Wednesday, March 14, 2018

حاسدین رضا کو جواب

مولانا بلال رضوی صاحب سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے :

" کتنے افسوس کی بات ہے ، کچھ سُنی کہلانے والے بھی امام اہل سنت کے خلاف ہرزہ سرا ہیں "
میں نے کہا:
بعض " سُنی " کہلانے والوں نے توحضور غوث پاک کو نہیں بخشا ، انھیں  متکبر تک کَہ دیا ، معاذاللہ ثم معاذاللہ !
ایسے لوگوں کی کوئی وقعت نہیں ؛  یہ ہرزہ سرائیاں کرتے بے نام ونشان ہوجائیں گے لیکن............. اللہ والوں کا نام قیامت تک رہے گا !
ہمیں ایسے لوگوں کے پیچھے اپنی علمی وقلمی صلاحیتیں ضائع کرنے کی ضرورت نہیں —

سیدنا امام شافعی رضی اللہ عنہ نے کہاتھا:

اَعْرِضْ عَنِ الجَاهِلِ السَّفِيہ - فكلُّ ما قالَ فَهُوَ فيہ
ماضرَّ بحرَ الفُراتِ يوماً -ان خاضَ بَعْضُ الكِلاب فيہ

جاہل بے وقوف سے منہ پھیر لو ( اس کی ہرزہ سرائی کا جواب نہ دو ) ، وہ جو کچھ بکے گا ازخود اس میں مبتلا ہوگا۔
بعض کتوں کا دریائے فرات میں ڈبکی لگا لینا اُسے نقصان نہیں پہنچاتا ( اس کا پانی پاک ہی رہتا ہے )

ہمیں چاہیے ، علمی کام کریں !!

امام اہل سنت نوراللہ مرقدہ نے جن علوم وفنون پر کام کیا اسے آگے بڑھائیں ۔
کئی ایسے علوم ہیں جن میں امام صاحب کو مہارت تامہ تھی لیکن ہم انھیں متروک سمجھ بیٹھے ہیں ۔ مثلاً:
علم جفر ، علم الوفق ، ارثما طیقی وغیرہ ۔

علم جفر میں آپ نے جو کتابیں یادگار چھوڑیں ، اپنی مثال آپ ہیں ،  جیسے:
¹ الثواقب الرضویہ
² الجداول الرضویہ
³ الاجوبۃ الرضویہ
⁴ مجتلی العروس

( الحمدللہ میں کافی عرصے سے اس علم کی کھوج میں ہوں ، اور امید رکھتا ہوں کہ ایک دن کامیابی مل ہی جائے گی ؛ مجتلی العروس سے استفادہ کرتا ہوں لیکن بہت کم ہوپاتا ہے..............؛ بہ ہرحال امید کم نہیں !! )

بلال صاحب نے میری بات سے اتفاق کیا اور کہنے لگے: میں امام اہل سنت پر کیا کام کروں؟
میں نے عرض کی:
آپ کو چوں کہ فقہ سے شغف ہے آپ امام صاحب پر فقہی حوالے سے ایسا کام کریں جو پہلے نہیں ہوا ۔

Tuesday, March 6, 2018

مسلک اعلیٰ حضرت ہی ہے دین حق

علامہ عباس ازھری صاحب کی ایک پوسٹ پر اظہار خیال کرنے والوں میں کچھ مسلک اعلحضرت پر معترض تو اسپر فقیر نے جو کمنٹ کیا ملاحظہ فرمائیں (نقل بعقل)
بریلوی بے شک نیا فرقہ نہیں۔ یہ تو سچے پکے خالص حقیقی واقعی اصلی اہلسنت کی علامت و نشان، شناخت و پہچان ہے۔ اس فتنوں کے دور میں دیوبندی وہابی بھی اہلسنت کہلا رہے ہیں۔ غیر مقلد وہابی بھی اہلسنت کہلا رہے ہیں۔ سعودی نجدی علماء بھی حنبلی بن کر اہلسنت کہلا رہے ہیں۔ ندوی اور مودودی بھی اہلسنت کہلا رہے ہیں۔ شیعہ رافضی بھی اہلسنت ہونے کے دعویدار ہیں۔ کچھ سجدہ تعظیمی والے جہلاء اور گمراہ گر بھی اہلسنت کا لیبل لگائے پھرتے ہیں۔ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے اور اس بیسوں کتب کے معتبر حوالہ جات نقد موجود ہیں۔

