنت میں حضور فاضل ہی کوئی اکلوتے فقہیہ و مفتی نہیں ہوئے ان سے قبل ان سے بڑے بڑے صاحب بصیرت فقہائے عظام علمائے اسلام محدثین کرام پیدا ہوئے جنکی کتابوں کی خوشہ چینی نے ہی فاضل بریلوی کو مفتی و فقیہہ بنایا مگر ان میں سے کسی کے نام کے نام کے ساتھ مسلک کا انتساب نہیں کیا گیا تو پهر آخر ہمارے دور کے کے بعض شرپسند  بدعت جو علماء کو فاضل بریلوی کے نام کے ساتھ مسلک کے انتساب کی جرات کہاں سے ملی؟ -
پہلی بات! یہ کس نے کہا کہ سیدی اعلی حضرت رحمہ ہی اکلوتے فقیہہ و مفتی ہیں؟  جب اس بات کا کوئی مدعی ہی نہیں تو بے وقت کی راگنی کا فائدہ؟
دوسری بات! اگر سیدی اعلی حضرت رحمہ سے صدیوں پہلے کے فقہاء و علماء سے کوئی مسلک منسوب نہیں ہوا تو اس میں اعلی حضرت کا کیا قصور ہے؟
اور کیا یہ قرآن و حدیث کا بتایا گیا ضابطہ ہے کہ  متقدمین میں سےکسی فقیہہ و محدث سے مسلک منسوب نہ ہوسکے تو بعد کے کسی فقیہہ و محدث سے بهی نہیں ہوسکتا؟
یا یہ قلمکار کیطرف سے شجر ممنوعہ ہے؟ جسکی طرف ہم آنکھ اٹها کر بهی نہیں دیکھ سکتے؟
یہی گهسی پٹی دلیلیں تو بد مذہب دیتے ہیں کہ میلاد منانا، فاتحہ دلانا، قبے بنانا، چادر چڑهانا، اذان سے درود و سلام پڑهنا وغیرہا جائز و درست ہوتا تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نا کرتے؟ اور بقول قلمکار جب یہ امور مذکورہ بالا ان قدسی صفت حضرات نے نہیں کئے تو سنیوں کو جرات کہاں سے ملی کہ وہ سب کچھ کررہے ہیں؟
ارے بات تو سلیقے اور قرینے کی کرو-
اگر قلمکار کی اسی بات کو مان لیا جائے تو بتایا جائے کہ سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ کا مقام و مرتبہ بلند ہے یا سرکار امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کا؟
امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ آل رسول ہیں،  علم و فضل و تقویٰ میں صاحب کمال ہیں،  امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے دو سال ان کی خدمت سراپا عظمت میں بسر کئے اور فرماتے اگر وہ دو سال نہ ہوتے تو ابو حنیفہ ہلاک ہوجاتا  مگر یہ کیا؟ جب ان کے نام سے جعفری فقہ نہ ہوئی تو امام اعظم سے فقہ حنفی کسطرح منسوب کردی گئی؟
جو جواب تمہارا وہی جواب ہمارا
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : کیا اولیائے کرام بزرگان دین علمائے ربانین سے محبت و عقیدت کے واقعات بکثرت موجود نہیں؟  اور کیا قلمکار صاحب کی الٹی مت کو درست تسلیم کرکے پوری سنیت کا انکار کردیا جائے؟
امام احمد رضا رحمہ سے محبت و عقیدت کو بدتر کہنا درست ہے؟ یا ہماری عقیدت قرآن و حدیث و تعلیمات اولیاء کے خلاف ہے؟ اور کیا قلمکار جیسے دریدہ دہن کو کهلی چهوٹ دی جائے گی کہ وہ ساری حدود لانگ کر ایسے بیہودہ الزامات لگا کر  سنیت کا خیر خواہ قرار پائے؟ ہرگز نہیں کسی صورت بھی نہیں؛  یہ انداز نجدیت ہے معیار سنیت نہیں،  بات تو یہ صاحب کررہے تهے اصطلاح مسلک اعلی حضرت کی تو پهر عقیدت و محبت معتوب کیوں؟
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : قلمکار نے لکها کہ سارے بد عقیدہ فرقے اللہ تعالیٰ کو بهی اپنا معبود کہتے ہیں بولو کیا
تم اپنے لئے کوئی دوسرا خدا تراشو گے؟؟؟-
لیجئے جناب! سرکار اعلی حضرت رحمہ سے عداوت ان صاحب کو کہاں کہاں کی ٹهوکریں کهلا رہی ہے، سارے بد عقیدہ فرقے اللہ تعالیٰ کو اپنا معبود کہتے ہیں،
قلمکار صاحب بتا پائیں گے کہ " اللہ تعالیٰ کو معبود ماننے کے باوجود وہ فرقے " بدعقیدہ" کیوں قرار پائے؟ کیا معاذاللہ!  اللہ تعالیٰ کو معبود ماننا بد عقیدگی ہے؟ یقیناً جواب ہوگا کہ نہیں
تو پهر بدعقیدگی کی مہر کس لئے؟ اسی لئے نا کہ یہ فرقے اللہ جل جلالہ کو اسطرح نہیں مانتے جسطرح ماننے کا حق ہے، کسی نے کہا کہ وہ معاذاللہ جهوٹ بولنے پر قادر ہے، تو کسی نے کہا کہ جب کرسی پر نشست فرما ہوگا تو کرسی اس کے بوجھ سے چر چرائے گی والعیاذبااللہ!
تو کسی نے اس کےلئے جہت و مکان کو مانا وغیرہ
تو اس بدعقیدگی کے سمندر میں غرق کتنے فرقے ہیں جو ببانگ دہل اپنے آپ کو" سنی حنفی" کہتے ہیں،  کیا قلمکار کا تعلق بهی انہیں " سنی حنفی" کہلانے والوں سے ہے جو اس مالک کریم جل جلالہ کی طرف کذب کی نسبت کرتے ہیں؟  مکان و جسم تسلیم کرتے ہیں؟  اگر قلمکار فوراً
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : کہے کہ نہیں!  اس نہیں پر ہم پهر پوچهنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر نہیں تو کیا قلمکار نے کوئی نیا خدا  تراش لیا؟
اس پر بهی جواب " نہیں" ہو تو بتایا جائے کہ قلمکار  کون سا سنی حنفی ہے؟ تهانہ بهون والا؟
یا دہلی والا؟ سمجھ میں نہیں آیا تو آسان کئے دیتے ہیں کہ تهانوی طرز کا سنی ہے یا اسماعیل دہلوی قسم کا؟
اس کے جواب میں کہے کہ دونوں والا نہیں تو پهر کس قسم کا سنی ہے؟
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : قارئین کرام!  قلم کار کا دل نہ بهرا، دهشت گردی،  بدتر مظاہرہ،  سنیت پر ظلم، منفی عقیدت، قابل افسوس،  جیسے کلمات ملعونہ استعمال کرنے بعد ایک قدم اور آگے بڑهایا اور لکها؛
حقیقت تو یہ ہے کہ اس کلمہ غیر شرعیہ سے اسلام و سنیت کو کچھ علاقہ نہیں-
لیجئے اب مسلک اعلی حضرت کی اصطلاح استعمال کرنے والے فقط دهشت گرد، بدتر، ظالم، اور غیر شرعی فعل کے کے فاعل ہی نہیں بلکہ سنیت کجا " اسلام " ہی سے لاتعلق ہوگئے، کیوں جناب پہنچی وہیں پہ جہاں کی خاک تهی-  یہ تو قلمکار نے سنی گروپ میں رہنا تها زہر آلود تحریریں پهیلانا تها کہ اسلام سے علاقہ نہیں فرمادیا وگرنہ کافر کہنے میں اسے کیا روکاوٹ و باک تهی؟ غیر شرعی کہنے پر تو ہم دلیل طلب کرچکے اب بات آگے بڑھ چکی، مسلک اعلی حضرت کی اصطلاح کے قائلین کا اسلام سے علاقہ یعنی تعلق نہیں جب اسلام سے تعلق نہیں تو صاف ظاہر مسلمان نہیں اور مسلمان نہیں تو پهر کیا ہے؟ کافر ہی نا؟
سچ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ولیوں کی عداوت بندے کو کہیں کا نہیں چهوڑتی؛ قلمکار صاحب اسلام سے علاقہ نہیں  اس فتویٰ جاہلانہ کا ثابت کرنا اب آپ کی ذمہ داری ہے؟ چونکہ چنانچہ سے نہیں بلکہ قرآن وحدیث سے، اور اگر اصطلاح مسلک اعلی حضرت کو غیر اسلامی ثابت نہ کرسکو اور ان شآاللہ تعالی ساری زندگی دشمنان رضا کے فضلے بهی چاٹتے رہئیے ثابت نہ کر پاو گے تو پهر اسلامی فتویٰ پیش خدمت ہے
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو کسی( کلمہ گو) کو کافر کہے ان دونوں ( کہنے والے یا جسے کہا گیا) میں ایک پر یہ بلا ضرور پڑے گی ( بخاری و مسلم)
اور فرمایا : جو کسی کو کفر پر پکارے یا اللہ تعالیٰ کا دشمن بتائے اور وہ ( جسے یہ کہا) ایسا نہ ہو تو اس( کہنے والے) کا یہ قول اسی پر پلٹ آئے( مسلم)
قلمکار صاحب!  امام احمد رضا رحمہ سے عداوت کہیں کا نہ چهوڑے گی، احمد رضا کسی کی خیرات پر پلنے والے کا نام نہیں  سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نائب کا نام ہے، چودھویں صدی کے مجدد برحق کا نام ہے، صاحب حضوری کا نام ہے، عالم بیداری میں جمال اقدس دیکهنے والے کا نام ہے، سلاسل اربعہ کے فیوضات کے قاسم کا نام ہے، جن پر حضور خاتم الاکابر سرکار سیدنا شاہ آل رسول رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ناز تها،
لاکهوں نہیں کروڑوں دلوں میں دهڑکنے والی اک اک دهڑکن کا نام ہے، تم نے کیا سمجها کہ ہماری عقیدت اتنی کچی ہے کہ تمہارے دهوکے کی بهینٹ چڑھ جائے گی کبهی خواب میں بهی نہ سوچنا،
