Friday, October 12, 2018

ایگزیما کی مجرب دوا

ھوا لشافی
زنک آکسائیڈ 20گرام، بورک ایسڈ 20 گرام ، گندھک آملہ سار10 گرام، سیلی سلک ایسڈ 20 گرام، کاربالک ایسڈ 5 گرام، ویزلین سادہ 200 گرام۔ آپس میں ملا کر خوب اچھی طرح حل کر لیں۔ حل کرنے سے قبل مذکورہ ادویات باریک پیس لیں اور کسی ڈبہ میں محفوظ رکھیں۔ تھوڑی سی مرہم لیکر جسم پر اچھی طرح ملیں اگر صبح ملیں تو شام کو اگر شام کو ملیں تو صبح غسل کرسکتے ہیں۔ اگر غسل نہ بھی کر سکیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔
ساتھ ہی شربت عناب تین وقت پلایں متعفن اور مزمن بھی ہو تو بفضل الہی شفا ہوگی

Monday, October 1, 2018

راہ نجات

#راہِ نجات

اگر آپ راہ حق اور راہ نجات کے متلاشی ہیں اور کسی کی نئ نئ باتیں آپ کو وادئ فریب میں بھٹکانا چاہتی ہیں تو فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے اس شعر کو حرز جاں بنانا لیں...

ترے غلاموں کا نقش قدم ہے راہ نجات
وہ کیا بھٹک سکےجو یہ سراغ لے کےچلے

یقین مانیں! ہمارے اسلاف کا طرز فکر و عمل ہی منزل مقصود تک پہنچانے والا ہے،اور یہ بھی یہ حقیقت ہے کہ اسلاف کرام آج کے جدت طرازوں سے زیادہ قرآن و سنت کے جانکار اور دین کے حوالے سے غیرت مند تھے...

#انورعلیمی

داڑھی کا مسلہ

*🌹جس کی داڑھی ایک مشت سے کم ہو اس کی اذان و اقامت اور امامت کا حکم🌹*

*السلام عليكم و رحمۃ اللہ.*
*سوال:-*
*بکر شافعی المذہب ہے جسکی داڑھی یک مشت سے کم ہے اور وہ اپنی داڑھی کٹواتا ہے اور یہی شخصِ مذکور ایک سنی حنفی مسجد میں مؤذن کی موجودگی اور غیر موجودگی میں اذان و اقامت پڑھتا ہے. اس تعلق سے کیا حکم ہے؟ اور اس مسجد کے امام صاحب حنفی المذہب ہیں مگر اس پر انکار نہیں کرتے بلکہ خاموش رہتے ہیں تو امام صاحب کا خاموش رہنا جائز ہے یا نہیں؟*

*💓سائل:-برکت علی مڑگاؤں گوا💓*
🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥
==================

*🔸وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ🔸*

*✍الجواب بعون الملک الوہاب اللّٰہمَّ ہدایۃ الحق والصواب فان المرجع الیک والماٰب فی رقم الجواب*

*صورتِ مسئولہ میں مصنّفِ بہارِ شریعت حضور فقیہِ اعظمِ ہند علامہ امجد علی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:*
*،، خنثٰی و فاسق اگرچہ عالم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور ناسمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے*
*(📚درِّ مختار) کتاب الصلاۃ باب الاذان جلد 2 صفحہ 75*
*اور عند الاحناف جب کراہت مطلق بولی جائے تو کراہتِ تحریمہ مراد ہوتی ہے*
*،، اذ الکراہۃ تطلق مطلقۃً تراد بھا تحریمیۃ*
*جب کراہت بغیر قید مطلق بولی جاتی ہے تو اس سے کراہتِ تحریمہ مراد ہوتی ہے*
*اسلئے شخصِ مذکور عند الاحناف داڑھی یک مشت سے کم کرانے کے سبب مرتکبِ کراہتِ تحریمہ ہوا اور بار بار کٹاتے رہنے سے اس پر اصرار کرنے والا بھی ہوا اور چونکہ ہر وقت نظر آنے والی خلافِ سنت وضع اپنانے والا علی الاعلان ہوا لھٰذا عند الاحناف فاسقِ معلن ہوا*
*والصّغیرۃ تصیر کبیرۃً بالاصرار علیہا,,*
*اور صغیرہ گناہ بھی اصرار سے کبیرہ گناہ ہو جاتا ہے*
*لھٰذا شخصِ مذکور کی اذان کا اعادہ چاہئے اور اسے اذان سے منع کرنا امام پر لازم ہے اگر استطاعت ہو ورنہ بیانِ مسئلہ سے امام برئ الذّمہ ہوجائیگا پھر اگر استطاعت کے بعد بھی امام نہ روکے یا مسئلہ واضح نہ کرے تو گناہ پر معاون ہے*
*فرمانِ باری ہے*
*،،ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان،،*
*اور گناہ اور سرکشی ہر مدد نہ کرو*
*(📚القرآن)*