اور اسی طرح وہابی دیوبندی خود کو دیوبندی اور دیوبندی مسلک و مسلک دیوبندی کہتے اور لکھتے ہیں، ملاحظہ ہوں… مکمل تاریخ دارالعلوم دیوبند جس کا مقدمہ قاری محمد طیب مہتمم دارالعلوم دیوبند نے لکھا ہے، میں صاف صاف لکھا ہے، مسلک دیوبند ص 424و ص 428 و ص 431 و ص 476 بیسوں صفحات پر مسلک دیوبند، دیوبندی مسلک لکھا ہوا ہے۔

کتب خانہ مجیدیہ ملتان کے شائع کردہ المہند عقائد علماء دیوبند کے مصنفہ مولوی خلیل انبیٹھوی کے صفحہ 20 صفحہ 21، صفحہ 164، صفحہ 165، صفحہ 187 پر بار بار مسلک دیوبند مسلک حق دیوبند، دیوبندی مسلک لکھا ہے۔ انجمن ارشاد المسلمین کے پاکستانی ایڈیشن حفظ الایمان کے متعدد صفحات پر دیوبندی، بریلوی، دیوبندی لکھا ہے۔ پاکستان دیوبندیوں کے مصنف اعظم مولوی سرفراز صفدر گکھڑوی نے اپنی کتاب عبارات اکابر کے صفحات 143,115,58,18,15 پر بار بار دیوبندی مسلک دیوبندی مسلک لکھا ہے۔

مولوی منظور سنبھلی مولوی رفاقت حسین دیوبندی کی کتاب بریلی کا دلکش نظارہ کے پاکستانی ایڈیشن شائع کردہ مکتبہ مدینہ صفحہ 35، صفحہ 181وغیرہ پر متعدد صفحات پر دیوبندی بریلوی دیوبندی دیوبندی لکھا ہے۔

مولوی خلیل بجنوری بدایونی کی کتاب انکساف حق کی پاکستانی ایڈیشن کے صفحہ 6 صفحہ 7 پر دیوبندی، بریلوی، بریلوی دیوبندی ہر دو اہلسنت لکھا ہے۔

مولوی عارف سنبھلی ندوۃ العلماء کی کتاب بریلوی فتنہ کا نیا روپ صفحہ 121، صفحہ 124پر مسلک دیوبندی، علماء دیوبند کا مسلک لکھا ہے۔

دیوبندیوں کے خر دماغ ذہنی مریض کذاب مصنف پروفیسر خالد محمود مانچسٹروی اپنی تردید شدہ کتاب مطالعہ بریلویت جلد اول کے صفحہ 401، صفحہ 402 پر دیوبندی مسلک دیوبندی دیوبندی لکھتا ہے۔ اسی کتاب کی جلد 3 کے صفحہ 202 پر اہلسنت بریلوی دیوبندی لکھا ہے۔

مطالعہ بریلویت جلد دوم صفحہ 16 پر دیوبندی بریلوی، مطالعہ بریلویت صفحہ 234 پر دیوبندی بریلوی، صفحہ 235 جلد 4 دیوبندیوں، بریلویوں دیوبندیوں جلد 4 صفحہ 237، دیوبندیوں صفحہ 238 جلد 4 دیوبندیوں بریلیوں، بار بار دیوبندیوں بریلویوں صفحہ 239، دیوبندیوں، دیوبندی بار بار دیوبندی صفحہ 240، جلد 4 دیوبندیوں صفحہ 316، اہلسنت والجماعۃ دیوبند مسلک، دیوبندی بریلوی، صفحہ 317، دیوبندی، دیوبندیوں، دیوبندی مسلک، مسلک دیوبند وغیرہ وغیرہ، بکثرت مقامات پر دیوبندیوں نے خود کو بقلم خود دیوبندی لکھا ہے۔

مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی الاقاضات الیومیہ جلد 5 صفحہ 220، دیوبندیوں اور بریلیوں، مولوی انور کاشمیری صدر مدرس و شیخ الحدیث مدرسہ دیوبند کتاب حیات انور صفحہ 333، مضمون وقت کی پکار نوائے وقت لاہور، 8 مارچ 1976، جماعت دیوبندی

دیوبندی امیر شریعت عطاء اﷲ بخاری احراری دیوبندی لکھتے ہیں… مولانا غلام اﷲ خان دیوبندی بھی اہلسنت و الجماعت ہین، وہ ابن تیمیہ کے پیروکار ہیں (مکتوب بنام فقیر محمد حسن علی قادری رضوی) دیوبندی جمعیت العلماء اسلام کے ناظم اعلیٰ مولوی غلام غوث ہزاروی لکھتے ہیں … اہلسنت و جماعت مسلمانوں کی تمام شاخیں حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی، دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث سب مسلمان ہیں (خدام الدین لاہور)