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : قلمکار نے لکها کہ ایک صاحب کہنے چونکہ دیوبندی بهی خود کو اهلسنت کہتے ہیں اس لئے ان سے امتیاز کےلئے ہمیں مسلک اعلی حضرت کہنا پڑتا ہے-
روافض کا طریقہ ہے کہ وہ زیب داستاں کےلئے کہتے ہیں کہ آواز آئی، کسی نے کہا، وغیرہ یہی حال اس قلمکار کا ہے کہ" ایک صاحب نے کہا"  عجیب آدمی ہے اعتراض سیدی اعلی حضرت رحمہ سے جڑے مسلک پر ہے اور قول ایک صاحب نے کہا " کون صاحب ہیں یہ؟ گهر کا کارخانہ ہے جو چاہے بنا کر بیچ دیجئے قلمکاری کے نام پر،
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من العبادہ النظر الی الکعبہ والنظر الی المصحف والنظر الی وجہ العالم  کعبہ معظمہ کو د
یکهنا عبادت ہے ، قرآن کریم کو دیکهنا عبادت ہے عالم کے چہرے کو دیکهنا عبادت ہے ( کنزالعمال رقم الحدیث 43486 جلد 15)
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : قلم کار فرماتے ہیں کہ، جب مذاہب و مسالک کی شیرازہ بندی ہوئی تو اهلسنت و جماعت کے چار مذہب و مسلک وجود میں آئے جنہیں چار عظیم المرتبت مجتہدین کے ناموں سے تشہیر و توسیع حاصل ہوئی بعدہ اکابرین اهلسنت نے یہ فیصلہ لکها کہ....الخ -
سوال یہ ہے کہ چار مسلک و مذہب معرض وجود میں آگئے
اور چار ناموں سے یعنی حنفی، شافعی،  مالکی،  حنبلی سے مشہور ہوئے، قلم کار صاحب تو اصطلاح مسلک اعلی حضرت پر برس رہے تهے اسے بدعت قرار دے چکے غیر مخلص لوگوں کی چال قرار دے چکے  مگر یہ کیا کہ مالکی حنفی شافعی حنبلی  یعنی یک نہ شد چہار شد   نام دهر لئے گئے اور مزے کی بات حدیث پاک میں دی گئی اصطلاح اهلسنت پر کوئی حرف نہ آیا، دین اسلام سے کوئی سازش نہ ہوئی ، اور پهر یہ چار مشہور نام بهی کسی حدیث سےنہ لئے گئے، کسی صحابی نے بهی عطا نہ فرمائے ہاں  اکابرین اهلسنت  نے فیصلہ صادر کردیا کہ اب اهلسنت کے چار مذهب ہیں حنفی مالکی شافعی حنبلی اور یہی حق ان کے چار سے خارج بدعتی ہے اور جہنمی ہے- دیکها آپ نے؟ اب اهلسنت بهی کہلائے مگر حنفی و مالکی وغیرہ میں سے نہ ہو جہنمی ہے  تو قلم کار صاحب آپ تو ایک اصطلاح مسلک اعلی حضرت سے چڑ گئے تهے ان چار اصطلاحات کو کیسے ہضم کرلیا؟
دفاع تو اصطلاح مسلک اهلسنت کا تها آپ کو کرنا مگر یہ کیا چار اصطلاحات مان گئے؟
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : قلم کار نے فرمایا : جس کا خود فاضل بریلوی سے بهی کوئی تعلق نہیں- بہت خوب بول کہ لب آزاد ہیں تیرے کون پوچھتا اور کون پوچھے گا؟  اس لئے جو من میں آئے کہئے اور لکهئیے  ارے آج تک سیدی اعلی حضرت رحمہ کے وصیت نامہ پر بحث ہوتی رہی مناظرے ہوئے مخالفوں نے کتابوں میں چهاپا کہ وہ کہتے تهے" میرا مذہب"  اور اب گهر کے ہونے کے دعویدار بهی کہہ رہے ہیں اس اصطلاح سے فاضل بریلوی کا کوئی تعلق نہیں،  سنیو اس عنوان پر جتنی کتابیں لکهی گئ سب صاف کردو کہ اب قلم کار پیدا ہوگئے ہیں  وہ جو ہمارے بزرگ لکھ گئے کالعدم قرار دیدو کہ اب محقق و مخلص قلم کاروں  کی سچائی مانی جائے گی-
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : اب "ایک صاحب" کے کہنے پر یوں برستے ہیں کہ،  ہم نے کہا بدهو!! اگر تمہاری دلہن کو کوئی اپنی دلہن کہدے، تمہارے مکان کو اپنا مکان کہدے، تمہاری دوکان کو اپنی دوکان کہدے تو کیا کرو گے؟؟؟-
قارئین کرام!  غور کیجئے کہ محض سیدی اعلی حضرت رحمہ سے بغض و عناد کس نہج پہ لے آیا کہ محلے بازاروں میں سوقیانہ زبان استعمال کرنے والی عورتوں کی طرح عجیب و غریب طعنے دئیے جارہے ہیں،
پہلے جملہ کہ تمہاری دلہن ....
پر اتنا ہی کہوں گا کہ قلمکار کا نہ جانے کس محلے و علاقے سے تعلق  ہے کہ جہاں کسی کی دلہن کو  بے دهڑک اپنا کہہ دیا جاتا ہے یا ایسا رواج کس حد تک ہے یہ تو موصوف ہی بتا سکتے ہیں-
رہ گئی بات مکان و دکان کی تو اس بے تکی بات پر یہی کہوں گا کہ دکان و مکان کی ملکیت کا زبانی دعویٰ کہیں بهی نہیں چلتا اور نا ہی کوئی بغیر رجسٹری کے دعوی کرتا ہے اور اگر قلمکار جیسا مخبوط الحواس دعویٰ کربیٹهے تو مالک دکان و مکان کان سے پکڑ کر اسے رجسٹریشن کے کاغذات دکها دیتا ہے- الحمدللہ ہم اهلسنت کے پاس سچے سنی ہونے کی جو سند ہے اور رجسٹریشن نمبر ہے اس سند کا نام " امام احمد رضا رحمہ" ہے
[10:39pm, 09/03/2016]  +91 99020 49192 : یہ مضمون دوسرے گروپ میں ارسال کرنا تها ایک اعتراض کے جواب میں  اور سہواً یہاں ارسال ہوا  دقت ہوئی ہو تو سوال عفو ہے ( محمد حامد سرفراز قادری رضوی غفرلہ )
[16/12 10:45 am]  +92 312 6028624 : اصطلاح مسلک اعلحضرت پر کسی سنی کہلوانے والے شخص کا علمی محاسبہ
گروپ فکرِ رضٰا میی وہ  مخالف پوسٹ ابھی بھی موجود ھے جسکا عالمانہ محاسبہ حضرت علامہ شیخ الحدیث استازی المکرمی قبلہ حامد سرفراز قادری رضوی مد ظلہ العالی نے تحریر فرمائی 17 حصوں پر مشتمل ھے بغور مطالعہ میی لائیں اور اگر کہیں غلطی پائیں تو راقم الحروف کو مطلع ضرور فرمائییگا
شکر گزار رھونگا
فقیر سعیدی رضوی
کراچی
a
[16/12 10:48 am]  +92 312 6028624 : کمال ہوگیا ہے دهوکہ دہی اور تعصب کے پیمانے یوں بهی لبریز ہونگے شاید ہمارے اکابرین نے سوچا بهی نہ تها، مسلک اعلی حضرت کی اصطلاح پر بدعت کا فتویٰ لگانے والے  " نامعلوم" صاحب  صداقت کی یوں دھجیاں اڑائیں گے  اور اهلسنت کے وٹس ایپ گروپز میں اسے شائع کیا جائے گا  اور مالکان گروپ بهی چپ سادھ بیٹے رہیں گے یہ کس نے سوچا تها؟  یہ اصطلاح بدعت ہے  پوری تحریر کا مزاج و رنگ بتا رہا ہے کہ ناقل کے نزدیک کم از کم بدعت حسنہ تو ہو نہیں سکتی  تو حاصل کلام کہ مسلک اعلی حضرت  کی اصطلاح  بدعت ضلالہ ہوئی  مبارک ہو سنیو  تمہیں کہ تمہارے کهاتے میں میلاد و فاتحہ کے ساتھ ساتھ ایک اور بدعت کا اضافہ ہوگیا، مگر سنبهل کر رہنا اب کی بار یہ گولہ داغنے والا کوئی غیر نہیں" مسلک اهلسنت  کا نور نظر ہے-
A(1)
[16/12 10:49 am]  +92 312 6028624 : مزید انکشافات دیکهئے صاحب فرماتے ہیں کہ یہ اصطلاح چند غیر مخلص اور ضدی مزاج علماء کے ذہن کی پیداوار ہے؛
دیکها آپ نے کہ خلوص کے پیمانے ماپنے والی گہری نظر بهی ہے قلم کار  کے پاس کہ دلوں میں پوشیدہ  غیر مخلصی" ابهی تو قلم کار رعایت برت گئے اور ہمارے بزرگوں کو فقط غیر مخلص ہونے کی سند بخشی ہے شکر ہے " منافق" نا کہہ دیا اور تهوڑا بهرم رہ گیا- خیر قلم کار  صاحب  ان غیر مخلص  اور ضدی علماء  کے نام بتا سکتے ہیں تاکہ انہیں غیر مخلص اور ضدی افراد کو مسلک اعلی حضرت نہ سہی اهلسنت سے نکال باہر کیا جائے کہ جو مخلص ہی نہیں اس کا فائدہ ہی کیا-
A(2)
[16/12 10:49 am]  +92 312 6028624 : قلم کار نے فرمایا : جس کا خود فاضل بریلوی سے بهی کوئی تعلق نہیں- بہت خوب بول کہ لب آزاد ہیں تیرے کون پوچھتا اور کون پوچھے گا؟  اس لئے جو من میں آئے کہئے اور لکهئیے  ارے آج تک سیدی اعلی حضرت رحمہ کے وصیت نامہ پر بحث ہوتی رہی مناظرے ہوئے مخالفوں نے کتابوں میں چهاپا کہ وہ کہتے تهے" میرا مذہب"  اور اب گهر کے ہونے کے دعویدار بهی کہہ رہے ہیں اس اصطلاح سے فاضل بریلوی کا کوئی تعلق نہیں،  سنیو اس عنوان پر جتنی کتابیں لکهی گئ سب صاف کردو کہ اب قلم کار پیدا ہوگئے ہیں  وہ جو ہمارے بزرگ لکھ گئے کالعدم قرار دیدو کہ اب محقق و مخلص قلم کاروں  کی سچائی مانی جائے گی-
A(3)
[16/12 10:51 am]  +92 312 6028624 : قلم کار فرماتے ہیں کہ، جب مذاہب و مسالک کی شیرازہ بندی ہوئی تو اهلسنت و جماعت کے چار مذہب و مسلک وجود میں آئے جنہیں چار عظیم المرتبت مجتہدین کے ناموں سے تشہیر و توسیع حاصل ہوئی بعدہ اکابرین اهلسنت نے یہ فیصلہ لکها کہ....الخ -