*شوافع کا داڑھی کٹانا یا منڈانا حنفی کیلئے دلیلِ جواز ہرگز نہیں ہوسکتا*
*حنفی کیلئے نہ یک مشت سے کم داڑھی والے کی  اذان کافی اور نہ ہی امامت*
*تفصیل کیلئے اعلٰی حضرت کا رسالہِ مبارکہ,, لمعۃ الضحٰی فی اعفاء اللحٰی,,*
*یعنی*
*,, داڑھی کا شرعی حکم,, دیکھیں*
*اسی لئے فقہائے احناف فرماتے ہیں*
*،،لو قدّموا فاسقًا یاثمون،،*
*فاسق کو مقدّم کیا تو گناہگار ہونگے*
*،،لان الفاسق تجب اہانتہ وفی تقدیمہ تعظیمہ ،،*
*کیونکہ فاسق کی توہین واجب ہے اور اسے آگے بڑھانے میں اسکی تعظیم ہے*

*🌹فرمانِ نبوی ہے*

*اعفو اللحٰی و احفوا الشوارب و خالفوا المجوس*
*داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں پست کراؤ اور مجوسسیوں کے وضع کی مخالفت کرو*
*اور ارشاد ہے*
*،،من تشبّہ بقوم فہو منہم،،*
*جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کے وہ انہیں میں سے ہے*
*پس نبی کی مشابہت نہ اختیار کرکے مجوسیوں کیطرح وضع قطع بنانا.جائز نہیں*

*یکمشت سے کم داڑھی کو جائز ٹھہرانے والے لبرل ازہری فارغین نیز شوافع عند الاحناف فسق کے حکم سے نہیں بچ سکتے کیونکہ انکے امام امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ  کے نزدیک قدرِ قبضہ(یکمشت) سے کم داڑھی کی مقدار فسق ہی ہے*

*اور*

*مولانا عاقب ازہری شافعی کی آڈیو کا جواب نیچے کی تحریر میں ملاحظہ کریں*
__________________

*مولانا عاقب شافعی ازہری صاحب کی آڈیو کا جواب*
__________________
*[786/92]*

*مولانا عاقب شافعی ازہری صاحب نے قدرِ قبضہ(یکمشت)  سے کم داڑھی کے جواز پر متاخرینِ شوافع کا فتوٰی حوالہ میں بیان کیا ہے جبکہ اعلٰی حضرت کے  رسالہ مبارکہ ،، لمعۃ الضحٰی فی اعفاء اللحٰی،، میں امامِ شافعی سے یکمشت داڑھی ہونا ہی سنت بیان فرمایا ہے اور اِن جناب نے بھی اپنی آڈیو میں سنت ہونا بیان کیا ہے اور حضور سے کبھی بھی  یکمشت سے کم کرنا روایۃَ ثابت نہیں تو پھر یہ اقوالِ امام شافعی سے انحراف پر اتفاق ہوا جسے مفتٰی بہ ٹھہرا رہے ہیں خیر وہ اور بھی کسی مسئلے میں کچھ اختیار کریں ہم احناف کو اس سے کچھ غرض نہیں مگر اس مسئلے  میں احناف یکمشت سے کم والے کو فاسق ہی کہیں گے اسلئے کہ داڑھی سنت بھی ہو اور ایک مشت سے کم بھی ہو یہ عقل و نقل دونوں کے خلاف ہے  کیونکہ احناف کیلئے اپنے امام کے نزدیک بلکہ چاروں اماموں کے نزدیک داڑھی ایک مشت ہونا ثابت ہے اور لازم بھی.*