قصص الاکبر ص 205 میں تھانوی لکھتے ہیں ’’میرا مسلک شیخ الہند کا مسلک‘‘ (دیوبندی مسلک، الافاضات الیومیہ جلد 5 صفحہ 135) میرا مسلک تھانوی (اشرف السوانح جلد 3ص 153 وصفحہ 164، تھانوی مسلک۔

ایک کتاب ’’آئینہ بریلویت‘‘ مولوی عبدالرحیم رائے پوری دیوبندی اور مولوی حسن احمد ٹانڈوی وغیرہ اکابر دیوبند کے پڑپوتے مرید مولوی عبدالرحمن شاہ عالمی مظفر گڑھ کی ہے ۔اس کے صفحہ 24، 27، 30، 34، 40، 42، 43، 45، 54، 57، 61، 63، چالیس صفحات پر بار بار دیوبندی مسلک، مسلک دیوبند، دیوبندیوں، دیوبندی اہلسنت دیوبندی لکھا ہے اور فخریہ طور پر اپنے دیوبندی ہونے کا اقرار کیا ہے

ایک کتاب تسکین الاتقیاء فی حیاۃ الانبیاء مرتبہ مولوی محمد مکی دیوبندی صفحہ 79 مسلک اکابر دیوبند، صفحہ 99، اکابر دیوبند کا مسلک صفحہ 100اکابردیوبند کا مسلک، صفحہ 01 مسلک دیوبند، صفحہ 102 علماء دیوبند کا مسلک، صفحہ 103، علماء دیوبند کا مسلک، صفحہ 106، صفحہ 107 بار دیوبندی دیوبندی… اس کتاب پر پاکستان کے صف اول کے اکابردیوبند مولوی محمد یوسف بنوری شیخ الجامعہ مدرسہ عربیہ اسلامیہ کراچی، مولوی شمس الحق افغانی، صدر وفاق المدرس العربیہ دیوبند، مفتی محمد حسن مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور، مفتی محمد شفیع سابق مفتی دیوبند مہتمم دارالعلوم کراچی، مولوی عبدالحق دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک، مولوی ظفر احمد عثمانی شیخ الحدیث دارالعلوم الاسلامیہ ٹنڈو الہ یار سندھ، مولوی محمد ادریس کاندھلوی شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاوہر، مولوی محمد رسول خان جامعہ اشرفیہ نیلا گنبد لاہور، مولوی احمد علی امیر خدام الدین وامیر جمعیت العلماء اسلام، مولوی محمد صادق، ناظم محکمہ امور مولوی حامد میاں جامعہ مدینہ، مولوی مسعود احمد سجادہ نشین درگاہ دین پور وغیرہ اٹھارہ اکابر دیوبند کی تصدیقات ہیں۔ اس قسم کے حوالے اگر فقیر چاہے تو پچاسوں نقل کرسکتا ہے۔

رضوی ہے کرم مجھ پہ میرے غوث ورضا

ہر بحر سخن سہل تریں میرے لئے ہے

اور بحوالہ کتب یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ ہم اہلسنت اور ہمارے مسلمہ اکابر علماء و مشائخ ایک مدت مدید ایک سو سال سے بھی پہلے کے حنفی بریلوی، اہلسنت بریلوی کہلا رہے ہیں، محکمہ اوقاف، محکمہ تعلیم اور افواج پاکستان میں بطور امام و خطیب ہمیں بریلوی اہلسنت حنفی بریلوی لکھا گیا ہے۔ اب حاسدین سارے سرکاری محکموں سے بریلوی کا انتساب اور علامتی و شناختی نشان کیسے تلف کروائیں گے۔ دنیا آپ کو دیوانہ سمجھے گی۔ ہماری مسجدوں اور ہمارے مدارس کو سرکاری اداروں میں اہلسنت بریلوی، حنفی بریلوی لکھ کر رجسٹریشن کی جاتی ہے، رجسٹرڈ کروانے میں اگر ہم اپنا شناختی و امتیازی نشان بریلوی نہ لکھوائیں صرف مسلمان یا صرف اہلسنت لکھوا دیں تو ایک تو رجسٹریشن ناممکن اور پھر مسجدوں، مدرسوں پر بدمذہبوں کے قبضہ کا خطرہ، لڑائی جھگڑوں، مقدمہ بازیوں تک نوبت پہنچے گی یا نہیں… کیونکہ ہر باطل فرقہ یہ کہہ کر قبضہ کرلے گا ہم بھی مسلمان ہیں، ہم بھی اہلسنت ہیں، ہم بھی حنفی ہیں۔ خدا جانے آپ کیوں عقل و شعور فراست و بصیرت سے ریٹائر ہوکر خالص سنیت کے علامتی نشان بریلوی کو مٹانا چاہتے ہیں۔ ذرا غور کرکے بتائو۔ ہمارے مرکزی مدارس کے بانی و مہتمم و ناظم اعلیٰ منصرم و منتظم اور حضرات شیوخ الاحادیث کیا فہم و فراست سے بالکل خالی تھے جنہوں نے اپنے مدارس کو حنفی بریلوی متعارف کرایا اور سرکاری اداروں کے ریکارڈ میں بریلوی کا اندراج کرایا۔