سوال یہ ہے کہ چار مسلک و مذہب معرض وجود میں آگئے
اور چار ناموں سے یعنی حنفی، شافعی،  مالکی،  حنبلی سے مشہور ہوئے، قلم کار صاحب تو اصطلاح مسلک اعلی حضرت پر برس رہے تهے اسے بدعت قرار دے چکے غیر مخلص لوگوں کی چال قرار دے چکے  مگر یہ کیا کہ مالکی حنفی شافعی حنبلی  یعنی یک نہ شد چہار شد   نام دهر لئے گئے اور مزے کی بات حدیث پاک میں دی گئی اصطلاح اهلسنت پر کوئی حرف نہ آیا، دین اسلام سے کوئی سازش نہ ہوئی ، اور پهر یہ چار مشہور نام بهی کسی حدیث سےنہ لئے گئے، کسی صحابی نے بهی عطا نہ فرمائے ہاں  اکابرین اهلسنت  نے فیصلہ صادر کردیا کہ اب اهلسنت کے چار مذهب ہیں حنفی مالکی شافعی حنبلی اور یہی حق ان کے چار سے خارج بدعتی ہے اور جہنمی ہے- دیکها آپ نے؟ اب اهلسنت بهی کہلائے مگر حنفی و مالکی وغیرہ میں سے نہ ہو جہنمی ہے  تو قلم کار صاحب آپ تو ایک اصطلاح مسلک اعلی حضرت سے چڑ گئے تهے ان چار اصطلاحات کو کیسے ہضم کرلیا؟
دفاع تو اصطلاح مسلک اهلسنت کا تها آپ کو کرنا مگر یہ کیا چار اصطلاحات مان گئے؟
A(4)
[16/12 10:51 am]  +92 312 6028624 : قلم کار صاحب  بتانا پسند فرمائیں گے کہ آخر وہ کون سی " شرعی" مجبوری تهی کہ حدیث پاک میں موجود اهلسنت و جماعت  کے مبارک نام کو چهوڑ کر چار ناموں سے انتساب کو معیار دخول جنت قرار دیا گیا؟ اور وہ اکابرین اهلسنت کون تهے کہ جن کا فیصلہ تکمیل دین ہونے کے عرصہ بعد " شرعی فیصلہ" کہلایا؟ اور کہیں وہ بهی مسلک اعلی حضرت کی اصطلاح پر ضد کرنے والے غیر مخلص لوگ تو نہیں تهے کہ جنہوں نے اهلسنت و جماعت کی اصطلاح سے سازش کرکے چار  فرقوں میں بانٹ دیا؟
A(5)
[16/12 10:53 am]  +92 312 6028624 : موصوف فرماتے ہیں : ہمارے کسی بهی بزرگ نے اس کا متبادل جملہ ایجاد کرنے کی جسارت نہیں کی-
چند سطور کے فرماتے ہیں کہ، مگر ہائے رے جم
اعت کی حرماں نصیبی اس دور کے اہل سنت کےلئے اب نبوی اصطلاح ناقص ہوگئی اور اب اہل حق کے امتیاز کےلئے "" مسلک اعلی حضرت"" کے نام ایک نئی اصطلاح ڈهال نکالی اور اپنی ضد اور ہٹ کے پیش نظر اسی جملہ غیر شرعیہ کو اہل حق کی پہچان بتایا جارہا ہے-
  اس مقام پر لگتا ہے کہ قلم گنگوہ کا، سیاہی تهانہ بهون کی، رسم الخط دہلی کا، کاغذ نانوتہ کی، اور فن مضمون نگاری نجد کی ہے،  کسی بزرگ نے جرات نہ کی  بتایا جائے کہ ماتریدیہ اور اشاعرہ  کون ہیں؟  ان کے بانی کون ہیں؟  کیا حنفی مالکی شافعی حنبلی جیسی اصطلاحات کے بعد ان دو کا اضافہ وہ بهی اهلسنت میں روا تها؟ کیا بقول قلم کار نبوی اصطلاح ناقص رہ گئی تهی معاذاللہ کہ چار پر صبر نہ ہوا اور دو اور نکال لی گئیں؟
اور پهر یہ چهه (6) ہی کیوں اس جہاں سے آگے جہاں اور بهی ہیں، نبوی اصطلاح ناقص رہ گئی تهی جیسے خالص غیر مقلدانہ جملے کا جواب یہی دونگا کہ یہی سوال چار اصطلاحات پر وارد نہیں ہوتا؟ ایک حنفی پر تکمیل نہ ہوئی حنبلی ہوگئے، اس سے جی نہ بهرا شافعی ہوگئے، اب بهی قرار نہ آیا مالکی قرار پائے ارے یہ کیا دل ہے کہ بهرتا نہیں لیجئے اشعری ہوگئے  نہیں نہیں ماتریدی بهی ہیں- کیا جواب ہے قلم کار کے پاس؟
A(6)
[16/12 10:56 am]  +92 312 6028624 : گالیاں کم پڑگئی تهیں،  اعلی حضرت نے کلیجہ اتنا چیر دیا تها کہ کسی کروٹ چین نہ آتا تها تو اس ٹیس کا علاج یا کہہ لیں بهڑاس یہ کہہ کر نکالی کہ" اسی جملہ غیر شرعیہ"  موصوف بتانا چاہتے ہیں کہ ہم فقط قلمکاری کا فن ہی نہیں فتویٰ نویسی کا شغف بهی رکهتے ہیں- کیا موصوف اپنے اس فتویٰ جاہلانہ کہ" غیر شرعی"  کو شرعی دلائل سے ثابت کرسکتے ہیں؟  دلائل شرعی ہوں  چرب زبانی پر مشتمل نہ ہو، اور اگر ثابت نہ کرسکیں اور ان شآاللہ تعالی ایسا نہ کرسکو گے تو ہم غیر شرعی نہیں سو فیصد شرعی فتویٰ لگانے لگے ہیں
سیدعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص فتویٰ دینے میں زیادہ جرات رکهتا ہے وہ آتش دوزخ پر زیادہ دلیر ہے-
صحیح بخاری کتاب العلم میں حدیث پاک کا ایک حصہ بهی پڑهئے!  فرمایا وہ بغیر علم کے فتویٰ دینگے تو خود بهی گمراہ ہوجائیں گے اور دوسروں کو بهی گمراہ کردیں گے-
مستدرک للحاکم کتاب العلم میں حدیث پاک ہے جس نے بغیر علم کے فتویٰ دیا اس نے خطا کی- اوکما قال علیہ السلام
A(7)
[16/12 10:57 am]  +92 312 6028624 : موصوف فرماتے ہیں کہ، سبهی نے صرف اہلسنت پر ہی اکتفاء کیا اور اسی کا کافی وافی جانا-
قلم کار صاحب صاف اور خالص جهوٹ سے کام لے رہے ہیں ابهی ہم ذکر کر آئے کہ آئمہ اربعہ سے منسوب اصطلاحات کےبعد اهلسنت میں ماتریدیہ اور اشاعرہ کی اصطلاح بهی رائج ہوئی اور سب نے اسے قبول بهی کیا-
A(8)
[16/12 10:58 am]  +92 312 6028624 : مزید فرماتے ہیں کہ،  اگر کوئی اس جدید لیبل کا انکاری ہوجائے تو بیک جنبش زبان و قلم اسے جماعت حقہ سے خارج کردیا جاتا ہے اب خانہ اہل حق.....الخ-
یہ بهی فقط زیب داستاں ہے وگرنہ اگر کوئی صحیح العقیدہ ہو اور ضروریات دین کا منکر نہ ہو تو اسے مسلک حق سے کون نکال سکتا ہے؟ اور اگر کوئی قلم کار صاحب کیطرح فتویٰ نویسی سے شغف نہیں شغل کرنے والا ایسا کرے بهی تو اس کی بات حجت اور لائق عمل نہیں- یہ علاقائی اختلافات ہوتے ہیں،  انا و ضد کا نتیجہ ہوتا ہے کہ کسی کو نیچا دکهانے کےلئے ایسا ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں جو کہ اہل علم کے ہاں ہرگز قبول نہیں- ہاں کوئی اس ذوق بد ذوق کا ہو کہ رند کا رند بهی رہے اور تقویٰ پرہیز گاری کی سند کا متلاشی بهی تو اسے منہ کون لگائے؟
A(9)
[16/12 10:59 am]  +92 312 6028624 : مندرجہ ذیل عبارت بغور پڑهئے اور فیصلہ کیجئے کہ کیا ایسی دشنام طرازی کوئی سنی کرسکتا ہے؟ کیا اپنے محسنوں کے بارے ایسی گهٹیا سوچ کسی غیرت مند سے متوقع ہے؟  لیجئے پڑهئیے!
یہ دهشت گردانہ اور آتنکی ماحول ہمارے ان احباب کا مرہونِ منت ہے جو خود کو فاضل بریلوی کا شیدائی سودائی اور وفادار گردانتے ہیں اسلام و سنیت کی پوری زریں تاریخ سامنے رہنے کے باوجود ایک عالم کے ساتھ عقیدت ومحبت کا یہ  بدتر مظاہرہ قابل افسوس  مسئلہ ہے کسی بهی مذہبی شخصیت کے ساتھ کوئی منفی عقیدت جوڑ دینا سنی دنیا پر ظلم کرنے کے مترادف ہے-
جی دیکها آپ نے کہ موصوف کو اصل تکلیف اصطلاح مسلک اعلی حضرت ہی سے نہیں بلکہ ہم غلامان بارگاہ رضا کی عقیدت و محبت سے بهی ہے، کیا کسی عالم دین سے محبت کرنا جرم ہے؟ پهر اس عقیدت کو " دهشت گردی،  "آتنکی،   عقیدت کا بدتر مظاہرہ،، منفی عقیدت؛؛ سنی دنیا پر ظلم؛؛   کیا یہ خدمت دین ہے؟ کیا یہ فروغ سنیت ہے؟ کیا اب سنیت کا تحفظ امام احمد رضا پر کیچڑ اچهال کر ہی ممکن ہے؟ اور کیا اس خبیثانہ رویہ پر خاموشی اجرو ثواب اور بلندئ درجات کا واحد ذریعہ ہے؟ وہ احمد رضا کہ جس نے ایک ہزار سے زیادہ کتب ہمیں عطا کردی؛ جو صرف دو گھنٹے آرام کرتے اور 22 گهنٹے کام یہ صلہ اس مرد کامل کی خدمت کا؟
A(10)
[16/12 11:00 am]  +92
312 6028624 : دین اسلام علمائے حقہ کی محبت کا درس دیتا ہے یا معاذاللہ اس جاہل قلم کار کی طرح گستاخی کا؟  سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جو ہمارے عالم کا حق نہ پہچانے وہ میری امت سے نہیں ( مسند احمد ، حدیث عبادہ بن صامت)
فرمایا: علماء کو ہلکا نہ جانے گا مگر منافق ایک حدیث پاک میں کهلا منافق قرار دیا ( معجم کبیر رقم الحدیث 7819)
خلاصتہ الفتاویٰ میں ہے " من ابغض عالما من غیر سبب ظاہر خیف علیہ الکفر  یعنی جو کسی عالم سے بغیر سبب ظاہری کے عداوت رکهتا ہے اس کے کفر کا اندیشہ ہے-
A(11)