*اور جناب نے جو واویلا کیا کہ مذکور شافعی شخص نے اپنے مذہب کے مطابق عمل رکھا اس لئے فاسق نہیں کہلا سکتا تو یہی جواب ہماری طرف سے بھی ہے کہ ہم نے اپنے امام کے مذہبِ حنفی کی بنیاد پر ہر یکمشت سے کم داڑھی والے کو فاسق کہا*

*اسلئے انہیں اس پر شور مچانے کی ضرورت اور اجازت دونوں نہیں .*
*اور جب خود کہتے ہیں کہ ایسے شخص کو اذان نہیں دینی چاہیے تو کیوں ن

ہیں دینی چاہیے جب کلین چٹ دے ہی رہے ہیں تو اذان کیوں نہیں دینی چاہیے ؟ اس کا جواب انہیں کے ذمے ہے*

*نیز مور اور گوہ کے مسائل کا اختلاف دو مجتھدوں کا باہمی اختلاف ہے جو بعینہ آج بھی کسی تبدیلی کے بغیر موجود ہے اسلئے ان میں ضرور ایک دوسرے کی تفسیق نہ ہوگی برخلاف داڑھی کے مسئلہ کے*
*کیونکہ امامِ شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سے یکمشت ہی کی روایت ہے نہ کہ اس سے کم کی*
*اسلئے اگر متاخرین اپنے امام کےقول کے خلاف پر متفق ہوگئے تو ہم نے تو اپنے امام کے قول پر ہی یکمشت سے کم  داڑھی والے پر فسق کا حکم لگایا ہے جس پر اعتراض کا کسی مذہب والے کو حق نہیں*
*اور جناب نے جو یہ کہا کہ یکمشت سے کم داڑھی والا شافعی امام اگر وقتِ امامت مذہبِ حنفی کی رعایت کرے تو اسکے پیچھے حنفی کی نماز بھی درست ہے*

*یہ جناب کی مسائلِ شرعیہ میں دھاندھلی ہے جو بالکل وہابیوں کی چال جیسی ہے*
*کیسے ازہری فارغ ہیں جناب آپ ؟*

*کیا دڑھمنڈا بوقتِ امامت مذہبِ حنفی کی رعایت کر سکتا ہے؟*

*ہر گز نہیں*
*کیونکہ اسے دیگر اختلافی مسائل کیطرح داڑھی کے مسئلے میں بھی موافقتِ مذہبِ حنفی کرنی پڑے گی کہ وقتِ امامت یکمشت داڑھی بھی رکھے اور مذہبِ حنفی سے یہ موافقت داڑھی منڈا یا یکمشت سے کم والا کر ہی نہیں سکتا*
*اور جو تمام مسائل میں موافقتِ مذہبِ حنفی کر نہیں سکتا اسکے پیچھے حنفی کی نماز ہوجانے کی بات کہنا جناب کی طبیعت تو ہوسکتی ہے شریعت ہرگز نہیں ہوسکتی*
*یہ بہت باریک چال ہے جسے جامعہ ازہر کے نئے اور لبرل مزاج فارغین دھڑلّے سے پیش کرتے ہیں*

*🌹واللہ تعالٰی اعلم🌹*
🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥🛥

*✍کتبہ قاضئ شہر گوا خلیفئہ تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی سید شمس الحق مصباحی برکاتی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی*
*۲۹/۱۲/۱۴۳۹،ذی الحجہ!!! 11/9/2018*
*رابطـہ؛ 📞 8668542143*

*الجواب صحیح👇*
*حضرت علامہ مفتی محمد شرف الدین رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی شیخ الحدیث دارالعلوم قادریہ حبیبیہ فیل خانہ ہوڑہ بنگال*

*💎آپ کا سوال ہمارا جواب گروپ💎*

*🖥المــــرتب محــــمد امتیــــازالقــــادری*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