آپ ہی اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں

ہم اگر بات کریں گے تو شکایت ہوگی

دیکھئے ہمارے مسلمہ اکابر علماء و مشائخ کس فراخدلی اور خندہ پیشانی سے اپنے مدارس دینی اداروں کا عقیدہ و مسلک بریلوی حنفی بریلوی قرار دے رہے ہیں۔ ملاحظہ کتاب جائزہ مدارس عربیہ پاکستان دارالعلوم حزب الاحناف لاہوریہ دارالعلوم حضرت علامہ سید محمد دیدار علی شاہ محدث الوری علیہ الرحمہ شاگرد و خلیفہ حضرت مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادی علیہ الرحمہ نے قائم کیا۔ بعد میں سیدنا مجدد اعظم اعلیٰ حضرت قدس سرہ نے بھی خلافت سے سرفراز فرمایا۔ آپ کے وصال کے بعد شیخ المشائخ حضور سیدنا شاہ علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی کے مرید وخلیفہ اور حضور سیدنا صدر الافاضل مولانا شاہ نعیم الدین مراد آبادی کے شاگرد مفتی پاکستان علامہ سید ابوالبرکات، سید احمد قادری ناظم اعلیٰ و شیخ الحدیث ہوئے۔ اپنے دارالعلوم حزب الاحناف کا مسلک حنفی بریلوی لکھا اور کتاب جائزہ میں بریلوی کے علاوہ احناف بریلوی لکھا ہے۔ دارالعلوم جامعہ نعیمیہ لاہور بانی و مہتمم مفتی محمد حسین نعیمی حضرت صدر الافاضل علیہ الرحمہ کے مرید اور جامعہ نعیمیہ مراد آباد شریف کے فاضل ہیں اور حضرت علامہ مفتی عزیز احمد قادری بدایونی فاضل دارالعلوم قادریہ بدایوں شریف وغیرہ حضرات مدرسین تھے۔ کتاب جائزہ صفحہ 22 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ صفحہ 49 دارالعلوم نعمانیہ لاہور مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ صفحہ 36 جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ یہ دارالعلوم نائب اعلیٰ حضرت محدث اعظم علامہ ابوالفضل محمد سردار احمد قدس سرہ کے حکم پر قائم کیاگیا۔ حضرت قبلہ محدث اعظم علیہ الرحمہ نے ہی افتتاح فرمایا۔ یہاں پہلے محدث اعظم پاکستان قدس سرہ کے داماد محترم اور شاگرد رشید المعقول علامہ غلام رسول رضوی علیہ الرحمہ صدر مدرس و مہتمم تھے۔ بعد میں علامہ مفتی عبدالقیوم قادری رضوی ہزاروی علیہ الرحمہ مہتمم و شیخ الحدیث ہوئے۔ دارالعلوم کی بیشتر روئیدادوں میں مسلک اعلیٰ حضرت لکھا ہے۔ غوث العلوم جامعہ رحیمیہ رضویہ سمن آباد لاہور صفحہ 41 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ صدیقیہ سراج العلوم لاہور مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے صفحہ 41، دارالعلوم گنج بخش داتا دربار لاہور مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے (کتاب جائزہ صفحہ 43) دارالعلوم جامعہ حنفیہ قصور صفحہ 59 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ صفحہ 63 پر جامعہ نقشبندیہ فیض لاثانیہ رائے ونڈ نزد مرکز دیوبندی تبلیغی جماعت رائے ونڈ مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ اویسیہ رضویہ بہاولپوریہ دارالعلوم حضور سیدنا محدث اعظم پاکستان علیہ الرحمہ کے جلیل القدر محقق فاضل شاگرد اور سلسلہ اویسیہ کے روحانی پیشوا علامہ مفتی فیض احمد اویسی علیہ الرحمہ نے قائم کیا۔ صفحہ 68 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ آپ مصنف کتب کثیرہ ہیں۔ مسلک اعلیٰ حضرت کے عظیم مبلغ و ناشر تھے۔ دارالعلوم فیضیہ رضویہ احمد پور شرقیہ، بہاولپور یہ جامعہ علامہ محمد منظور احمد فیضی چشتی علیہ الرحمہ نے قائم کیا۔ صفحہ 72 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ اسلامیہ عربیہ سید المدارس بہاولنگر صفحہ 84 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ فیض العلوم فقیر والی بہاول نگر اور مدرسہ اسلامیہ عربیہ کمال العلوم آستانہ عالیہ توگیرہ بہاول نگر صفحہ 89 پر مسلک حنفی بریلوی ہے۔ دارالعلوم جامعہ رضویہ عربیہ ہارون آباد صفحہ 91 مسلک حنفی بریلوی ہے۔ جامعہ قطبیہ رضویہ جھنگ صفحہ 119 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ عربیہ صدیقیہ شاہ جمالیہ فیض آباد ڈیرہ غازی خان صفحہ 122، مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ رضویہ ضیاء العلوم راولپنڈی یہ جامعہ علامہ محب النبی صاحب اجازت از حضرت خواجہ پیر سید مہر علی شاہ صاحب قادری چشتی نظامی علیہ الرحمہ، و علامہ مشتاق احمد صاحب کانپوری صفحہ 125 پر مسلک حنفی بریلوی ہے۔ اس جامعہ میں شیخ الحدیث و ناظم اعلیٰ استاذ العلماء علامہ حسین احمد صاحب فاضل جامعہ رضویہ مظہر اسلام لائل پور ہیں۔ جامعہ غوثیہ مظہر الاسلام راولپنڈی صفحہ 144 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ صدر مدرس مولانا محمد سلمان فاضل جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد لائل پور ہیں۔ جامعہ اسلامیہ تدریس القرآن اسلام آباد راولپنڈی صفحہ 125 مسلک حنفی بریلوی ہے۔ جامعہ محمدیہ رضویہ رحیم یار خان مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ عربیہ سراج العلوم خان پور صفحہ 125 مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ فریدیہ ساہیوال منٹگمری صفحہ 163 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ علامہ ابوالنصر منظور احمد چشتی فریدی نظامی خلیفہ حضرت خواجہ میاں علی محمد خان صاحب بسی شریف چشتی نظامی مہتمم و شیخ الحدیث ہیں۔ دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیرپور ضلع اوکاڑہ صفحہ 168 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ بانی و اولین شیخ الحدیث استاذ العلماء علامہ محمد نور اﷲ نعیمی علیہ الرحمہ، دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ ضلع سرگودھا صفحہ 186 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔
دارالعلوم جامعہ حنفیہ سیالکوٹ صفحہ 200 پر مسلک حنفی بریلوی ہے۔ مدرسہ خدام الصوفیہ گجرات جامعہ شاہ ولایت گجرات امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری نقشبندی رحمتہ اﷲ علیہ کے خلیفہ حضرت پیر سید ولایت شاہ نقشبندی رحمتہ اﷲ علیہ، 1920ء میں قائم کیا صفحہ 219 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ غوثیہ نعیمیہ گجرات شیخ التفسیر علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی بدایونی علیہ الرحمہ اس کے بانی تھے۔ صفحہ 220ء پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ حنفیہ رضویہ سراج العلوم گوجرانوالہ یہ جامعہ محدث اعظم پاکستان قدس سرہ کے حکم سے قائم کیاگیا۔ حکیم الامت علامہ ابو دائود، مولانا محمد صادق صاحب قادری رضوی مدظلہ اس کے مہتمم و بانی ہیں۔ مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ (جائزہ مدارس عربیہ ص 234) دارالعلوم جامعہ رضویہ مظہر اسلام لائل پور فیصل آباد نائب اعلیٰ حضرت محدث اعظم پاکستان قدس سرہ نے قائم فرمایا۔ یہاں سے ہزاروں علماء فارغ التحصیل ہوئے مغربی یورپی افریقی ممالک میں خدمات دینیہ سرانجام دے رہے ہیں۔ صفحہ 253 پر مسلک حنفی رضوی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ اسلامیہ عربیہ انوارالعلوم ملتان غزالی زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی علیہ الرحمہ نے قائم کیا۔ آپ کے برادر اکبر اور استاد محترم و پیر و مرشد علامہ قاری سید محمد خلیل کاظمی قدس سرہ بھی خدمات تدریس انجام دے چکے ہیں۔ مدرسہ کے آغاز و افتتاح پر شہزادۂ اعلیٰ حضرت مفتی اعظم شیخ العلماء علامہ شاہ مصطفی رضا خان بریلوی محدث اعظم ہند ابو المحامد سید محمد محدث کچھوچھوی محدث اعظم پاکستان علامہ محمد سردار احمد لائل پوری قدس سرہ کی تشریف آوری کی بابرکت موقع پر ہوا۔ صفحہ 311 پر مسلک حنفی بریلوی ہے۔ حضرت علامہ کاظمی علیہ الرحمہ فرماتے تھے وہ میرا مرید نہیں، ہاں وہ میرا مرید نہیں جو مسلک اعلیٰ حضرت پر نہیں ایک بار چوک حسین آگاہی ملتان کے جلسہ میں ڈپٹی کمشنر ملتان کی موجودگی میں دیوبندی احراری مولوی محمد علی جالندھری نے کہا کہ میں لوہے کی لٹھ دیوبندی ہوں۔ علامہ کاظمی علیہ الرحمہ نے اپنی جوابی تقریر میں کہا لوہا پگھل جاتا ہے اور فرمایا میں پتھر کی طرح سخت بریلوی ہوں، پتھر پگھلتا نہیں۔ دارالعلوم امجدیہ کراچی علامہ مفتی محمد ظفر علی نعمانی قادری رضوی مصباحی فاضل اشرفیہ مبارک پور نے قائم کیا۔ فخر الاسلام علامہ عبدالمصطفی ازہری، علامہ مفتی وقار الدین رضوی یہاں شیخ الحدیث رہ چکے ہیں، علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی مصباحی علامہ قاری محبوب رضا بریلوی یہاں مدرس اور مفتی رہ چکے ہیں۔ صفحہ 483 پر مسلک حنفی بریلوی ہے۔ 1966ء سے آج تک دارالعلوم امجدیہ کی سالانہ روئیداد اور امجدیہ کے سالانہ مجلہ رفیق علم میں مسلک اعلیٰ حضرت لکھا ہوتا ہے۔ دارالعلوم حامدیہ رضویہ کراچی صفحہ 487 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ صبغۃ الہدیٰ جامعہ راشدیہ گوٹھ غلام علی تھرپارکر صفحہ 494 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ دارالعلوم احسن البرکات حیدرآباد سندھ بانی علامہ مفتی محمد خلیل خاں برکاتی امجدی رحمتہ اﷲ علیہ صفحہ 511 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ رکن الاسلام جامعہ مجددیہ میدان ہیراآباد حیدرآباد علامہ مفتی محمد محمود صاحب نقشبندی مجددی خلف الرشید شیخ طریقت حضرت مولانا صوفی رکن الدین نقشبندی علیہ الرحمہ صفحہ 513 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ راشدیہ پیر گوٹھ سندھ جامعہ راشدیہ کے بانی حضرت پیر صاحب پاگارہ ہیں۔ حضرت علامہ مفتی محمد صاحبداد خان صاحب علیہ الرحمہ، حضرت علامہ مفتی محمد تقدس علی خاں صاحب علیہ الرحمہ، شیخ الحدیث و صدر مدرس و مفتی رہ چکے ہیں۔ صفحہ 531 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ سفینۃ العلوم احمد پور خیرپور سندھ صفحہ 533 مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ محمدیہ کنزالعلوم دادو سندھ صفحہ 534 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ جامعہ راشدیہ سے منسلک مدارس کی تعداد 21 ہے، سب پر حنفی بریلوی لکھا ہے۔ مدرسہ انوار العلوم مورو نواب شاہ صفحہ 561 پر مسلک حنفی بریلوی لکھا ہے۔ کتاب جائز و مدارس میں صفحہ 688 پر 1972ء حنفی بریلوی مدرس کی تعداد 122 ہے۔ اب حنفی بریلوی مدارس 570 ہیں