[16/12 11:01 am]  +92 312 6028624 : سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من العبادہ النظر الی الکعبہ والنظر الی المصحف والنظر الی وجہ العالم  کعبہ معظمہ کو دیکهنا عبادت ہے ، قرآن کریم کو دیکهنا عبادت ہے عالم کے چہرے کو دیکهنا عبادت ہے ( کنزالعمال رقم الحدیث 43486 جلد 15)
A(12)
[16/12 11:02 am]  +92 312 6028624 : منفی عقیدت،  عقیدت و محبت کا بدتر مظاہرہ جیسے گهٹیا الفاظ استعمال کرنے والا اسے کیا کہے گا! حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنهما فرماتے ہیں جب میں علم دین سیکهنے کےلئے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ کے گهر جاتا اور وہ باہر تشریف فرما نہ ہوتے تو میں ادب کیوجہ سے ان کو آواز نہ دیتا، ان کی چوکھٹ پر سر رکھکر لیٹ جاتا ہوا خاک اور ریت اڑا کر مجھ پر ڈالتی، حضرت زید رضی اللہ تعالٰی عنہ گهر سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے اے ابن عم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم آپ نے مجهے اطلاع کیوں نہ کرائی میں عرض کرتا مجهے لائق نہ تها کہ میں آپ کو اطلاع کراتا (الاصابہ)
یہ تو عظیم المرتب صحابہ تهے آئیے ایک بادشاہ کا دهشت گردی والا ادب بهی دیکھ لیں- ہارون الرشید نے امام کسائی سے اپنے بیٹے کو گهر پر تعلیم دینے کی خواہش کی جسے امام کسائی رد کردیا المختصر مامون امام کسائی کے پاس پڑهنے جاتا، ایک روز ہارون کا گزر ہوا تو دیکها کہ مامون پانی ڈال رہا ہے اور امام کسائی پاؤں دهو رہے ہیں،  ہارون جلال میں آیا اور سواری سے اتر کر اپنے بیٹے مامون کے کوڑا مارا اور کہا  او بے ادب! خدا نے دو ہاتھ کس لئے دئیے ہیں ایک سے پانی ڈال اور دوسرے ہاتھ سے ان کا پاؤں دهو-
ایسے کثیر واقعات پیش نطر ہیں سمجهنے کو ایک ہی کافی
A(13)
[16/12 11:02 am]  +92 312 6028624 : کیا اولیائے کرام بزرگان دین علمائے ربانین سے محبت و عقیدت کے واقعات بکثرت موجود نہیں؟  اور کیا قلمکار صاحب کی الٹی مت کو درست تسلیم کرکے پوری سنیت کا انکار کردیا جائے؟
امام احمد رضا رحمہ سے محبت و عقیدت کو بدتر کہنا درست ہے؟ یا ہماری عقیدت قرآن و حدیث و تعلیمات اولیاء کے خلاف ہے؟ اور کیا قلمکار جیسے دریدہ دہن کو کهلی چهوٹ دی جائے گی کہ وہ ساری حدود لانگ کر ایسے بیہودہ الزامات لگا کر  سنیت کا خیر خواہ قرار پائے؟ ہرگز نہیں کسی صورت بھی نہیں؛  یہ انداز نجدیت ہے معیار سنیت نہیں،  بات تو یہ صاحب کررہے تهے اصطلاح مسلک اعلی حضرت کی تو پهر عقیدت و محبت معتوب کیوں؟
A(14)
[16/12 11:03 am]  +92 312 6028624 : قارئین کرام!  قلم کار کا دل نہ بهرا، دهشت گردی،  بدتر مظاہرہ،  سنیت پر ظلم، منفی عقیدت، قابل افسوس،  جیسے کلمات ملعونہ استعمال کرنے بعد ایک قدم اور آگے بڑهایا اور لکها؛
حقیقت تو یہ ہے کہ اس کلمہ غیر شرعیہ سے اسلام و سنیت کو کچھ علاقہ نہیں-
لیجئے اب مسلک اعلی حضرت کی اصطلاح استعمال کرنے والے فقط دهشت گرد، بدتر، ظالم، اور غیر شرعی فعل کے کے فاعل ہی نہیں بلکہ سنیت کجا " اسلام " ہی سے لاتعلق ہوگئے، کیوں جناب پہنچی وہیں پہ جہاں کی خاک تهی-  یہ تو قلمکار نے سنی گروپ میں رہنا تها زہر آلود تحریریں پهیلانا تها کہ اسلام سے علاقہ نہیں فرمادیا وگرنہ کافر کہنے میں اسے کیا روکاوٹ و باک تهی؟ غیر شرعی کہنے پر تو ہم دلیل طلب کرچکے اب بات آگے بڑھ چکی، مسلک اعلی حضرت کی اصطلاح کے قائلین کا اسلام سے علاقہ یعنی تعلق نہیں جب اسلام سے تعلق نہیں تو صاف ظاہر مسلمان نہیں اور مسلمان نہیں تو پهر کیا ہے؟ کافر ہی نا؟
سچ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ولیوں کی عداوت بندے کو کہیں کا نہیں چهوڑتی؛ قلمکار صاحب اسلام سے علاقہ نہیں  اس فتویٰ جاہلانہ کا ثابت کرنا اب آپ کی ذمہ داری ہے؟ چونکہ چنانچہ سے نہیں بلکہ قرآن وحدیث سے، اور اگر اصطلاح مسلک اعلی حضرت کو غیر اسلامی ثابت نہ کرسکو اور ان شآاللہ تعالی ساری زندگی دشمنان رضا کے فضلے بهی چاٹتے رہئیے ثابت نہ کر پاو گے تو پهر اسلامی فتویٰ پیش خدمت ہے
A(15)
[16/12 11:04 am]  +92 312 6028624 : سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو کسی( کلمہ گو) کو کافر کہے ان دونوں ( کہنے والے یا جسے کہا گیا) میں ایک پر یہ بلا ضرور پڑے گی ( بخاری و مسلم)
اور فرمایا : جو کسی کو کفر پر پکارے یا اللہ تعالیٰ کا دشمن بتائے اور وہ ( جسے یہ کہا) ایسا نہ ہو تو اس( کہنے والے) کا
یہ قول اسی پر پلٹ آئے( مسلم)
قلمکار صاحب!  امام احمد رضا رحمہ سے عداوت کہیں کا نہ چهوڑے گی، احمد رضا کسی کی خیرات پر پلنے والے کا نام نہیں  سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نائب کا نام ہے، چودھویں صدی کے مجدد برحق کا نام ہے، صاحب حضوری کا نام ہے، عالم بیداری میں جمال اقدس دیکهنے والے کا نام ہے، سلاسل اربعہ کے فیوضات کے قاسم کا نام ہے، جن پر حضور خاتم الاکابر سرکار سیدنا شاہ آل رسول رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ناز تها،
لاکهوں نہیں کروڑوں دلوں میں دهڑکنے والی اک اک دهڑکن کا نام ہے، تم نے کیا سمجها کہ ہماری عقیدت اتنی کچی ہے کہ تمہارے دهوکے کی بهینٹ چڑھ جائے گی کبهی خواب میں بهی نہ سوچنا،
A(16)
[16/12 11:12 am]  +92 312 6028624 : موصوف کہتے ہیں: اور دوسری بات یہ کہ اہلسنت میں حضور فاضل ہی کوئی اکلوتے فقہیہ و مفتی نہیں ہوئے ان سے قبل ان سے بڑے بڑے صاحب بصیرت فقہائے عظام علمائے اسلام محدثین کرام پیدا ہوئے جنکی کتابوں کی خوشہ چینی نے ہی فاضل بریلوی کو مفتی و فقیہہ بنایا مگر ان میں سے کسی کے نام کے نام کے ساتھ مسلک کا انتساب نہیں کیا گیا تو پهر آخر ہمارے دور کے کے بعض شرپسند  بدعت جو علماء کو فاضل بریلوی کے نام کے ساتھ مسلک کے انتساب کی جرات کہاں سے ملی؟ -
پہلی بات! یہ کس نے کہا کہ سیدی اعلی حضرت رحمہ ہی اکلوتے فقیہہ و مفتی ہیں؟  جب اس بات کا کوئی مدعی ہی نہیں تو بے وقت کی راگنی کا فائدہ؟
دوسری بات! اگر سیدی اعلی حضرت رحمہ سے صدیوں پہلے کے فقہاء و علماء سے کوئی مسلک منسوب نہیں ہوا تو اس میں اعلی حضرت کا کیا قصور ہے؟
اور کیا یہ قرآن و حدیث کا بتایا گیا ضابطہ ہے کہ  متقدمین میں سےکسی فقیہہ و محدث سے مسلک منسوب نہ ہوسکے تو بعد کے کسی فقیہہ و محدث سے بهی نہیں ہوسکتا؟
یا یہ قلمکار کیطرف سے شجر ممنوعہ ہے؟ جسکی طرف ہم آنکھ اٹها کر بهی نہیں دیکھ سکتے؟
یہی گهسی پٹی دلیلیں تو بد مذہب دیتے ہیں کہ میلاد منانا، فاتحہ دلانا، قبے بنانا، چادر چڑهانا، اذان سے درود و سلام پڑهنا وغیرہا جائز و درست ہوتا تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نا کرتے؟ اور بقول قلمکار جب یہ امور مذکورہ بالا ان قدسی صفت حضرات نے نہیں کئے تو سنیوں کو جرات کہاں سے ملی کہ وہ سب کچھ کررہے ہیں؟
ارے بات تو سلیقے اور قرینے کی کرو-
اگر قلمکار کی اسی بات کو مان لیا جائے تو بتایا جائے کہ سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ کا مقام و مرتبہ بلند ہے یا سرکار امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کا؟
امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ آل رسول ہیں،  علم و فضل و تقویٰ میں صاحب کمال ہیں،  امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے دو سال ان کی خدمت سراپا عظمت میں بسر کئے اور فرماتے اگر وہ دو سال نہ ہوتے تو ابو حنیفہ ہلاک ہوجاتا  مگر یہ کیا؟ جب ان کے نام سے جعفری فقہ نہ ہوئی تو امام اعظم سے فقہ حنفی کسطرح منسوب کردی گئی؟
جو جواب تمہارا وہی جواب ہمارا