شوگر سے بچنے کی تدابیر

شوگر والے خواتین و حضرات متوجہ ہوں 🗣⬇

✍ محمد سلیم

1951 میں شام کے شہر حمص میں پیدا ہونے ڈاکٹر حسان شمسی پاشا 1988 سے جدہ شہر کے ہسپتال (مستشفى الملك فهد للقوات المسلحة) میں دل کے امراض کے سپیشلسٹ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ان کی کارکردگی، لیکچرز، لکھی ہوئی کتابوں اور حاصل ہونے والے انعامات اور اعزازات کی فہرست بہت لمبی ہے مگر اختصار کے ساتھ ویکیپییڈیا پر دیکھی جا سکتی ہے۔ آپ نے طب نبوی، دل کے امراض اور عام صحت کے مسائل پر پر بھی خوب تحقیق کی ہے اور بیسیوں کتابیں لکھی ہیں۔ آپ کی ہی ایک کتاب (زيت الزيتون بين الطب والقرآن) اپنے انداز کی ایک اچھوتی کتاب ہے۔
زیر نظر مضمون ان کے دیئے ہوئے ایک درس کا خلاصہ ہے جو آپ نے ایک کانفرنس میں پیش کیا: عوام الناس کے استفادہ کیلئے اس کا ترجمہ پیش خدمت ہے:
جب مجھ پر یہ بھید کھلا کہ مجھے شوگر ہو گئی ہے اور اس کا لیول 500 تک پہنچا ہوا ہے تو میرے پیروں کے تلے سے زمین ہی نکل گئی۔ لوگوں کے مشورے ایسے آنے لگے گویا ہر دوسرا شخص حکیم ہو اور اس دوائی کا خود تجربہ کر چکا ہو۔
بس مختصراً یوں سمجھیئے کہ ایک مہینے کی سخت جدوجہد اور ورزشی و محنت اور مشقت اٹھا کر شوگر نہار منہ 200 اور ناشتے کے بعد 300 تک پہنچ سکی۔
دیسی دوائیوں کا بھی کوئی حیلہ نا چھوڑا مگر کوئی خاص افاقہ نا ہو سکا۔
اس مرحلے پر میں نے طے کیا کہ اپنے آپ کو ہلکان کرنے والی بھاگ دوڑ چھوڑ کر اپنا علاج خود شروع کرتا ہوں۔ اور میں نے یہ تین ممکنہ طریقے سوچے:
نمر1: سخت ورزش اور کھانے پینے میں انتہائی پرہیز۔
نمر 2: زیتون کے تیل کا استعمال۔
نمبر 3: کسی باقاعدہ ہسپتال سے علاج کا شروع کرانا۔
ہر طرح کے علاج کا فائدہ دیکھنے کیلئے میں نے ایک ایک ہفتہ ان تینوں پروگرام پر عمل کرنا شروع کیا تو نتائج کچھ یوں نکلے:
پہلے ہفتے میں پروگرام نمبر 1 پر عمل کرنا: سخت اور کھٹن ورزش اور انتہائی پرہیزی کھانا پینا۔ (اس عمل میں پورا ہفتہ گزر گیا مگر افاقہ اتنا معمولی تھا جس کا ذکر بھی نہیں کیا جا سکتا۔
دوسرے ہفتے میں پروگرام نمبر 2 پر عمل کرنا اور زیتون کے تیل کا استعمال کرنا۔ اس ہفتے بہت ہی حیرت ناک تبدیلیاں پیش آئیں۔ ہفتے کے ابتدائی تین دنوں میں ہی شوگر ناشتہ کر چکنے کے بعد 180 درجے پر اور نہار منہ 100 درجے پر جا پہنچی۔ جبکہ ہفتے کے باقی دن کے عمل کے بعد شوگر کا لیول ناشتہ کر چکنے کے بعد 93 درجے تھا۔ (ناشتہ کر چکنے کے بعد، نہار منہ نہیں)۔
اس ہفتے بھر کے علاج کے بعد، میرے دل میں کئی سوچیں آئیں۔
کیا زیتون کا تیل ایک وقتی علاج ہے، بعد میں کیا ہوگا؟
کوئی بھی مریض اس پر عمل جاری رکھے یا چھوڑ دے؟ کیا انسان کبھیئ کبھار ایسا کر لیا کرے اور پھر چھوڑ دیا کرے؟
کیا زیتون کا تیل انسانی پتے کو دوبارہ کام کرنے کے قابل بنا دیتا ہے؟