اب آنجہانی ارشاد فرمائیں اتنے جلیل القدر اکابر علماء کرام اور مشائخ طریقت نے جو خود کو اور اپنے مدارس و مراکز دینیہ کو حنفی بریلوی کا نام دیا اور مسلک اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کو اختیار کیا۔ کیا ان کو جماعتی نقصان اور نسبت بریلوی کے مضمرات کا پتہ نہ تھا۔ کیا آپ حضرات ان اکابر سے زیادہ وسعت علم کے حامل ہیں۔ یہاں یہ بات بھی بطور خاص ملحوظ خاطر رہے کہ ہم نے بفضلہ بریلوی اور مسلک اعلیٰ حضرت کے اطلاق و استعمال کے باب میں صرف قادری برکاتی رضوی اکابر اعاظم بزرگان اہلسنت ہی نہیں، جملہ سلاسل اربعہ قادری، چشتی، نقشبندی، سہروردی اکابرین کرام اور جملہ سلاسل کے علماء کے زیر اہتمام مدارس و جامعات دینیہ کو بحوالہ کتب معتبرہ بیان کیا ہے تاکہ ان جیسے سطحی سوچ رکھنے والوں کو یہ شوشہ چھوڑنے اور عوام اہلسنت کو جھانسہ دینے کا موقع نہ ملے کہ بریلوی کہلانے اور مسلک اعلیٰ حضرت کا نعرہ لگانے سے دوسری خانقاہوں دوسرے سلسلہ کے بزرگوں کو ماننے والوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔ وہ بریلوی اور مسلک اعلیٰ حضرت کو قبول نہیں ہے۔ یہ چند نابالغ مولوی کی ذاتی و انفرادی سوچ ہے۔ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ
آل انڈیا سنی کانفرنس کی اولین تاسیس اور سنی کی تعریف میں مسلک اعلیٰ حضرت کی شرط ہے۔ یاد رہے کہ سنی کانفرنس میں حضرت صدر الشریعہ اعظمی، حضرت صدر الافاضل مراد آبادی حضور مفتی اعظم نوری بریلوی، حضور محدث اعظم ہند کچھوچھوی حضور پیر سید جماعت علی شاہ علی پوری، مبلغ الاسلام علامہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی، حضور محدث اعظم پاکستان لائل پوری، علامہ ابوالحسنات قادری، علامہ ابوالبرکات سید احمد قادری، مفتی محمد عمر نعیمی مراد آبادی، پیر صاحب بھرچونڈی شریف، پیر صاحب سیال شریف علماء بدایوں، پیر صاحب مشوری شریف سندھ وغیرہم کثیر اکابر اہلسنت شامل تھے۔ یہاں بھی مسلک اعلیٰ حضرت کی شرط ہے (سواد اعظم لاہور جلد 2 صفحہ 23,24، وصفحہ 41 مطبوعہ لاہور)