ازقلم حق رقم:-
 
استاز العلما استاز الفقہ جرنیلِ اھلسنت محققِ اھلسنت امینِ فکرِ رضٰا علمبردارِ مشن  سیدی اعلحضرت ماھرِ رضویات شیخ الحدیث علامہ قبلہ حامد سرفراز قادری رضوی مد ظلہ العالی

مورخہ  5.12.2015
 A


A(17)
آپ ہی اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں

ہم اگر بات کریں گے تو شکایت ہوگی

دیکھئے ہمارے مسلمہ اکابر علماء و مشائخ کس فراخدلی اور خندہ پیشانی سے اپنے مدارس دینی اداروں کا عقیدہ و مسلک بریلوی حنفی بریلوی قرار دے رہے ہیں۔ ملاحظہ کتاب جائزہ مدارس عربیہ پاکستان دارالعلوم حزب الاحناف لاہوریہ دارالعلوم حضرت علامہ سید محمد دیدار علی شاہ محدث الوری علیہ الرحمہ شاگرد و خلیفہ حضرت مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادی علیہ الرحمہ نے قائم کیا۔ بعد میں سیدنا مجدد اعظم اعلیٰ حضرت قدس سرہ نے بھی خلافت سے سرفراز فرمایا۔ آپ کے وصال کے بعد شیخ المشائخ حضور سیدنا شاہ علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی کے مرید وخلیفہ اور حضور سیدنا صدر الافاضل مولانا شاہ نعیم الدین مراد آبادی کے شاگرد مفتی پاکستان علامہ سید ابوالبرکات، سید احمد قادری ناظم اعلیٰ و شیخ الحدیث ہوئے۔ اپنے دارالعلوم حزب الاحناف کا مسلک حنفی بریلوی لکھا اور کتاب جائزہ میں بریلوی کے علاوہ احناف بریلوی لکھا ہے۔ دارالعلوم جامعہ نعیمیہ لاہور بانی و مہتمم مفتی محمد حسین نعیمی حضرت صدر الافاضل علیہ الرحمہ کے مرید اور جامعہ نعیمیہ مراد آباد شریف کے فاضل ہیں اور حضرت علامہ مفتی عزیز احمد قادری بدایونی فاضل دارالعلوم قادریہ بدایوں شریف وغیرہ حضرات مدرسین تھے۔ کتاب جائزہ صفحہ 22 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ صفحہ 49 دارالعلوم نعمانیہ لاہور مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ صفحہ 36 جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ یہ دارالعلوم نائب اعلیٰ حضرت محدث اعظم علامہ ابوالفضل محمد سردار احمد قدس سرہ کے حکم پر قائم کیاگیا۔ حضرت قبلہ محدث اعظم علیہ الرحمہ نے ہی افتتاح فرمایا۔ یہاں پہلے محدث اعظم پاکستان قدس سرہ کے داماد محترم اور شاگرد رشید المعقول علامہ غلام رسول رضوی علیہ الرحمہ صدر مدرس و مہتمم تھے۔ بعد میں علامہ مفتی عبدالقیوم قادری رضوی ہزاروی علیہ الرحمہ مہتمم و شیخ الحدیث ہوئے۔ دارالعلوم کی بیشتر روئیدادوں میں مسلک اعلیٰ حضرت لکھا ہے۔ غوث العلوم جامعہ رحیمیہ رضویہ سمن آباد لاہور صفحہ 41 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ صدیقیہ سراج العلوم لاہور مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے صفحہ 41، دارالعلوم گنج بخش داتا دربار لاہور مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے (کتاب جائزہ صفحہ 43) دارالعلوم جامعہ حنفیہ قصور صفحہ 59 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ صفحہ 63 پر جامعہ نقشبندیہ فیض لاثانیہ رائے ونڈ نزد مرکز دیوبندی تبلیغی جماعت رائے ونڈ مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ اویسیہ رضویہ بہاولپوریہ دارالعلوم حضور سیدنا محدث اعظم پاکستان علیہ الرحمہ کے جلیل القدر محقق فاضل شاگرد اور سلسلہ اویسیہ کے روحانی پیشوا علامہ مفتی فیض احمد اویسی علیہ الرحمہ نے قائم کیا۔ صفحہ 68 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ آپ مصنف کتب کثیرہ ہیں۔ مسلک اعلیٰ حضرت کے عظیم مبلغ و ناشر تھے۔ دارالعلوم فیضیہ رضویہ احمد پور شرقیہ، بہاولپور یہ جامعہ علامہ محمد منظور احمد فیضی چشتی علیہ الرحمہ نے قائم کیا۔ صفحہ 72 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ اسلامیہ عربیہ سید المدارس بہاولنگر صفحہ 84 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ فیض العلوم فقیر والی بہاول نگر اور مدرسہ اسلامیہ عربیہ کمال العلوم آستانہ عالیہ توگیرہ بہاول نگر صفحہ 89 پر مسلک حنفی بریلوی ہے۔ دارالعلوم جامعہ رضویہ عربیہ ہارون آباد صفحہ 91 مسلک حنفی بریلوی ہے۔ جامعہ قطبیہ رضویہ جھنگ صفحہ 119 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ عربیہ صدیقیہ شاہ جمالیہ فیض آباد ڈیرہ غازی خان صفحہ 122، مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ رضویہ ضیاء العلوم راولپنڈی یہ جامعہ علامہ محب النبی صاحب اجازت از حضرت خواجہ پیر سید مہر علی شاہ صاحب قادری چشتی نظامی علیہ الرحمہ، و علامہ مشتاق احمد صاحب کانپوری صفحہ 125 پر مسلک حنفی بریلوی ہے۔ اس جامعہ میں شیخ الحدیث و ناظم اعلیٰ استاذ العلماء علامہ حسین احمد صاحب  فاضل جامعہ رضویہ مظہر اسلام لائل پور ہیں۔ جامعہ غوثیہ مظہر الاسلام راولپنڈی صفحہ 144 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ صدر مدرس مولانا محمد سلمان فاضل جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد لائل پور ہیں۔ جامعہ اسلامیہ تدریس القرآن اسلام آباد راولپنڈی صفحہ 125 مسلک حنفی بریلوی ہے۔ جامعہ محمدیہ رضویہ رحیم یار خان مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ عربیہ سراج العلوم خان پور صفحہ 125 مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ فریدیہ ساہیوال منٹگمری صفحہ 163 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ علامہ ابوالنصر منظور احمد چشتی فریدی نظامی خلیفہ حضرت خواجہ میاں علی محمد خان صاحب بسی شریف چشتی نظامی مہتمم و شیخ الحدیث ہیں۔ دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیرپور ضلع اوکاڑہ صفحہ 168 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔

طارق رضاشمسی رضوی

چاہوں تو پروف کے انبار لگا سکتاہوں
حضور امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ نقشبندی مجددی رحمتہ اﷲ علیہ کے نام گرامی سے پاک و ہند بنگلہ دیش حرمین طیبین کے علماء و مشائخ عوام
و خواص بخوبی واقف ہیں۔ اہلسنت کے ممتاز و موقر ماہنامہ رضائے مصطفے گوجرانوالہ میں بار بار چھپ چکا ہے۔ حضرت امیر ملت محدث علی پوری، اور نبیرۂ محدث علی پور مخدوم محترم مولانا پیر سید اختر حسین نقشبندی علیہ الرحمہ مسلک اعلیٰ حضرت کے پابند تھے۔

آل انڈیا سنی کانفرنس کی اولین تاسیس اور سنی کی تعریف میں مسلک اعلیٰ حضرت کی شرط ہے۔ یاد رہے کہ سنی کانفرنس میں حضرت صدر الشریعہ اعظمی، حضرت صدر الافاضل مراد آبادی حضور مفتی اعظم نوری بریلوی، حضور محدث اعظم ہند کچھوچھوی حضور پیر سید جماعت علی شاہ علی پوری، مبلغ الاسلام علامہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی، حضور محدث اعظم پاکستان لائل پوری، علامہ ابوالحسنات قادری، علامہ ابوالبرکات سید احمد قادری، مفتی محمد عمر نعیمی مراد آبادی، پیر صاحب بھرچونڈی شریف، پیر صاحب سیال شریف علماء بدایوں، پیر صاحب مشوری شریف سندھ وغیرہم کثیر اکابر اہلسنت شامل تھے۔ یہاں بھی مسلک اعلیٰ حضرت کی شرط ہے (سواد اعظم لاہور جلد 2 صفحہ 23,24،  وصفحہ 41 مطبوعہ لاہور)
دارالعلوم حزب الاحناف لاہور میں شیر بیشہ اہل سنت علامہ محمد حشمت علی خان صاحب علیہ الرحمہ کے قلم سے سنی کی تعریف اور حضرت سیدی صدر الافاضل مراد آبادی علیہ الرحمہ کے تائیدی دستخط جس میں مسلک اعلیٰ حضرت کی شرط موجود ہے، قلمی تحریر موجود ہے۔ جو فقیر کو حضرت مفتی پاکستان علامہ ابوالبرکات سید احمد قادری علیہ الرحمہ نے خود دکھائی۔ یہ تحریر اس وقت کی ہے جب سنی کانفرنس اور تحریک پاکستان کے دور میں حضرت شیر بیشۂ اہلسنت مولانا محمد حشمت علی خاںصاحب علیہ الرحمہ دارالعلوم حزب الاحناف لاہور میں قیام فرما تھے اور حضرت صدر الافاضل علیہ الرحمہ بھی تشریف لے آئے تھے اور علامہ سید ابوالبرکات سید احمد علیہ الرحمہ سے فرمایا یہ بڑے سنی بنے پھرتے ہیں۔ ذرا سنی کی تعریف تو لکھ دیں۔ اس پر شیر بیشۂ اہل سنت نے سنی کی بڑی جامع ومدلل تعریف ارقام فرمائی جس میں مسلک اعلیٰ حضرت بھی موجود تھا۔ حضرت صدر الافاضل نے ملاحظہ فرما کر کہا ہاں ٹھیک ہے۔ لائو میں بھی دستخط کرتا ہوں۔

اسی طرح فقیر کے پاس پرانی ڈاک میں حضرت علامہ سید محمد خلیل محدث امروہوی چشتی صابری علیہ الرحمہ کے متعدد خطوط ہیں جس میں واضح طور پر مسلک اعلیٰ حضرت مرقوم و موجود ہے۔ یہاں پاکستان میں مرکزی جمعیت العلماء پاکستان اور جماعت اہلسنت کے دستور و منشور میں دیگر اکابر کے ساتھ مسلک اعلیٰ حضرت کی تصریح موجود ہے۔ یہاں پاکستان میں بہت سی علاقائی دینی تبلیغی اصلاحی انجمنیں ہیں اور بکثرت ادارے ایسے ہیں جس میں مسلک اعلیٰ حضرت کی شرط موجود ہے۔ حضور سیدی ملجائی مرشدی مولائی امام اہلسنت محدث اعظم علامہ محمد سردار احمد قبلہ قدس سرہ برملا فرمایا کرتے تھے ’’جو مولوی سیدنا اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی تحقیق و مسلک کے مقابلہ میں اپنی تحقیق پر اتراتا ہے وہ محقق نہیں، مجہول ہے، اس کی تحقیق نہیں تجہیل ہے
سیدی سندی حضور محدث اعظم پاکستان کے شجرہ قادریہ برکاتیہ رضویہ و شجرہ سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں صاف صاف مرقوم ہے، مسلک سیدنا اعلیٰ حضرت قدس سرہ پر عمل کریں۔ فقیر کے پاس حضرت صاحب کے ایک سو سے زائد خطوط و مکتوب موجود ہیں جن میں بار بار مسلک اعلیٰ حضرت کی تاکید و تلقین فرمائی ہے۔ کاش کہ اصدق و خوشتر و ذیشان ماہنامہ اشرفیہ کا حافظ ملت نمبر اور مجاہد ملت نمبر ہی دیکھ لیتے جہاں مسلک اعلیٰ حضرت کا لفظ متعدد مقامات پر ملے گا۔