کیا زیتون کا تیل انسانی خون میں شامل زیادہ شوگر کو چوس لیتا ہے؟
کیا زیتون کا تیل جسم میں انسولین کی پیداوار کو بہتر بناتا ہے؟
ہوسکتا ہے میری ان ساری باتوں میں دلچسپی لینے والے سامعین اب میرا جواب جاننے کے منتظر ہوں۔ میرے پاس بھی واضح جواب موجود نہیں ہے مگر مجھے بس اس سے غرض ہے کہ زیتون کے تیل کے استعمال سے میرے خون میں پائی جانے والی شوگر کا لیول بتدریج گھٹتا گیا اور شوگر سے پیداے ہونے والے اعراض جاتے رہے۔ باقی کی ساری باتیں غیر ضروری ہیں۔
زیتون کے تیل کو میں جس طرح استعمال کرتا تھا وہ یوں تھا کہ:
دو یا دو سے زیادہ چمچ زیتون کا تیل سونے سے پہلے پی لینا۔
اور اتنی ہی مقدار صبح نہارمنہ (کلی کیئے بغیر) پی لینا۔
اس میں سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں نے رات کو پی جانے والی تیل کی خوراک بس ایک ہفتے ہی استعمال کی، تاہم صبح نہارمنہ پینے والی خوراک کو میں نے اب تک برقرار رکھا ہوا ہے۔
یہاں میں ایک سوال کا مبہم سا جواب دینا چاہتا ہوں کہ: کیا شوگر میں کمی اور شوگر سے پیدا ہونے والے اعراض کا خاتمہ واقعی زیتون کے تیل کے استعمال سے ہی تھا؟ میرا جواب یہ ہے کہ مجھ پر تو یہی اشکار ہوا اور میرے ساتھ ساتھ ان تمام لوگوں پر بھی جنہوں نے میرے مشورے پر عمل کیا اور اس طریقے سے اپنا علاج کیا۔
میں یہاں ایک بات ضرور بتانا چاہونگا جو کہ میں نے خود محسوس کی اور وہ بہت ضروری بھی ہے کہ: صبح نہارمنہ زیتون کا تیل پی چکنے کے بعد اور ناشتہ کرنے کا درمیانہ وقفہ جتنا زیادہ ہوگا افاقہ اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ تاہم اتنا ضرور یاد رکھیئے کہ یہ مدت کم از کم ایک گھنٹہ ضرور ہو۔
مجھے زیتون کا تیل استعمال کرتے ہوئے آج ایک سال ہو چکا ہے اور مجھے یہ بتاتے ہوئے بہت فخر محسوس ہو رہا ہے کہ اللہ پاک کے کرم سے میری شوگر بہت ہی کنٹرول میں ہے۔ میرے اس بتائے ہوئے علاج سے لوگوں کے تاثرات (مختصراً) کچھ یوں رہے:
لوگوں پر ان کی جسمانی ساخت کے لحاظ سے اثرات مرتب ہوئے۔ کچھ نے پہلے دن ہی شوگر کا لیول 100 درجے گھٹ جانے کا بتایا تو کچھ نے یہ تبدیلی چار پانچ دنوں کے استعمال کے بعد مرتب ہوتی ہوئی بتائی۔
اکثر لوگوں نے پیروں کے ٹھنڈے یا گرم ہو جانے کی شکایت کا ازالہ ہو جانے کا بتایا، کچھ نے کہا کہ ان کے پیٹ سے متعلق کئی شکایتیں جاتی رہی تھیں۔
کچھ لوگوں نے تو یہاں تک بھی بتایا کہ اب انہوں نے شوگر کی دوائی کھانے کے معمول میں بھی تبدیلی کرنا شروع کر دی ہے۔
شوگر کا ٹیکہ لگوانے والوں نے بتایا کہ انہوں ہی یہ مقدار اب آدھی کر لی ہے اور اسے بھی ختم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
اکثریت نے بتایا کہ اب ان کے پیروں یا گھٹنوں کا درد جاتا رہا ہے۔
میں آخر میں آپ سب کو یہ کہنا چاہونگا کہ یہ اللہ پاک کی عطا اور کرم سے ممکن ہوا۔ اللہ پاک سب کو شفا دیں اور اپنی امان میں رکھیں۔ آمین۔