جامع اشرفیہ اور مصباح العلوم مبارک پور کا ایک جہاں بھر میں نام روشن ہے اور ہزاروں علماء یہاں سے فیض یاب ہیں۔ حضور سیدنا حافظ ملت بانی اشرفیہ قدس سرہ کی ذات گرامی مینارہ نور ہے۔ وہ حضور محدث اعظم پاکستان علامہ ابوالفضل محمد سردار احمد قدس سرہ کے استاد بھائی ہم سبق و ہم مدرس تھے۔ دونوں حضرات کو سیدنا صدر الصدور صدر الشریعہ قدس سرہ نے ایک دن ایک وقت خلافت و اجازت عطاء فرمائی تھی۔ دستور اساسی دارالعلوم جامعہ اشرفیہ مبارکپور ص 5 ملاحظہ ہو۔ صاف صاف لکھا ہے ’’ادارہ کا مسلک موجود زمانہ میں جس کی واضح نشانی یہ ہے جو اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان صاحب بریلوی سے عقائد و اعمال میں بالکل متفق ہو‘‘ (دستور اساسی ص 5 جامعہ اشرفیہ مبارکپورہے۔

دارالعلوم فیض الرسول برائون شریف کا ایک دنیا میں نام ہے جس کو حضور شعیب الاولیاء مولانا شاہ یار علی شاہ صاحب قبلہ قدس سرہ نے قائم فرمایا تھا جہاں بحرالعلوم علامہ غلام جیلانی، علامہ عبدالمصطفے اعظمی، علامہ بدرالدین احمد قدست اسرارہم جیسے مشاہیر کرام شیخ الحدیث و صدر مدرس رہے، فتاویٰ دارالعلوم فیض الرسول ایک نظر ملاحظہ ہو۔ پچاسوں مقام پر مسلک اعلیٰ حضرت کی جلوہ گری ہے۔