شیخ العرب والعجم خلیفہ اعلیٰ حضرت قطب مدینہ کی مفصل و جامع طویل وضخیم سوانح عمری بنام ’’سیدی ضیاء الدین احمد القادری علیہ الرحمہ، جناب علامہ حکیم محمد عارف ضیائی رضوی علیہ الرحمہ، خادم و خلیفہ خاص سیدی قطب مدینہ علیہ الرحمہ کے قلم سے دو جلدوں پر مشتمل چھپ چکی ہے اور فقیر نے مدینہ منورہ حاضری کے دوران اس کی تصحیح و پروف ریڈنگ کی۔ اس میں کتنے ہی مقامات پر مسلک اعلیٰ حضرت پایا جاتا ہے۔
جامع اشرفیہ اور مصباح العلوم مبارک پور کا ایک جہاں بھر میں نام روشن ہے اور ہزاروں علماء یہاں سے فیض یاب ہیں۔ حضور سیدنا حافظ ملت بانی اشرفیہ قدس سرہ کی ذات گرامی مینارہ نور ہے۔ وہ حضور سیدی سندی سرکار محدث اعظم پاکستان علامہ ابوالفضل محمد سردار احمد قدس سرہ کے استاد بھائی ہم سبق و ہم مدرس تھے۔ دونوں حضرات کو سیدنا صدر الصدور صدر الشریعہ قدس سرہ نے ایک دن ایک وقت خلافت و اجازت عطاء فرمائی تھی۔ دستور اساسی دارالعلوم جامعہ اشرفیہ مبارکپور ص 5 ملاحظہ ہو۔ صاف صاف لکھا ہے ’’ادارہ کا مسلک موجود زمانہ میں جس کی واضح نشانی یہ ہے جو اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان صاحب بریلوی سے عقائد و اعمال میں بالکل متفق ہو‘‘ (دستور اساسی ص 5 جامعہ اشرفیہ مبارکپور)
دارالعلوم فیض الرسول برائون شریف کا ایک دنیا میں نام ہے جس کو حضور شعیب الاولیاء مولانا شاہ یار علی شاہ صاحب قبلہ قدس سرہ نے قائم فرمایا تھا جہاں بحرالعلوم علامہ غلام جیلانی، علامہ عبدالمصطفے اعظمی،
علامہ بدرالدین احمد قدست اسرارہم جیسے مشاہیر کرام شیخ الحدیث و صدر مدرس رہے، فتاویٰ دارالعلوم فیض الرسول ایک نظر ملاحظہ ہو۔ پچاسوں مقام پر مسلک اعلیٰ حضرت کی جلوہ گری ہے۔

خدا جانے اصدق و خوشتر و ذیشان بے خبری و لاعلمی کی کن وادیوں میں بھٹک رہے ہیں۔ انہیں کچھ پتہ نہیں یا تجاہل عارفانہ ہے۔ ذرا ایک نظر بمبئی سے شائع ہونے والا ماہنامہ المیزان کا امام احمد رضا نمبر اور جامعہ اشرفیہ مبارکپور کا حافظ ملت نمبر، مجاہد ملت نمبر، صدر الشریعہ نمبر ہی ایک نظر ملاحظہ کرلیتے۔ بالخصوص ماہنامہ اشرفیہ مبارکپور کا طویل و ضخیم شاہکار سیدین نمبر میں اور اس میں شہنشاہ برکات و خانوادہ عالیہ برکاتیہ کے مسلمہ اکابر حضور سیدنا تاج العلماء اولاد رسول مولانا شاہ محمد میاں برکاتی، حضور سیدنا سید العلماء سید شاہ آل مصطفے میاں حضور سیدنا شاہ اسماعیل حسن برکاتی، سیدنا حضرت احسن العلماء الشاہ حافظ مصطفے حیدر حسن، میاں حضرت علامہ حسنین میاں نظمی برکاتی، حضرت علامہ ڈاکٹر امین میاں برکاتی (قدست اسرارہم و دامت برکاتہما) کے مسلک اعلیٰ حضرت سے متعلق ارشادات و فرمودات سرسری نظر سے ہی دیکھ لیتے۔ فقیر (محمد حسن علی رضوی بریلوی) نے مختلف مقامات سے 55 حوالہ جات مسلک اعلیٰ حضرت سے متعلق سیدین نمبر سے نوٹ کئے ہیں۔
فقیر کے خیال میںتو ان باغیان مسلک اعلیٰ حضرت نے رضا اکیڈمی ممبئی سے شائع ہونے والی طویل وضخیم معارف شارح بخاری بھی دیکھنے کی زحمت گوارا نہ کی وہاں بھی مسلک اعلیٰ حضرت اور بریلوی کی جلوہ گری ہے۔ عالمی مبلغ اسلام علامہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ اور قائد جمعیت العلماء پاکستان مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی مسلک اعلیٰ حضرت اپنے لئے اعزاز سمجھتے تھے۔ مولانا نورانی میاں نے دارالعلوم امجدیہ میں عرس امجدی میں خطاب کرتے ہوئے بتایا ’’میرے والد گرامی مبلغ اسلام مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی کی ایک نصیحت میرے پاس موجود ہے۔ فرمایا الحمدﷲ میں مسلک اہلسنت پر زندہ رہا۔ مسلک اہلسنت وہی ہے جو مسلک اعلیٰ حضرت ہے جو اعلیٰ حضرت کی کتابوں میں مرقوم ہے اور الحمدﷲ اسی پر میری عمر گزری اور الحمدﷲ آخری وقت اسی مسلک اعلیٰ حضرت پر حضور پرنورﷺ کے قدم مبارک میں خاتمہ بالخیرہورہا ہے‘‘

(ماہنامہ ترجمان اہلسنت کراچی ذی الحجہ 1397ھ و ماہنامہ سنی آواز ناگپور ستمبر اکتوبر 1995)

مفتی اعظم پاکستان علامہ ابوالبرکات سید احمد قادری خلف گرامی رئیس المحدثین علامہ سید محمد دیدار علی شاہ محدث الوری قدس سرہما فرماتے ہیں ’’تعجب ہے اعلیٰ حضرت امام اہلسنت قدس سرہ کا فتویٰ ہوتے ہوئے مجھ سے استفسار کیا جارہا ہے، فقیر کا فقیر کے آبائو و اجداد کا وہی مسلک ہے جو اعلیٰ حضرت قدس سرہ کا ہے‘‘ (قلمی مکتوب بنام فقیر محمد حسن علی رضوی بریلوی میلسی)
کہاں تک لکھا جائے اور کون شمار کرسکتا ہے، کتنے بڑے بڑے جلیل القدر اساطین امت نے مسلک اعلیٰ حضرت اور بریلوی کی مقدس نسبت کو اپنایا اور اختیار کیا اور تو اور بالخصوص یہاں پاکستان میں جو سرکاری ادارے اور سرکاری محکمے مساجد اور دینی مدارس کو رجسٹرڈ کرتے ہیں، سرکاری ادارے جو فارم فراہم کرتے ہیں وہاں جمہور اہلسنت کو حنفی بریلوی، بریلوی حنفی اہلسنت بریلوی لکھنا پڑتا ہے۔ اسی طرح جب مساجد اور دینی مدارس کے لئے جب اراضی (زمین) خریدنی ہو تو تحصیل ہیڈ کوارٹر میں اہلسنت کو حنفی بریلوی، اہلسنت بریلوی، بریلوی حنفی لکھنا اور لکھوانا پڑتا ہے۔ دوسرے فرقے اپنا عقیدہ و مسلک لکھتے ہیں۔ مولانا رکن الدین اصدق اور جناب خوشتر کہاں کہاں سے بریلوی اور مسلک اعلیٰ حضرت کٹوائیں اور مٹوائیں گے؟

اے رضا روز ترقی پہ ہے چرچا تیرا

اوج اعلیٰ پہ چمکتا ہے ستارا تیرا

اہلسنت کے دلوں میں ہے محبت تیری

دشمن دین کو سدا رہتا ہے کھٹکا تیرا

مقام غور و فکر ہے کہ ایک طرف تو یہ ہزاروں اکابر امت اساطین ملت خود کو بریلوی، اور مسلک اعلیٰ حضرت کا تابع ظاہر فرما رہے ہیں اور بلا امتیاز قادری چشتی نقشبندی سہروردی جملہ سلاسل عالیہ کے اعاظم مشائخ طریقت اپنے مسلمہ امام و مجدد کی مبارک نسبت سے بریلوی کہلانے میں فخر اور ناز سمجھتے ہیں۔ دوسری طرف نومولود کمسن قلمکار اصدق و خوشتر و ذیشان آج سنی قوم کو یہ سمجھانے اور باور کرانے چلے ہیں کہ بریلوی کا نام ہمیں ہمارے دشمنوں وہابیوں غیر مقلدوں نے دیا ہے۔ مولوی ظہیر غیر مقلد نے اپنی کتاب البریلویہ میں یہ نام ہمیں دے کر دنیا بھر میں ہمیں ایک نیا فرقہ مشہور کردیاہے۔ بہت خوب:

قلمکار بالی عمریا کے طور

ذرا ان کے بھی کروفر دیکھ لینا

ادھر دیکھ لینا ادھر دیکھ لینا

مدیروں کے جھرلو ہنر دیکھ لینا

گویا یہ معدودے چند عناصر اپنے زعم حسد و عناد میں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ہزاروں اکابر امت سے زیادہ وسعت علم کے حامل وماہر اور ان سے زیادہ وسعت نظر اور جماعتی مفاد کو سمجھنے والے ہیں۔ ان کثیر الاتعداد اکابر امت نے تو بریلوی کہلا کر اور مسلک اعلیٰ حضرت کا نعرہ لگا کر اہلسنت کو ناقابل تلاف

گستاخوں ﮐﮯ ﺍﻧﺠﺎﻡ -- ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﮯ ﺁئینے مین

گستاخوں ﮐﮯ ﺍﻧﺠﺎﻡ -- ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﮯ ﺁئینے میں. ....
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺑﯽ ﺑﻦ ﺧﻠﻒ " ﺣﻀﻮﺭﷺ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺑﺸﺮ ﻣﻨﺎﻓﻖ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮؓ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺭﻭﮦ ( ﺍﺑﻮ ﻟﮩﺐ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ ")ﮐﺎﻓﺮﺷﺘﮯ ﻧﮯ ﮔﻼ ﮔﮭﻮﻧﭧ ﺩﯾﺎ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺍﺑﻮ ﺟﮩﻞ " ﺩﻭ ﻧﻨﮭﮯ ﻣﺠﺎﮨﺪﻭﮞﻣﻌﺎﺫؓ ﻭ ﻣﻌﻮﺫؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﻣﯿﮧ ﺑﻦ ﺧﻠﻒ " ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻼﻝؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۲ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﻧﺼﺮ ﺑﻦ ﺣﺎﺭﺙ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۲ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻋﺼﻤﺎ (ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻋﻮﺭﺕ ") ۱ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎﺻﺤﺎﺑﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﯿﺮ ﺑﻦ ﻋﺪﯼؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۲ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺋﯽ
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺍﺑﻮ ﻋﻔﮏ " ﺣﻀﺮﺕ ﺳﺎﻟﻢ ﺑﻦﻋﻤﺮؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﮐﻌﺐ ﺑﻦ ﺍﺷﺮﻑ " ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﻧﺎﺋﻠﮧؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺑﻮﺭﺍﻓﻊ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ؓ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺍﺑﻮﻋﺰﮦ ﺟﻤﻊ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺻﻢﺑﻦ ﺛﺎﺑﺖؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺣﺎﺭﺙ ﺑﻦ ﻃﻼﻝ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۸ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﻋﻘﺒﮧ ﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﻣﻌﯿﻂ " ﺣﻀﺮﺕﻋﻠﯽؓ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۲ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺍﺑﻦ ﺧﻄﻞ " ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﺑﺮﺯﮦ ؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۸ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺣﻮﯾﺮﺙ ﻧﻘﯿﺪ"ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ؓﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۸ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻗﺮﯾﺒﮧ ( ﮔﺴﺘﺎﺥ ﺑﺎﻧﺪﯼ ") ﻓﺘﺢﻣﮑﮧ ﮐﮯ ﻣﻮﻗﻊ ﭘﺮ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺋﯽ۔
۱ ﮔﺴﺘﺎﺥ ﺷﺨﺺ ( ﻧﺎﻡ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ) ﺧﻠﯿﻔﮧﮨﺎﺩﯼ ﻧﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻭﺍ ﺩﯾﺎ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺭﯾﺠﯽ ﻓﺎﻟﮉ (ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﮔﻮﺭﻧﺮ")ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﯾﻮﺑﯽ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
" ﯾﻮﻟﻮ ﺟﯿﺌﺲ ﭘﺎﺩﺭﯼ " ﻓﺮﺯﻧﺪ ﺍﺑﻮ ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺣﻤﻦﺍﻧﺪﻟﺲ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺭﺍﺟﭙﺎﻝ " ﻏﺎﺯﯼ ﻋﻠﻢ ﺩﯾﻦ ﺷﮩﯿﺪﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﻧﺘﮭﻮﺭﺍﻡ " ﻏﺎﺯﯼ ﻋﺒﺪﺍﻟﻘﯿﻮﻡﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺭﺍﻡ ﮔﻮﭘﺎﻝ " ﻏﺎﺯﯼ ﻣﺮﯾﺪﺣﺴﯿﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۶ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﭼﺮﻥ ﺩﺍﺱ " ﻣﯿﺎﮞ ﻣﺤﻤﺪ ﺷﮩﯿﺪﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۷ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﺷﺮﺩﮬﺎ ﻧﻨﺪ " ﻏﺎﺯﯼ ﻗﺎﺿﯽﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺷﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۲۶ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﭼﻨﭽﻞ ﺳﻨﮕﮫ " ﺻﻮﻓﯽ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۸ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻣﯿﺠﺮ ﮨﺮﺩﯾﺎﻝ ﺳﻨﮕﮫ " ﺑﺎﺑﻮﻣﻌﺮﺍﺝ ﺩﯾﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۴۲ ﻣﯿﮟﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻋﺒﺪﺍﻟﺤﻖ ﻗﺎﺩﯾﺎﻧﯽ " ﺣﺎﺟﯽﻣﺤﻤﺪ ﻣﺎﻧﮏ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۶۷ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞہوا-
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﺑﮭﻮﺷﻦ ﻋﺮﻑ ﺑﮭﻮﺷﻮ " ﺑﺎﺑﺎ ﻋﺒﺪﺍﻟﻤﻨﺎﻥ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۷ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ "ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﮐﮭﯿﻢ ﭼﻨﺪ " ﻣﻨﻈﻮﺭﺣﺴﯿﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺭﺡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۴۱ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞﮨﻮﺍ۔
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝؐ " ﻧﯿﻨﻮ ﻣﮩﺎﺭﺍﺝ " ﻋﺒﺪ ﺍﻟﺨﺎﻟﻖﻗﺮﯾﺸﯽ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۴۶ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔
گستاخ رسول " ﻟﯿﮑﮭﺮﺍﻡ ﺁﺭﯾﮧ ﺳﻤﺎﺟﯽ " ﮐﺴﯽ ﻧﺎﻣﻌﻠﻮﻡ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ
ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝۘ "ﻭﯾﺮ ﺑﮭﺎﻥ " ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﻧﺎﻣﻌﻠﻮﻡ مسلمان ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۱۹۳۵ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ.
گستاخ رسول "سلیمان تاثیر" ممتاز قادری شهید کے ہاتهون جہنم واصل هوا
کتاب :مخزن احمدی
مصنف: مولوی سید محمد علی شاہ
زبان: فارسی
موضوع : کتاب فیض مآب در ذکر سید احمد صاحب قدس سرہ سر چشمہء فیض سرمدی
صفحہ99
سید احمد شہید فرماتے ہیں :
اردو میں ترجمہ
"نصف شب کے قریب ہم مقام سرف پر پہنچے جہاں ام المومنین سیدہ میمونہ ان پر اور ان کے شوہر پر صلٰوۃ وسلام اللہ ملک العلام کی جانب سے ، کا مزار فایض الانوار ہے ۔ یہ اتفاقات عجیبہ سئ تھا کہ اس روز ہم نے کھانا نہ کھایا تھا۔
میں نے ادھر اُدھر بہت کوشش کی مگر کھانا نہ ملا چار و ناچار بغرض زیارت حجرہ مقدسہ حضرت ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا پر حاضر ہوا۔
ام المومنین کی قبر شریف کے سامنے کھڑے ہو کر گدایانہ ندا کی اے میری جدہ امجدہ یعنی اے میری دادی جان میں آپ کا مہمان ہوں کھانے کو کچھ عنایت فرمائیے۔
وہیں کھڑے کھڑے ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی خدمت اقدس میں سلام عرض کیا، سورۃ فاتحہ پڑھی ، سورۃ اخلاص کی تلاوت کی تاکہ سیدہ کی روح پُر فتوح کو ثواب پہنچایا جائے۔
ام المومنین سیدہ کی قبر انور پر سر رکھ دیا اسی وقت رازق مطلق اور دانائے بر حق نے دو تازہ گچھے انگور کے میرے ہاتھ میں دے دیے ۔ طرفہ تر یہ کہ وہ موسمِ سرما تھا اور اس وقت انگور تازہ میسر نہ تھے۔
میں حجرہ شریف سے باہر آیا تو ہر کسی کو ان انگوروں سے ایک ایک دانہ تقسیم کیا۔"


آپ ہی اپنی اداؤں پر غور کیجیے حضور
ہم کچھ عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کوآگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کس طرح فریاد کرتے ہیں بتا دو پورا قاعدہ
اے اسیرانِ چمن میں نو گرفتاروں میں سے ہوں
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
حوالہ: اُلجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
مصنف : علامہ محمد ارشد القادری
کیا ایسا بهی ہوتا ہے کہ جس کی وجہ سے نسب ثابت ہوتا ہے اور اسی شخصیت کیوجہ سے آپ سید ہوں  اور اسی شخصیت (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے گستاخی کرنے والوں کی حمایت کرتا ہے گویا گستاخی کرنے والے کی حمایت کرنے والا بهی گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ہم ایسے مفاد پرست اور قوم کو گمراہ کے دلدل میں پهنسانے والے نا ہنجاروں کی کبهی تعظیم کر سکتے نہ ہی کریں گے جو نبی کا نہیں وہ ہمارا نہیں کیونکہ جس کیوجہ سے اس کی تعظیم ہونی تهی اس کا ہی گستاخی اپنے مفاد پرستی کے لیئے کرتے پهر تے ہیں نا ایسوں کی تعظیم کریں اور نا دوسروں کو کرنے کی ترغیب دیں 👉
راقم الحروف : ڈاکٹر محمد نیر عالم بائسی پورنیہ
سوال ؛ کیا بیعت کا حق صرف آل رسول ہی کو ہے

؛2 علم وتقوی ورع و زہد کے اعتبار سے غیر سید سید افضل ہوسکتاہے

الجواب ؛یہ اھلسنت کے عقیدے کے خلاف ہے اھلسنت کا اس پر اتفاق ہے کہ خلفاے راشدین پھر عشرہ، مبشرہ، پھر اصحاب بدر پہر اصحاب بیعت رضوان پوری امت سے افضل ہیں حتی کہ حسنین کریمین سے بھی جو سادات کرام سے ہیں ،حضرت امام زین العابدین سید ہیں کیا صحابہ کرام سے افضل ہیں ؟ کیا آج کے سادات کرام صحابہ کرام تابعین عظام وتبع تابعین وائمہ مجتہدین سے افضل ہیں کیا آج کے سادات کرام حضرت امام حسن بصری ،حضرت فضیل بن عیاض ، حضرت ابراہیم بن ادہم ، حضرت جنید بغدادی  ، حضرت شبلی ، حضرت بایزید بسطامی، حضرت ابو الحسن خرقانی ، حضرت خواجہ عثمانی ہارونی سے افضل ہیں اسے بھی جانے دیجئے کیا آج کا ایک سید جو عالم نہیں اس عالم سے افضل ہے جو سید نہیں ؟ قرآن مجید نے مدار فضیلت علم کو رکھا ہے ارشاد ہے

یرفع اللہ الذین امنو منکم والذین اوتواالعلم درجت
حدیث صحیح میں صریح ارشاد ہے

فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم

اس لیے در مختار میں فرمایا

وللشاب العالم ان یتقدم علی الشیخ الجاھل ولو قریشیا قال تعالی والذین اوتو العلم درجت

اس کے تحت شامی میں ہے

لانہ افضل منہ ولذا یقدم فی الصلوتہ صرح الرملی فی فتاواہ بحرمتہ تقدم الجاھل علی العالم حیث آشعر بنزول درجتہ عند العامتہ لمخالفتہ لقولہ تعالی یرفع اللہ الذین امنو امنکم والذین اوتواالعلم درجت الی ان قال وھذا مجمع علیہ فالمتقدم ارتکب معصیتہ فیعزر؛

مسلمانوں قرآن مجید کی آیت حدیث اور پوری امت کا اجماعی حکم ملاحظہ فرمایئں کی عالم غیر سید سید غیر عالم سے افضل ہے   حال یہ ہے کہ آج کل کے تقریبا سو فیصد پیر زادے علم سے کورے ہیں اور محروم ہیں خواہ وہ سید ہوں یا نہ ہوں اور سادات کرام میں علمی فقدان سب سے زیادہ ہے انکو اسکا گھمنڑ ہوتا ہے کہ ہم سید ہیں سارے زمانے سے افضل ہیں انکو علم کی ضرورت واضح ہو کہ مدرسے سے فارغ ہونا اور سند مل جانے سے کوی شخص عالم نہیں ہوتا یا کسی حضرت کے بیٹے ہونے کی وجہ سے عالم نہیں ہوتا عالم وہ ہے کہ دین کے اصول وفروع عقائد واحکام کا قدر معتبد بہ علم رکھتاہو جو اس پر قادر ہو یا جو بات اسے معلوم نہ ہو اسے مطالعہ کرکے کتب دینیہ سے استخراج کرسکے اور پیروں کا حال یہ ہے کہ ان میں کوی ایسا نہیں نکلے گا جو یہ بتا سکے کہ نماز میں کتنے واجبات ہیں اور اکثر ایسے ہیں جو یہ بھی نہیں جانتے کہ نماز میں کتنے فرائض ہیں اور دعوی یہ ہے کہ ہم سارے زمانے سے افضل ہیں
خلاصہ کلام یہ کہ سادات کرام کو جو نسبی فضیلت حاصل ہے اس میں انکا کوی شریک نہیں لیکن فضیلت کلی علم وفضل تقوی ورع زہد خشیت معرفت الہی میں امت کے کروڑوں بلکہ اربوں افراد سادات کرام سے افضل ہوتے ہیں اور اب بہی ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیں گے مجدد اعظم اعلی حضرت قدس سرہ اپنے عہد کے تمام پیر فقیر علماء سے علم ظاہر علم باطن اتباع شریعت خشیت خداوندی معرفت ربانی حب رسول حب ربانی میں دین کی نشر وآشاعت میں سب سے ارفع و اعلی تھے اس لیے وہ اپنے عہد میں سب سے افضل تھے
واللہ تعالی اعلم
بحوالہ شارح بخاری جلد دوم صفحہ نمبر 259
از قلم فقیر محمد مشاھدرضا صدیقی ممبی