خدا جانے حاسدین رضابے خبری و لاعلمی کی کن وادیوں میں بھٹک رہے ہیں۔ انہیں کچھ پتہ نہیں یا تجاہل عارفانہ ہے۔ ذرا ایک نظر بمبئی سے شائع ہونے والا ماہنامہ المیزان کا امام احمد رضا نمبر اور جامعہ اشرفیہ مبارکپور کا حافظ ملت نمبر، مجاہد ملت نمبر، صدر الشریعہ نمبر ہی ایک نظر ملاحظہ کرلیتے۔ بالخصوص ماہنامہ اشرفیہ مبارکپور کا طویل و ضخیم شاہکار سیدین نمبر میں اور اس میں شہنشاہ برکات و خانوادہ عالیہ برکاتیہ کے مسلمہ اکابر حضور سیدنا تاج العلماء اولاد رسول مولانا شاہ محمد میاں برکاتی، حضور سیدنا سید العلماء سید شاہ آل مصطفے میاں حضور سیدنا شاہ اسماعیل حسن برکاتی، سیدنا حضرت احسن العلماء الشاہ حافظ مصطفے حیدر حسن، میاں حضرت علامہ حسنین میاں نظمی برکاتی، حضرت علامہ ڈاکٹر امین میاں برکاتی (قدست اسرارہم و دامت برکاتہما) کے مسلک اعلیٰ حضرت سے متعلق ارشادات و فرمودات سرسری نظر سے ہی دیکھ لیتے۔

فقیر کے خیال میںتو ان باغیان مسلک اعلیٰ حضرت نے رضا اکیڈمی ممبئی سے شائع ہونے والی طویل وضخیم معارف شارح بخاری بھی دیکھنے کی زحمت گوارا نہ کی وہاں بھی مسلک اعلیٰ حضرت اور بریلوی کی جلوہ گری ہے۔ عالمی مبلغ اسلام علامہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ اور قائد جمعیت العلماء پاکستان مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی مسلک اعلیٰ حضرت اپنے لئے اعزاز سمجھتے تھے۔ مولانا نورانی میاں نے دارالعلوم امجدیہ میں عرس امجدی میں خطاب کرتے ہوئے بتایا ’’میرے والد گرامی مبلغ اسلام مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی کی ایک نصیحت میرے پاس موجود ہے۔ فرمایا الحمدﷲ میں مسلک اہلسنت پر زندہ رہا۔ مسلک اہلسنت وہی ہے جو مسلک اعلیٰ حضرت ہے جو اعلیٰ حضرت کی کتابوں میں مرقوم ہے اور الحمدﷲ اسی پر میری عمر گزری اور الحمدﷲ آخری وقت اسی مسلک اعلیٰ حضرت پر حضور پرنورﷺ کے قدم مبارک میں خاتمہ بالخیرہورہا ہے‘‘

(ماہنامہ ترجمان اہلسنت کراچی ذی الحجہ 1397ھ و ماہنامہ سنی آواز ناگپور ستمبر اکتوبر 1995)

کہاں تک لکھا جائے اور کون شمار کرسکتا ہے، کتنے بڑے بڑے جلیل القدر اساطین امت نے مسلک اعلیٰ حضرت اور بریلوی کی مقدس نسبت کو اپنایا اور اختیار کیا اور تو اور بالخصوص پاکستان میں جو سرکاری ادارے اور سرکاری محکمے مساجد اور دینی مدارس کو رجسٹرڈ کرتے ہیں، سرکاری ادارے جو فارم فراہم کرتے ہیں وہاں جمہور اہلسنت کو حنفی بریلوی، بریلوی حنفی اہلسنت بریلوی لکھنا پڑتا ہے۔ اسی طرح جب مساجد اور دینی مدارس کے لئے جب اراضی (زمین) خریدنی ہو تو تحصیل ہیڈ کوارٹر میں اہلسنت کو حنفی بریلوی، اہلسنت بریلوی، بریلوی حنفی لکھنا اور لکھوانا پڑتا ہے۔ دوسرے فرقے اپنا عقیدہ و مسلک لکھتے ہیں۔ مولانا رکن الدین اصدق اور جناب خوشتر کہاں کہاں سے بریلوی اور مسلک اعلیٰ حضرت کٹوائیں اور مٹوائیں گے؟

اے رضا روز ترقی پہ ہے چرچا تیرا

اوج اعلیٰ پہ چمکتا ہے ستارا تیرا

اہلسنت کے دلوں میں ہے محبت تیری

دشمن دین کو سدا رہتا ہے کھٹکا تیرا