نوٹ یہ شارح بخاری علیہ الرحمہ کا پیغام حضرت تنویر ھاشمی صاحب اور انکے مریدوں تک ضرور پہنچائیں

(من جانب مولاناقاسم عمر رضوی )
یہ جہلا تصوف کے نام پر سنیت کا خون بہائیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
اعتدال کے نام پر صلح کلیت کی تبلیغ کریں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
بهاجپا کے پاس دین وملت کے وقار کو گروی رکهیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
دنیا کمانے کے لئے خلاف شرع حرکتیں کریں اور توقع یہ رکهیں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
امام احمد رضا کا نام لیکر انهی سے بغاوت کریں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
علماء وفقہاء کی کهلے عام اهانت کریں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
مریدوں اور عام لوگوں میں جاکر اپنی سیادت کا ٹیکس وصولیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
ایک طرف نعرہ لگائیں کہ وهابیت کی امامت وقیادت قبول نہیں اور دوسری طرف وهابیوں کے پیچهے نماز پڑهنے والے خودسر ملاوں کو اپنی محفل کا چیف گیسٹ بنائیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں
گجرات کے قاتل نریندر مودی کو اپنی کانفرنس کا روح رواں بنائیں اور توقع یہ کریں کہ تاج الشریعہ خاموش رهیں .................
واللہ ایسا کبهی نہیں هوسکتا کہ سنیت کے ایک عظیم امین ومحافظ کے هوتے هوئے کوئی شخص علماء ومشئخ کا لبادہ اوڑهکر سنیت کوذبح کرنے کی کوشش کرے اور وہ خاموش بیٹها رهے
حضور تاج الشریعہ کا هرقدم سنیت کے تحفظ کی طرف جارهاهے اورجائے گا ان شاءاللہ
اور هم سب تاج الشریعہ کی هر آواز پر لبیک کہتے رهیں گے ان شاءاللہ
💕❣زندگی کے موسم❣💕

✍ اسیر مدینہ طیبہ
عبدالامین برکاتی قادریؔ


ایک آدمی کے چار بیٹے تھے۔
وہ چاہتا تھاکہ اُس کے بیٹے یہ سبق سیکھ لیں کہ کسی کو پرکھنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔ لہٰذا اس بات کو سمجھانے کیلئے اُس نے اپنے بیٹوں کو ایک سفر پر روانہ کرنےکا فیصلہ کیا اور دور دراز علاقے میں ناشپاتی کا ایک درخت دیکھنے کیلئے بھیجا۔

 ایک وقت میں ایک بیٹے کو سفر پر بھیجا کہ جاؤ اور اُس درخت کو دیکھ کر آؤ۔ باری باری سب کا سفر شروع ہوا۔

 پہلا بیٹا سردی کے موسم میں گیا،
دوسرا بہار میں، تیسرا گرمی کے موسم میں
اور سب سے چھوٹا بیٹا خزاں کے موسم میں گیا۔ جب سب بیٹے اپنا اپنا سفر ختم کر کے واپس لوٹ آئے، تو اُس آدمی نے اپنے چاروں بیٹوں کو ایک ساتھ طلب کیا اور سب سے اُن کے سفر کی الگ الگ تفصیل کے بارے میں پوچھا۔

پہلا بیٹا جو جاڑے کے موسم میں اُس درخت کو دیکھنے گیا تھا، نے کہا کہ وہ درخت بہت بدصورت، جُھکا ہوا اورٹیڑھا سا تھا۔
 دوسرے بیٹے نے کہا ؛نہیں و ہ درخت تو بہت ہرا بھرا تھا۔ہرے ہرے پتوں سے بھرا ہوا۔
 تیسرے بیٹے نے اُن دونوں سے اختلاف کیا کہ وہ درخت تو پھولوں سے بھرا ہوا تھا اور اُس کی مہک دور دور تک آ رہی تھی اوریہ کہ اُس سے حسین منظر اُس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ سب سے چھوٹے بیٹے نے اپنے سب بڑے بھائیوں سے اتفاق ظاہر کیا کہ وہ ناشپاتی کا درخت تو پھل سے لدا ہوا تھا اور اُس پھل کے بوجھ سے درخت زمین سے لگا زندگی سے بھر پورنظر آرہا تھا۔ یہ سب سُننے کے بعد اُس آدمی نے مسکرا کر اپنے چاروں بیٹوں کی جانب دیکھا اور کہا : تم چاروں میں سے کوئی بھی غلط نہیں کہہ رہا۔ سب اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔ بیٹے ،باپ کا جواب سُن کر بہت حیران ہوئے کہ ایسا کس طرح ممکن ہے۔

 باپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاـ: تم کسی بھی د رخت کو یا شخص کو صرف ایک موسم یا حالت میں دیکھ کر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ کسی فرد کو جانچنے کیلئے تھوڑا وقت ضروری ہوتا ہے۔ انسان کبھی کسی کیفیت میں ہوتا ہے کبھی کسی کیفیت میں۔

اگر درخت کو تم نے جاڑے کے موسم میں بے رونق دیکھا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اُس پر کبھی پھل نہیں آئے گا۔ اسی طرح اگر کسی شخص کو تم لوگ غصے کی حالت میں دیکھ رہے ہو، تو اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ بُرا ہی ہو گا۔کبھی بھی جلدبازی میں کوئی فیصلہ نہ کرو، جب تک اچھی طرح کسی کو جانچ نہ لو۔کسی کو اُسی وقت سمجھا یا پرکھا جا سکتا ہے جب یہ تمام موسم گزر جائیں۔ اگر تم سردی کے موسم میں ہی اندازہ لگا کر نتیجہ اخذ کر لو گے، تو گرمی کی ہریالی، بہار کی خوبصورتی اور بھرپور زندگی سے لطف اندوز ہونے سے رہ جاؤ گے۔ صرف ایک دُکھ، پریشانی کیلئے اپنی زندگی کی باقی خوشیوں کو داؤ پر مت لگاؤ، زندگی کے ایک بُرے موسم کو بنیاد بنا کرباقی زندگی کومت پرکھو۔


جہاں تک ہو سکے آپ اس میسیج کو ہر گروپ میں سینڈ کیجیے...!!!



عالم اسلام کو جمعہ مبارک
اس ناچیز کو اپنی دعاؤں میں یاد

Wednesday, March 23, 2016

سوال ؛ کیا بیعت کا حق صرف آل رسول ہی کو ہے 

سوال ؛ کیا بیعت کا حق صرف آل رسول ہی کو ہے 


؛2 علم وتقوی ورع و زہد کے اعتبار سے غیر سید سید افضل ہوسکتاہے

الجواب ؛یہ اھلسنت کے عقیدے کے خلاف ہے اھلسنت کا اس پر اتفاق ہے کہ خلفاے راشدین پھر عشرہ، مبشرہ، پھر اصحاب بدر پہر اصحاب بیعت رضوان پوری امت سے افضل ہیں حتی کہ حسنین کریمین سے بھی جو سادات کرام سے ہیں ،حضرت امام زین العابدین سید ہیں کیا صحابہ کرام سے افضل ہیں ؟ کیا آج کے سادات کرام صحابہ کرام تابعین عظام وتبع تابعین وائمہ مجتہدین سے افضل ہیں کیا آج کے سادات کرام حضرت امام حسن بصری ،حضرت فضیل بن عیاض ، حضرت ابراہیم بن ادہم ، حضرت جنید بغدادی  ، حضرت شبلی ، حضرت بایزید بسطامی، حضرت ابو الحسن خرقانی ، حضرت خواجہ عثمانی ہارونی سے افضل ہیں اسے بھی جانے دیجئے کیا آج کا ایک سید جو عالم نہیں اس عالم سے افضل ہے جو سید نہیں ؟ قرآن مجید نے مدار فضیلت علم کو رکھا ہے ارشاد ہے

یرفع اللہ الذین امنو منکم والذین اوتواالعلم درجت
حدیث صحیح میں صریح ارشاد ہے

فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم

اس لیے در مختار میں فرمایا

وللشاب العالم ان یتقدم علی الشیخ الجاھل ولو قریشیا قال تعالی والذین اوتو العلم درجت

اس کے تحت شامی میں ہے

لانہ افضل منہ ولذا یقدم فی الصلوتہ صرح الرملی فی فتاواہ بحرمتہ تقدم الجاھل علی العالم حیث آشعر بنزول درجتہ عند العامتہ لمخالفتہ لقولہ تعالی یرفع اللہ الذین امنو امنکم والذین اوتواالعلم درجت الی ان قال وھذا مجمع علیہ فالمتقدم ارتکب معصیتہ فیعزر؛

مسلمانوں قرآن مجید کی آیت حدیث اور پوری امت کا اجماعی حکم ملاحظہ فرمایئں کی عالم غیر سید سید غیر عالم سے افضل ہے   حال یہ ہے کہ آج کل کے تقریبا سو فیصد پیر زادے علم سے کورے ہیں اور محروم ہیں خواہ وہ سید ہوں یا نہ ہوں اور سادات کرام میں علمی فقدان سب سے زیادہ ہے انکو اسکا گھمنڑ ہوتا ہے کہ ہم سید ہیں سارے زمانے سے افضل ہیں انکو علم کی ضرورت واضح ہو کہ مدرسے سے فارغ ہونا اور سند مل جانے سے کوی شخص عالم نہیں ہوتا یا کسی حضرت کے بیٹے ہونے کی وجہ سے عالم نہیں ہوتا عالم وہ ہے کہ دین کے اصول وفروع عقائد واحکام کا قدر معتبد بہ علم رکھتاہو جو اس پر قادر ہو یا جو بات اسے معلوم نہ ہو اسے مطالعہ کرکے کتب دینیہ سے استخراج کرسکے اور پیروں کا حال یہ ہے کہ ان میں کوی ایسا نہیں نکلے گا جو یہ بتا سکے کہ نماز میں کتنے واجبات ہیں اور اکثر ایسے ہیں جو یہ بھی نہیں جانتے کہ نماز میں کتنے فرائض ہیں اور دعوی یہ ہے کہ ہم سارے زمانے سے افضل ہیں
خلاصہ کلام یہ کہ سادات کرام کو جو نسبی فضیلت حاصل ہے اس میں انکا کوی شریک نہیں لیکن فضیلت کلی علم وفضل تقوی ورع زہد خشیت معرفت الہی میں امت کے کروڑوں بلکہ اربوں افراد سادات کرام سے افضل ہوتے ہیں اور اب بہی ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیں گے مجدد اعظم اعلی حضرت قدس سرہ اپنے عہد کے تمام پیر فقیر علماء سے علم ظاہر علم باطن اتباع شریعت خشیت خداوندی معرفت ربانی حب رسول حب ربانی میں دین کی نشر وآشاعت میں سب سے ارفع و اعلی تھے اس لیے وہ اپنے عہد میں سب سے افضل تھے
واللہ تعالی اعلم
بحوالہ شارح بخاری جلد دوم صفحہ نمبر 259
از قلم فقیر محمد مشاھدرضا صدیقی ممبی

نوٹ یہ شارح بخاری علیہ الرحمہ کا پیغام حضرت تنویر ھاشمی صاحب اور انکے مریدوں تک ضرورپہنچائیں(من جانب محمد شمسی رضوی )